Sunday, April 17, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1064,TotalNo:3600


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
نجاشی (شاہ حبشہ) کی وفات کا بیان
حدیث نمبر
3600
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَابْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَی لَهُمْ النَّجَاشِيَّ صَاحِبَ الْحَبَشَةِ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَقَالَ اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيکُمْ وَعَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفَّ بِهِمْ فِي الْمُصَلَّی فَصَلَّی عَلَيْهِ وَکَبَّرَ أَرْبَعًا
زہیر بن حرب یعقوب بن ابراہیم ان کے والد صالح بن شہاب ابوسلمہ بن عبدالرحمن اور سعید بن مسیب رضی ﷲ تعالیٰ عنہ حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے صحابہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو شاہ حبشہ کی وفات کی خبر اسی دن دے دی جس دن ان کا انتقال ہوا تھا اور آپ نے فرمایا اپنے بھائی کی نماز جنازہ کے ذریعے ان کے لئے استغفار کرو صالح ابن شہاب سعید بن مسیب رضی ﷲ تعالیٰ عنہ حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے عید گاہ میں صحابہ کو صف بستہ کھڑا کیا اور ان (یعنی نجاشی کے جنازہ) کی نماز پڑھی تو آپ نے چار تکبیریں کہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1063,TotalNo:3599


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
نجاشی (شاہ حبشہ) کی وفات کا بیان
حدیث نمبر
3599
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ سَلِيمِ بْنِ حَيَّانَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَائَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَی أَصْحَمَةَ النَّجَاشِيِّ فَکَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا تَابَعَهُ عَبْدُ الصَّمَدِ
عبد ﷲ بن ابی شیبہ یزید سلیم بن حیان سعید بن مینار حضرت جابر بن عبد ﷲ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے (شاہ حبشہ جس کا نام) اصحمہ نجاشی تھا (کے جنازہ) کی نماز پڑھی تو آپ نے اس میں چار تکبیریں کہی- عبدالصمد نے اس کے متابع حدیث روایت کی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1062,TotalNo:3598


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
نجاشی (شاہ حبشہ) کی وفات کا بیان
حدیث نمبر
3598
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ أَنَّ عَطَائً حَدَّثَهُمْ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَی أَصْحَمَةَ النَّجَاشِيِّ فَصَفَّنَا وَرَائَهُ فَکُنْتُ فِي الصَّفِّ الثَّانِي أَوْ الثَّالِثِ
عبدالاعلی بن حماد یزید بن زریع سعید قتادہ عطا حضرت جابر بن عبد ﷲ انصاری رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے نجاشی (کے جنازہ) کی نماز پڑھی تو آپ کے پیچھے ہم صفیں باندھ کر کھڑے ہو گئے تو میں (آپ کے پیچھے) دوسری یا تیسری صف میں تھا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1061,TotalNo:3597


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
نجاشی (شاہ حبشہ) کی وفات کا بیان
حدیث نمبر
3597
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَاتَ النَّجَاشِيُّ مَاتَ الْيَوْمَ رَجُلٌ صَالِحٌ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَی أَخِيکُمْ أَصْحَمَةَ
ابو الربیع ابن عیینہ ابن جریج عطاء حضرت جابر رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ جس روز نجاشی کی وفات ہوئی تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج ایک صالح آدمی کا انتقال ہوگیا لہذا اٹھ کھڑے ہو اپنے بھائی اصحمہ (نجاشی کے جنازہ) کی نماز پڑھو-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1060,TotalNo:3596


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
مملکت حبشہ کی جانب ہجرت کرنے کا بیان
حدیث نمبر
3596
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَلَغَنَا مَخْرَجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِالْيَمَنِ فَرَکِبْنَا سَفِينَةً فَأَلْقَتْنَا سَفِينَتُنَا إِلَی النَّجَاشِيِّ بِالْحَبَشَةِ فَوَافَقْنَا جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَأَقَمْنَا مَعَهُ حَتَّی قَدِمْنَا فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَکُمْ أَنْتُمْ يَا أَهْلَ السَّفِينَةِ هِجْرَتَانِ
محمد بن علاء ابواسامہ برید بن عبد ﷲ ابوبردہ حضرت ابوموسیٰ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے ظہور کی خبر پہنچی تو ہم یمن میں تھے ہم ایک کشتی میں سوار ہوکر آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر مشرف بہ اسلام ہوں مگر ہماری کشتی نے ہمیں حبشہ میں نجاشی کے پاس جا پھینکا تو وہاں ہمیں جعفر بن ابی طالب مل گئے ہم ان ہی کے ساتھ مقیم رہے حتیٰ کہ ہم (مدینہ) واپس آئے تو ہم آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم سے اس وقت ملے جب آپ نے خیبر فتح کیا اور آپ نے فرمایا تمہارے لئے اے کشتی والو! دو ہجرتیں با اعتبار ثواب کے ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1059,TotalNo:3595


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
مملکت حبشہ کی جانب ہجرت کرنے کا بیان
حدیث نمبر
3595
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَيَرُدُّ عَلَيْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَيْکَ فَتَرُدُّ عَلَيْنَا قَالَ إِنَّ فِي الصَّلَاةِ شُغْلًا فَقُلْتُ لِإِبْرَاهِيمَ کَيْفَ تَصْنَعُ أَنْتَ قَالَ أَرُدُّ فِي نَفْسِي
یحییٰ بن حماد ابوعوانہ سلیمان ابراہیم علقمہ حضرت عبد ﷲ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کو جب آپ نماز پڑھ رہے ہوتے تو سلام کرتے آپ ہمیں (حالت نماز میں) جواب دیتے پھر جب ہم نجاشی کے پاس سے واپس آئے تو ہم نے آپ کو (حالت نماز میں) سلام کیا مگر آپ نے جواب نہیں دیا (بعد فروغ) ہم نے عرض کیا یا رسول ﷲ! ہم آپ کو سلام کرتے تھے تو آپ جواب دیا کرتے تھے مگر اب آپ نے جواب دنہیں دیا تو آپ نے فرمایا کہ نماز میں (خدا کے ساتھ) مشغولی ہوتی ہے سلیمان کہتے ہیں میں نے ابراہیم سے پوچھا آپ کا طریقہ کیا ہے؟ تو کہا میں اپنے دل میں جواب دے لیتا ہوں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1058,TotalNo:3594


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
مملکت حبشہ کی جانب ہجرت کرنے کا بیان
حدیث نمبر
3594
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ السَّعِيدِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدٍ قَالَتْ قَدِمْتُ مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ وَأَنَا جُوَيْرِيَةٌ فَکَسَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمِيصَةً لَهَا أَعْلَامٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ الْأَعْلَامَ بِيَدِهِ وَيَقُولُ سَنَاهْ سَنَاهْ قَالَ الْحُمَيْدِيُّ يَعْنِي حَسَنٌ حَسَنٌ
حمیدی سفیان اسحاق بن سعید سعیدی ان کے والد ام خالد بنت خالد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ میں چھوٹی بچی تھی جب حبشہ سے آئی تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے مجھے ایک چادر اوڑھنے کے لئے دی جس میں درختوں وغیرہ کی تصویریں تھیں تو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم ان پر ہاتھ پھیر کر فرما رہے تھے کیسے اچھے ہیں کیسے اچھے ہیں؟ حمیدی کہتے ہیں سناہ بمعنی حسن (اچھے) ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1057,TotalNo:3593


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
مملکت حبشہ کی جانب ہجرت کرنے کا بیان
حدیث نمبر
3593
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ وَأُمَّ سَلَمَةَ ذَکَرَتَا کَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِالْحَبَشَةِ فِيهَا تَصَاوِيرُ فَذَکَرَتَا للنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أُولَئِکَ إِذَا کَانَ فِيهِمْ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ بَنَوْا عَلَی قَبْرِهِ مَسْجِدًا وَصَوَّرُوا فِيهِ تِيکَ الصُّوَرَ أُولَئِکَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
محمد بن مثنیٰ یحییٰ ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ ام حبیبہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا اور ام سلمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا نے اس گرجا کا تذکرہ کیا جو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا جس میں تصویریں ہی تصویریں تھیں- پھر انہوں نے اس گرجہ کا تذکرہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم سے بھی کیا تو آپ نے فرمایا ان لوگوں میں جب کوئی نیک آدمی مر جاتا تو اس کی قبر پر یہ لوگ مسجد بناتے اور اس میں یہ تصویر نقش کرتے تھے یہ لوگ قیامت کے دن ﷲ تعالیٰ کے نزدیک بدترین مخلوقات میں سے ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1056,TotalNo:3592


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
مملکت حبشہ کی جانب ہجرت کرنے کا بیان
حدیث نمبر
3592
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ قَالَا لَهُ مَا يَمْنَعُکَ أَنْ تُکَلِّمَ خَالَکَ عُثْمَانَ فِي أَخِيهِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ وَکَانَ أَکْثَرَ النَّاسُ فِيمَا فَعَلَ بِهِ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَانْتَصَبْتُ لِعُثْمَانَ حِينَ خَرَجَ إِلَی الصَّلَاةِ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ لِي إِلَيْکَ حَاجَةً وَهِيَ نَصِيحَةٌ فَقَالَ أَيُّهَا الْمَرْئُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْکَ فَانْصَرَفْتُ فَلَمَّا قَضَيْتُ الصَّلَاةَ جَلَسْتُ إِلَی الْمِسْوَرِ وَإِلَی ابْنِ عَبْدِ يَغُوثَ فَحَدَّثْتُهُمَا بِالَّذِي قُلْتُ لِعُثْمَانَ وَقَالَ لِي فَقَالَا قَدْ قَضَيْتَ الَّذِي کَانَ عَلَيْکَ فَبَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَهُمَا إِذْ جَائَنِي رَسُولُ عُثْمَانَ فَقَالَا لِي قَدْ ابْتَلَاکَ اللَّهُ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَا نَصِيحَتُکَ الَّتِي ذَکَرْتَ آنِفًا قَالَ فَتَشَهَّدْتُ ثُمَّ قُلْتُ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْکِتَابَ وَکُنْتَ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَآمَنْتَ بِهِ وَهَاجَرْتَ الْهِجْرَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ وَصَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتَ هَدْيَهُ وَقَدْ أَکْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ فَحَقٌّ عَلَيْکَ أَنْ تُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدَّ فَقَالَ لِي يَا ابْنَ أَخِي آدْرَکْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ لَا وَلَکِنْ قَدْ خَلَصَ إِلَيَّ مِنْ عِلْمِهِ مَا خَلَصَ إِلَی الْعَذْرَائِ فِي سِتْرِهَا قَالَ فَتَشَهَّدَ عُثْمَانُ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْکِتَابَ وَکُنْتُ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَآمَنْتُ بِمَا بُعِثَ بِهِ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَاجَرْتُ الْهِجْرَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ کَمَا قُلْتَ وَصَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ وَبَايَعْتُهُ وَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ حَتَّی تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ اسْتَخْلَفَ اللَّهُ أَبَا بَکْرٍ فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ ثُمَّ اسْتُخْلِفَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ ثُمَّ اسْتُخْلِفْتُ أَفَلَيْسَ لِي عَلَيْکُمْ مِثْلُ الَّذِي کَانَ لَهُمْ عَلَيَّ قَالَ بَلَی قَالَ فَمَا هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تَبْلُغُنِي عَنْکُمْ فَأَمَّا مَا ذَکَرْتَ مِنْ شَأْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ فَسَنَأْخُذُ فِيهِ إِنْ شَائَ اللَّهُ بِالْحَقِّ قَالَ فَجَلَدَ الْوَلِيدَ أَرْبَعِينَ جَلْدَةً وَأَمَرَ عَلِيًّا أَنْ يَجْلِدَهُ وَکَانَ هُوَ يَجْلِدُهُ وَقَالَ يُونُسُ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَفَلَيْسَ لِي عَلَيْکُمْ مِنْ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي کَانَ لَهُمْ
عبد ﷲ بن محمد جفعی ہشام معمر زہری عبید ﷲ بن عدی بن خیار سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمن بن اسود بن عبد یغوث نے کہا کہ تم اپنے ماموں (حضرت عثمان بن عفان) سے ان کے بھائی ولید بن عقبہ کے معاملہ میں گفتگو کیوں نہیں کرتے! اور اکثر لوگ اسی کی تائید میں تھے عبید ﷲ کہتے ہیں کہ جب حضرت عثمان نماز کے لئے نکلے تو میں ان کے سامنے آ کھڑا ہوا اور میں نے عرض کیا کہ مجھے آپ سے کچھ ضروری بات (کرنا) ہے جس میں آپ ہی کی بھلائی ہے آپ نے فرمایا کہ اے شخص میں ﷲ کے ذریعہ تیرے شبہ سے مانگتا ہوں تو میں ہٹ گیا نماز سے فارغ ہوکر مسور اور ابن عبد یغوث کے پاس آ بیٹھا اور ان سے اپنی اور حضرت عثمان کی گفتگو نقل کردی انہوں نے مجھ سے کہا کہ تو نے اپنے حق کو پورا کردیا میں ان دونوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ میرے پاس حضرت عثمان کا قاصد آیا تو میں ان کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا وہ کون سی نصیحت تھی جس کا تم نے ابھی ذکر کیا تھا وہ کہتے ہیں پھر میں نے تشہد پڑھا اور کہا کہ ﷲ تعالیٰ نے محمد صلی ﷲ علیہ وسلم کو مبوث فرمایا اور ان پر قرآن کا نازل فرمایا اور آپ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے ﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی دعوت پر لبیک کہی اور اس پر ایمان لائے اور آپ نے پہلی دو ہجرتیں اول حبشہ اور دوسری مدینہ کی جانب بھی کیں اور آپ نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ رہ کر آپ کی سیرت کو بھی دیکھا اور اب لوگ ولید بن عقبہ کے بارے میں بہت کچھ چہ میگوئیاں کر رہے ہیں لہذا آپ پر ضروری ہے کہ اس پر حد جاری کریں تو آپ نے مجھ سے فرمایا کہ اے بھتیجے! کیا تم نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو دیکھا ہے؟ میں نے کہا نہیں لیکن آپ کے حالات اس طرح معلوم ہیں جس طرح کنواری لڑکی کو اس کے پردہ میں معلوم ہوتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ پھر حضرت عثمان نے تشہد پڑھ کر فرمایا کہ بے شک ﷲ تعالیٰ نے محمد صلی ﷲ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے اور آپ پر قرآن نازل فرمایا ہے اور میں نے ﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی ﷲ علیہ وسلم کی دعوت پر لبیک کہی اور میں محمد صلی ﷲ علیہ وسلم کی لائی ہوئی چیزوں پر ایمان لایا اور میں نے تمہارے قول کے مطابق پہلی دو ہجرتیں بھی کیں اور میں رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ رہا اور آپ سے بیعت بھی کی بخدا نہ تو میں نے ان کی نافرمانی کی اور نہ ہی دھوکہ دیا حتیٰ کہ ﷲ تعالیٰ نے آپ کو وفات دی پھر ﷲ تعالیٰ نے ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو خلیفہ بنایا تو بخدا میں نے ان کی بھی نا فرمانی کی اور نہ دھوکہ دیا پھر حضرت عمر خلیفہ ہوئے تو بخدا! میں نے ان کی بھی نہ نافرمانی کی ہے اور نہ دھوکا دیا ہے پھر مجھے خلیفہ بنایا گیا تو کیا تم پر میرا ایسا حق نہیں ہے جو پہلے خلفاء کا مجھ پر تھا؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں تو آپ نے فرمایا پھر یہ کیسی باتیں ہیں جو مجھے تمہاری طرف سے پہنچ رہی ہوں اور تم نے ولید بن عقبہ کے بارے میں جو ذکر کیا ہے تو ان شاء ﷲ تعالیٰ ہم اس کے بارے میں حق پر عمل کریں گے تو وہ کہتے ہیں کہ پھر آپ نے ولید کے چالیس کوڑے مارنے کا فیصلہ کیا اور حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو کوڑے مانے کا حکم دیا اور حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ ہی کوڑے مارا کرتے تھے اور یونس زہری کے بھتیجے نے بواسطہ زہری  أَفَلَيْسَ لِي عَلَيْکُمْ مِنْ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي کَانَ لَهُمْ روایت کیا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1055,TotalNo:3591


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
شق القمر کا بیان۔
حدیث نمبر
3591
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ
عمر بن حفص ان کے والد اعمش ابراہیم ابومعمر حضرت عبد ﷲ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ شق القمر ہو چکا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1054,TotalNo:3590


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
شق القمر کا بیان۔
حدیث نمبر
3590
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ قَالَ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ الْقَمَرَ انْشَقَّ عَلَی زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عثمان بن صالح بکر بن مضر جعفر بن ربیعہ عراک بن مالک عبید ﷲ بن عبد ﷲ بن عتبہ بن مسعود حضرت عبد ﷲ بن عباس رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسول ﷲ کے زمانہ میں شق القمر ہو چکا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1053,TotalNo:3589


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
شق القمر کا بیان۔
حدیث نمبر
3589
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ وَنَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًی فَقَالَ اشْهَدُوا وَذَهَبَتْ فِرْقَةٌ نَحْوَ الْجَبَلِ وَقَالَ أَبُو الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ انْشَقَّ بِمَکَّةَ وَتَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ
عبدان ابوحمزہ اعمش ابراہیم ابومعمر حضرت عبد ﷲ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ (جب) شق القمر کا معجزہ ظاہر ہوا تو ہم رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں تھے آپ نے فرمایا کہ گواہ رہنا اور چاند کا ایک ٹکڑا پہاڑ کی جانب چلا گیا تھا ابوالضحیٰ نے بواسطہ مسروق عبد ﷲ سے روایت کیا ہے کہ شق القمر مکہ میں ہوا اور اسی کے متابع محمد بن مسلم ابن ابی نجیح مجاہد ابومعمر نے عبد ﷲ سے حدیث روایت کی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1052,TotalNo:3588


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
شق القمر کا بیان۔
حدیث نمبر
3588
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أَهْلَ مَکَّةَ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرِيَهُمْ آيَةً فَأَرَاهُمْ الْقَمَرَ شِقَّتَيْنِ حَتَّی رَأَوْا حِرَائً بَيْنَهُمَا
عبد ﷲ بن عبدالوہاب بشر بن مفضل سعید بن ابی عروبہ قتادہ حضرت انس بن مالک رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ اہل مکہ نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم سے ایک معجزہ طلب کیا تو آپ نے انہیں چاند کے دو ٹکڑے (کر کے) دکھائے حتیٰ کہ انہوں نے حرا پہاڑ کو ان دونوں ٹکڑوں کے درمیان دیکھا یعنی وہ دونوں ٹکڑے اتنے فاصلہ پر ہو گئے تھے کہ حرا پہاڑ ان کے درمیان نظر آ رہا تھا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1051,TotalNo:3587


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام کا بیان۔
حدیث نمبر
3587
حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا قَيْسٌ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ لِلْقَوْمِ لَوْ رَأَيْتُنِي مُوثِقِي عُمَرُ عَلَی الْإِسْلَامِ أَنَا وَأُخْتُهُ وَمَا أَسْلَمَ وَلَوْ أَنَّ أُحُدًا انْقَضَّ لِمَا صَنَعْتُمْ بِعُثْمَانَ لَکَانَ مَحْقُوقًا أَنْ يَنْقَضَّ
محمد بن مثنیٰ اسماعیل قیس سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے سعید بن زید سے قوم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے اسلام سے پہلے اپنے آپ کو اور ان کی بہن (فاطمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ) کو دیکھا کہ عمر ہمیں باندھے ہوئے تھے اور جو حرکت تم نے حضرت عثمان کے ساتھ کی ہے اگر اس وجہ سے احد پہاڑ پھٹ جائے تو بعید نہیں ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1050,TotalNo:3586


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام کا بیان۔
حدیث نمبر
3586
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ أَنَّ سَالِمًا حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ مَا سَمِعْتُ عُمَرَ لِشَيْئٍ قَطُّ يَقُولُ إِنِّي لَأَظُنُّهُ کَذَا إِلَّا کَانَ کَمَا يَظُنُّ بَيْنَمَا عُمَرُ جَالِسٌ إِذْ مَرَّ بِهِ رَجُلٌ جَمِيلٌ فَقَالَ لَقَدْ أَخْطَأَ ظَنِّي أَوْ إِنَّ هَذَا عَلَی دِينِهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَوْ لَقَدْ کَانَ کَاهِنَهُمْ عَلَيَّ الرَّجُلَ فَدُعِيَ لَهُ فَقَالَ لَهُ ذَلِکَ فَقَالَ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ اسْتُقْبِلَ بِهِ رَجُلٌ مُسْلِمٌ قَالَ فَإِنِّي أَعْزِمُ عَلَيْکَ إِلَّا مَا أَخْبَرْتَنِي قَالَ کُنْتُ کَاهِنَهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ فَمَا أَعْجَبُ مَا جَائَتْکَ بِهِ جِنِّيَّتُکَ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا يَوْمًا فِي السُّوقِ جَائَتْنِي أَعْرِفُ فِيهَا الْفَزَعَ فَقَالَتْ أَلَمْ تَرَ الْجِنَّ وَإِبْلَاسَهَا وَيَأْسَهَا مِنْ بَعْدِ إِنْکَاسِهَا وَلُحُوقَهَا بِالْقِلَاصِ وَأَحْلَاسِهَا قَالَ عُمَرُ صَدَقَ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ عِنْدَ آلِهَتِهِمْ إِذْ جَائَ رَجُلٌ بِعِجْلٍ فَذَبَحَهُ فَصَرَخَ بِهِ صَارِخٌ لَمْ أَسْمَعْ صَارِخًا قَطُّ أَشَدَّ صَوْتًا مِنْهُ يَقُولُ يَا جَلِيحْ أَمْرٌ نَجِيحْ رَجُلٌ فَصِيحْ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَوَثَبَ الْقَوْمُ قُلْتُ لَا أَبْرَحُ حَتَّی أَعْلَمَ مَا وَرَائَ هَذَا ثُمَّ نَادَی يَا جَلِيحْ أَمْرٌ نَجِيحْ رَجُلٌ فَصِيحْ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقُمْتُ فَمَا نَشِبْنَا أَنْ قِيلَ هَذَا نَبِيٌّ
یحییٰ بن سلیمان ابن وہب عمر سالم حضرت عبد ﷲ بن عمر رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے کسی چیز کے بارے میں جب بھی یہ سنا میرا خیال اس میں ایسا ہے تو وہ آپ کے خیال کے مطابق ہی ہوتا ایک دن حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک خوبصورت آدمی کا ادھر سے گزر ہوا تو آپ نے فرمایا یا تو میرا خیال غلط ہے یا یہ شخص اپنے دین جاہلیت پر ہے یا یہ کاہن تھا اس آدمی کو میرے پاس لاؤ پس اسے بلایا گیا تو آپ نے اس سے یہی فرمایا اس نے کہا میں نے آج کی طرح کبھی نہیں دیکھا کہ مسلمان آدمی سے ایسی باتیں کی گئی ہوں آپ نے فرمایا میں تجھ کو قسم دیتا ہوں کہ مجھ ضرور بتا اس نے کہا کہ زمانہ جاہلیت میں کاہن تھا آپ نے پوچھا جو باتیں تجھے جنیہ نے بتائی ہیں ان میں سب سے زیادہ تعجب انگیز کون سی بات تھی اس نے کہا ہاں ایک دن میں بازار میں جا رہا تھا کہ وہ جنیہ میرے پاس آئی وہ خود خوفزدہ سی تھی تو اس نے کہا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ جنات میں نگونساری کے بعد کسی قدر حیرت اور مایوسی پائی جاتی ہے اور وہ اونٹ والوں اور چادر اوڑھنے والوں (اہل عرب) کے تابع ہو گئے ہیں حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا سچ کہتا ہے (کیونکہ) ایک دن میں بھی ان کے بتوں کے پاس سو رہا تھا کہ ایک آدمی نے ایک بچھڑا لا کر ذبح کیا پھر ایک چیخنے والا اتنی زور سے چیخا کہ میں نے اس سے پہلے اتنی سخت آواز نہیں سنی تھی وہ کہہ رہا تھا کہ اے دشمن! ایک سیدھا معاملہ (ظاہر ہونے و الا ہے) کہ ایک فصیح آدمی کہے گا لا الہ الا انت تو لوگ کود کر بھاگے میں نے کہا میں تو اس جگہ سے اس وقت تک نہ ہٹوں گا جب تک مجھے اس کے پیچھے کی چیز معلوم نہ ہوجائے پھر آواز آئی اے دشمن! ایک سیدھا معاملہ (ظاہر ہونے والا ہے) کہ ایک فصیح آدمی کہے گا لا الہ الا انت تو میں پھر اٹھ کھڑا ہوا اور تھوڑی ہی عرصہ بعد چرچا ہونے لگا کہ یہ نبی ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1049,TotalNo:3585


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام کا بیان۔
حدیث نمبر
3585
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُهُ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَمَّا أَسْلَمَ عُمَرُ اجْتَمَعَ النَّاسُ عِنْدَ دَارِهِ وَقَالُوا صَبَا عُمَرُ وَأَنَا غُلَامٌ فَوْقَ ظَهْرِ بَيْتِي فَجَائَ رَجُلٌ عَلَيْهِ قَبَائٌ مِنْ دِيبَاجٍ فَقَالَ قَدْ صَبَا عُمَرُ فَمَا ذَاکَ فَأَنَا لَهُ جَارٌ قَالَ فَرَأَيْتُ النَّاسَ تَصَدَّعُوا عَنْهُ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا الْعَاصِ بْنُ وَائِلٍز
علی بن عبد ﷲ سفیان عمرو بن دینار عبد ﷲ بن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں جب حضرت عمر اسلام لائے تو ان کے مکان کے چاروں طرف کفار کا اجتماع ہوگیا جو کہہ رہے تھے کہ عمر اپنے دین سے پھر گیا (ہم اسے قتل کردیں گے) میں اس وقت لڑکا تھا اپنے گھر کی چھت پر کھڑا تھا پھر ایک آدمی ریشمی قبا پہنے ہوئے آیا اور اس نے (کافروں سے) کہا عمر اپنے دین سے پھر گیا تو کیا ہوا میں اس کا حمایتی ہوں ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ (یہ سنتے ہی) ادھر ادھر منتشر ہو گئے میں نے پوچھا یہ کون شخص ہے انہوں نے کہا عاص بن وائل-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1048,TotalNo:3584


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام کا بیان۔
حدیث نمبر
3584
حَدَّثَنِا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ فَأَخْبَرَنِي جَدِّي زَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَيْنَمَا هُوَ فِي الدَّارِ خَائِفًا إِذْ جَائَهُ الْعَاصِ بْنُ وَائِلٍ السَّهْمِيُّ أَبُو عَمْرٍو عَلَيْهِ حُلَّةُ حِبَرَةٍ وَقَمِيصٌ مَکْفُوفٌ بِحَرِيرٍ وَهُوَ مِنْ بَنِي سَهْمٍ وَهُمْ حُلَفَاؤُنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ لَهُ مَا بَالُکَ قَالَ زَعَمَ قَوْمُکَ أَنَّهُمْ سَيَقْتُلُونِي إِنْ أَسْلَمْتُ قَالَ لَا سَبِيلَ إِلَيْکَ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا أَمِنْتُ فَخَرَجَ الْعَاصِ فَلَقِيَ النَّاسَ قَدْ سَالَ بِهِمْ الْوَادِي فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُونَ فَقَالُوا نُرِيدُ هَذَا ابْنَ الْخَطَّابِ الَّذِي صَبَا قَالَ لَا سَبِيلَ إِلَيْهِ فَکَرَّ النَّاسُ
یحییٰ بن سلیمان ابن وہب عمر بن محمد ان کے دادا زید بن عبد ﷲ بن عمر حضرت ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ اسلام لانے کے بعد حضرت عمر اپنے گھر میں خوفزدہ تھے کہ ان کے پاس عاص بن وائل سہمی ابوعمرو آیا جو ایک ریشمی حلہ اور ایک ریشمی گوٹ کا کرتہ پہنے ہوئے تھا- عاص قبیلہ بنو سہم کا تھا اور بنو سہم زمانہ جاہلیت میں ہمارے حلیف تھے تو عاص نے عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے کہا تمہارا کیا حال ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ تمہاری قوم کے لوگ کہتے ہیں کہ اگر میں مسلمان ہوگیا تو وہ مجھے قتل کردیں گے اس نے کہا تم پر کسی کا بس نہ چلے گا عاص کے یہ بات کہنے کے بعد حضرت عمر نے کہا میں اب بے خوف ہوں پھر عاص باہر نکلا تو لوگوں کو دیکھا کہ مکہ کی وادی ان سے بھر گئی ہے عاص نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے کہا ہم عمر بن خطاب کے پاس جا رہے ہیں جو اپنے دین دے پھر گیا ہے عاص نے کہا ان پر تمہارا بس نہیں چلے گا (یہ سن کر) سب لوگ واپس ہو گئے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1047,TotalNo:3583


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام کا بیان۔
حدیث نمبر
3583
حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا زِلْنَا أَعِزَّةً مُنْذُ أَسْلَمَ عُمَرُ
محمد بن کثیر سفیان اسماعیل بن ابی خالد قیس بن ابی حازم حضرت عبد ﷲ بن مسعود رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ جب سے حضرت عمر رضی ﷲ عنہ اسلام لائے ہم برابر غالب رہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1046,TotalNo:3582


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے اسلام کا بیان۔
حدیث نمبر
3582
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ فِي مَسْجِدِ الْکُوفَةِ يَقُولُ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنَّ عُمَرَ لَمُوثِقِي عَلَی الْإِسْلَامِ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ عُمَرُ وَلَوْ أَنَّ أُحُدًا ارْفَضَّ لِلَّذِي صَنَعْتُمْ بِعُثْمَانَ لَکَانَ
قتیبہ بن سعید سفیان اسماعیل قیس سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن زید بن عمرو بن نفیل کو مسجد کوفہ میں فرماتے ہوئے سنا کہ بخدا میں نے اپنے آپ کو حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے اسلام لانے سے پہلے دیکھا کہ وہ مجھے اسلام پر قائم رہنے کی وجہ سے باندھنے والے تھے اور اگر اس حرکت کی وجہ سے جو تم نے حضرت عثمان کے ساتھ کی ہے (یعنی شہید کرنا) احد پہاڑ بھی اپنی جگہ سے ہٹ جائے تو کچھ بعید نہیں ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1045,TotalNo:3581


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے اسلام کا بیان
حدیث نمبر
3581
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَخِيهِ ارْکَبْ إِلَی هَذَا الْوَادِي فَاعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ يَأْتِيهِ الْخَبَرُ مِنْ السَّمَائِ وَاسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ ائْتِنِي فَانْطَلَقَ الْأَخُ حَتَّی قَدِمَهُ وَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی أَبِي ذَرٍّ فَقَالَ لَهُ رَأَيْتُهُ يَأْمُرُ بِمَکَارِمِ الْأَخْلَاقِ وَکَلَامًا مَا هُوَ بِالشِّعْرِ فَقَالَ مَا شَفَيْتَنِي مِمَّا أَرَدْتُ فَتَزَوَّدَ وَحَمَلَ شَنَّةً لَهُ فِيهَا مَائٌ حَتَّی قَدِمَ مَکَّةَ فَأَتَی الْمَسْجِدَ فَالْتَمَسَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَعْرِفُهُ وَکَرِهَ أَنْ يَسْأَلَ عَنْهُ حَتَّی أَدْرَکَهُ بَعْضُ اللَّيْلِ فَاضْطَجَعَ فَرَآهُ عَلِيٌّ فَعَرَفَ أَنَّهُ غَرِيبٌ فَلَمَّا رَآهُ تَبِعَهُ فَلَمْ يَسْأَلْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْئٍ حَتَّی أَصْبَحَ ثُمَّ احْتَمَلَ قِرْبَتَهُ وَزَادَهُ إِلَی الْمَسْجِدِ وَظَلَّ ذَلِکَ الْيَوْمَ وَلَا يَرَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَمْسَی فَعَادَ إِلَی مَضْجَعِهِ فَمَرَّ بِهِ عَلِيٌّ فَقَالَ أَمَا نَالَ لِلرَّجُلِ أَنْ يَعْلَمَ مَنْزِلَهُ فَأَقَامَهُ فَذَهَبَ بِهِ مَعَهُ لَا يَسْأَلُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْئٍ حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمُ الثَّالِثِ فَعَادَ عَلِيٌّ عَلَی مِثْلِ ذَلِکَ فَأَقَامَ مَعَهُ ثُمَّ قَالَ أَلَا تُحَدِّثُنِي مَا الَّذِي أَقْدَمَکَ قَالَ إِنْ أَعْطَيْتَنِي عَهْدًا وَمِيثَاقًا لَتُرْشِدَنِّي فَعَلْتُ فَفَعَلَ فَأَخْبَرَهُ قَالَ فَإِنَّهُ حَقٌّ وَهُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا أَصْبَحْتَ فَاتْبَعْنِي فَإِنِّي إِنْ رَأَيْتُ شَيْئًا أَخَافُ عَلَيْکَ قُمْتُ کَأَنِّي أُرِيقُ الْمَائَ فَإِنْ مَضَيْتُ فَاتْبَعْنِي حَتَّی تَدْخُلَ مَدْخَلِي فَفَعَلَ فَانْطَلَقَ يَقْفُوهُ حَتَّی دَخَلَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَخَلَ مَعَهُ فَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ وَأَسْلَمَ مَکَانَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ إِلَی قَوْمِکَ فَأَخْبِرْهُمْ حَتَّی يَأْتِيَکَ أَمْرِي قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَصْرُخَنَّ بِهَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ فَخَرَجَ حَتَّی أَتَی الْمَسْجِدَ فَنَادَی بِأَعْلَی صَوْتِهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ الْقَوْمُ فَضَرَبُوهُ حَتَّی أَضْجَعُوهُ وَأَتَی الْعَبَّاسُ فَأَکَبَّ عَلَيْهِ قَالَ وَيْلَکُمْ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ مِنْ غِفَارٍ وَأَنَّ طَرِيقَ تِجَارِکُمْ إِلَی الشَّأْمِ فَأَنْقَذَهُ مِنْهُمْ ثُمَّ عَادَ مِنْ الْغَدِ لِمِثْلِهَا فَضَرَبُوهُ وَثَارُوا إِلَيْهِ فَأَکَبَّ الْعَبَّاسُ عَلَيْهِ
عمرو بن عباس عبدالرحمن بن مہدی مثنیٰ ابوجمرہ حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ابوذر کو جب رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی بعث کی خبر پہنچی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا کہ تم جاؤ اور مجھے اس شخص (کے حالات و تعلیمات) کے بارے میں بتاؤ جو اپنے نبی ہونے کا اور آسمانی خبروں کے آنے کا دعویٰ کرتا ہے اور تم اس کی بات سن کر میرے پاس آنا تو (ان کا) بھائی چل کر آنحضرت کے پاس آیا اور آپ کی باتیں سن کر ابوذر کے پاس واپس گیا اور ان سے کہا کہ میں نے انہیں مکارم اخلاق کا حکم دیتے ہوئے دیکھا اور ان سے ایسا کلام سنا جو شعر نہیں ابوذر نے کہا جو میں نے چاہا تھا اس میں تم سے میری تسلی نہیں ہوئی پھر ابوذر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے خود زاد راہ لی اور ایک مشک جس میں پانی تھا ساتھ لے کر چلے حتیٰ کہ مکہ آ گئے پھر وہ مسجد میں آئے اور رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو تلاش کرنے لگے اور ابوذر آنحضرت کو پہنچانتے نہ تھے اور کسی سے آپ کے بارے میں پوچھنا بھی پسند نہ کیا حتی کہ رات ہو گئی اور یہ لیٹ رہے پھر ان کو حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے دیکھا تو وہ سمجھ گئے کہ یہ کوئی مسافر ہے جب انہوں نے حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو دیکھا تو ان کے ساتھ ہو لئے اور ان میں سے کسی نے بھی ایک دوسرے سے کچھ نہ پوچھا حتیٰ کہ صبح ہو گئی پھر یہ اپنا مشکیزہ اور زاد راہ لے کر مسجد میں آ گئے اور دن بھر رہے (لیکن) انہوں نے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا حتیٰ کہ شام کو پھر یہ اپنی خواب گاہ کی طرف واپس آ گئے پھر حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا ادھر سے گزر ہوا- تو آپ نے فرمایا کیا ابھی تک اس آدمی کو اپنے گھر کا پتہ نہیں چلا کہ وہاں قیام کرتا اور انہیں اپنے ساتھ لے گئے ان میں سے کسی نے بھی ایک دوسرے سے کچھ نہیں پوچھا حتیٰ کہ تیسرے دن بھی حضرت علی نے ایسا ہی کیا اور انہیں اپنے پاس ٹھہرا لیا پھر ان سے کہا تم اپنے آنے کا سبب مجھے کیوں نہیں بتاتے؟ ابوذر نے کہا اگر تم مجھ سے عہد و پیمان کرلو کہ میری رہبری کرو گے تو میں بھی بتا دوں حضرت علی نے عہد کرلیا تو انہوں نے اپنا قصہ بتایا حضرت نے فرمایا بے شک یہ حق ہے اور آپ ﷲ کے (برحق) رسول ہیں صلی ﷲ علیہ وسلم صبح کو تم میرے پیچھے چلنا اگر (راستہ میں) مجھے تمہارے حق میں خوف کی کوئی بات نظر آئی تو میں ٹھہر جاؤں گا ایسا ظاہر کروں گا کہ میں پیشاب کر رہا ہوں پھر اگر میں چل پڑوں تو تم بھی میرے پیچھے آنا یہاں تک کہ جہاں میں داخل ہو جاؤں تم بھی داخل ہو جانا پھر حضرت علی چلے اور ابوذر ان کے پیچھے ہو لئے یہاں تک کہ حضرت علی آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس داخل ہوئے تو یہ بھی ان کے ساتھ داخل ہو گئے پھر ابوذر نے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی بات سنی تو اسی جگہ مسلمان ہو گئے ان سے آپ نے فرمایا تم اپنی قوم میں واپس جا کر انہیں یہ سب کچھ بتا دو حتیٰ کہ تمہیں میرا غلبہ معلوم ہو انہوں نے کہا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں تو سب لوگوں کے سامنے چلا چلا کر اس کلمہ کا اعلان کروں گا پھر وہ باہر نکل کر مسجد میں آئے اور بلند آواز میں پکار کر کہا اشہد ان لا الہ الا ﷲ واشہد ان محمد رسول ﷲ بس لوگ اٹھ کھڑے ہوئے اور انہیں ماراحتیٰ کہ مارتے مارتے لٹاد یا عباس آئے اور ان پر جھک گئے اور کہا تمہارا ناس جائے تمہیں معلوم نہیں کہ یہ قبیلہ غفار کا آدمی ہے اور تمہارے تاجروں کے شام جانے کا راستہ اسی طرف ہے تو عباس نے ان کو کفار سے بچایا پھر دوسرے دن بھی ابوذر نے ایسا ہی کیا تو کفار نے انہیں مارا اور ان پر امنڈ آئے پھر عباس ان پر جھک پڑے اور کافروں سے بچایا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1044,TotalNo:3580


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
جنات کا بیان
حدیث نمبر
3580
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي جَدِّي عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ کَانَ يَحْمِلُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِدَاوَةً لِوَضُوئِهِ وَحَاجَتِهِ فَبَيْنَمَا هُوَ يَتْبَعُهُ بِهَا فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقَالَ أَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ فَقَالَ ابْغِنِي أَحْجَارًا أَسْتَنْفِضْ بِهَا وَلَا تَأْتِنِي بِعَظْمٍ وَلَا بِرَوْثَةٍ فَأَتَيْتُهُ بِأَحْجَارٍ أَحْمِلُهَا فِي طَرَفِ ثَوْبِي حَتَّی وَضَعْتُهَا إِلَی جَنْبِهِ ثُمَّ انْصَرَفْتُ حَتَّی إِذَا فَرَغَ مَشَيْتُ فَقُلْتُ مَا بَالُ الْعَظْمِ وَالرَّوْثَةِ قَالَ هُمَا مِنْ طَعَامِ الْجِنِّ وَإِنَّهُ أَتَانِي وَفْدُ جِنِّ نَصِيبِينَ وَنِعْمَ الْجِنُّ فَسَأَلُونِي الزَّادَ فَدَعَوْتُ اللَّهَ لَهُمْ أَنْ لَا يَمُرُّوا بِعَظْمٍ وَلَا بِرَوْثَةٍ إِلَّا وَجَدُوا عَلَيْهَا طَعَامًا
موسیٰ بن اسماعیل عمرو ابن یحییٰ بن سعید ان کے دادا حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ وہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے ہمراہ آپ کے وضو اور (دوسری) حاجت کے لئے ایک برتن ساتھ لئے آپ کے پیچھے جا رہے تھے آپ نے فرمایا کون ہے؟ تو انہوں نے کہا میں ابوہریرہ ہوں آپ نے فرمایا میرے لئے پتھر تلاش کرکے لاؤ کہ میں استنجا کروں (لیکن) ہڈی اور لید نہ لانا میں اپنے کپڑے کے ایک گوشہ میں پتھر اٹھائے ہوئے آپ کے پاس لایا حتیٰ کہ انہیں آپ کے پہلو میں رکھ دیا پھر میں وہاں سے ہٹ گیا جب آپ فارغ ہو گئے تو میں آیا اور میں نے عرض کیا کہ ہڈی اور لید میں کیا بات ہے (جو آپ نے انہیں لانے سے منع فرمایا تھا) آپ نے فرمایا یہ دونوں چیزیں جنات کی خوراک ہیں اور میرے پاس (شہر) نصیبین کے جنات کا وفد آیا تھا اور وہ کیا ہی اچھے جنات تھے انہوں نے مجھ سے کھانے کی خواہش کی تو میں نے ﷲ تعالیٰ سے ان کے لئے دعا کی کہ جس ہڈی یا لید پر ان کا گزر ہو تو اس پر کھانا پائیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1043,TotalNo:3579


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
جنات کا بیان
حدیث نمبر
3579
حَدَّثَنِا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ مَعْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ سَأَلْتُ مَسْرُوقًا مَنْ آذَنَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِنِّ لَيْلَةَ اسْتَمَعُوا الْقُرْآنَ فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبُوکَ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ أَنَّهُ آذَنَتْ بِهِمْ شَجَرَةٌ
عبید ﷲ بن سعید ابواسامہ مسعر معن بن عبدالرحمن ان کے والد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے مسروق سے دریافت کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو جنات کی اطلاع جس رات انہوں نے قرآن سنا تھا کس نے دی تھی تو انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے تمہارے والد یعنی عبد ﷲ نے یہ بیان کیا ہے کہ ان کی اطلاع آپ کو ایک درخت نے دی تھی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1042,TotalNo:3578


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت سعد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے اسلام لانے کا بیان
حدیث نمبر
3578
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هَاشِمٌ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ مَا أَسْلَمَ أَحَدٌ إِلَّا فِي الْيَوْمِ الَّذِي أَسْلَمْتُ فِيهِ وَلَقَدْ مَکُثْتُ سَبْعَةَ أَيَّامٍ وَإِنِّي لَثُلُثُ الْإِسْلَامِ
اسحاق ابواسامہ ہاشم سعید بن مسیب سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابواسحاق سعد بن ابی وقاص کو فرماتے ہوئے سنا کہ کوئی اسلام نہیں لایا مگر اسی دن جس دن میں اسلام لایا اور میں سات دن تک اسلام میں تیسرا شخص رہا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1041,TotalNo:3577


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اسلام کا بیان
حدیث نمبر
3577
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَمَّادٍ الْآمُلِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُجَالِدٍ عَنْ بَيَانٍ عَنْ وَبَرَةَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ قَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا مَعَهُ إِلَّا خَمْسَةُ أَعْبُدٍ وَامْرَأَتَانِ وَأَبُو بَکْرٍ
عبد ﷲ بن حماد املی یحییٰ بن معین اسماعیل بن مجاہد بیان وبرہ ہمام بن حارث سے روایت کرتے ہیں حضرت عمار بن یاسر رضی ﷲ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو دیکھا تو آپ کے پاس پانچ غلام دو عورتیں اور حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ تھے (جو اسلام لائے تھے) -



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1040,TotalNo:3576


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کو مشرکین کے ہاتھوں تکالیف پہنچنے کا بیان۔
حدیث نمبر
3576
 حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَقَالَ عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قِيلَ لِعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ
یحییٰ بن عروہ عروہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے عبد ﷲ بن عمر سے کہا دوسری سند عبدہ ہشام ان کے والد سے روایت ہے کہ عمرو بن العاص سے کہا گیا تیسری سند محمد بن عمرو ابوسلمہ سے روایت ہے کہ مجھ سے عمرو بن العاص نے حدیث بیان کی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1039,TotalNo:3575


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کو مشرکین کے ہاتھوں تکالیف پہنچنے کا بیان۔
حدیث نمبر
3575
حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَخْبِرْنِي بِأَشَدِّ شَيْئٍ صَنَعَهُ الْمُشْرِکُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي حِجْرِ الْکَعْبَةِ إِذْ أَقْبَلَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ فِي عُنُقِهِ فَخَنَقَهُ خَنْقًا شَدِيدًا فَأَقْبَلَ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی أَخَذَ بِمَنْکِبِهِ وَدَفَعَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَنْ يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ الْآيَةَ تَابَعَهُ ابْنُ إِسْحَاقَ
عیاش بن ولید ولید بن مسلم اوزاعی یحییٰ بن ابی کثیر محمد بن ابراہیم تیمی عروہ بن زبیر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر بن عاص سے دریافت کیا کہ سب سے زیادہ سخت بات جو مشرکوں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ کی تھی وہ مجھے بتاؤ انہوں نے کہا (سنو) ایک دن رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم حطیم کعبہ میں نماز پڑھ رہے تھے کہ اتنے میں عقبہ بن ابی معیط آیا اور آپ کی گردن میں کپڑا ڈال کر زور سے گلا گھونٹنے لگا تو حضرت ابوبکر سامنے آئے اور اس کے شانے پکڑ لئے اور اسے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس سے ہٹا یا اور فرمایا کہ تم ایک ایسے آدمی کو قتل کرتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا رب ﷲ ہے الذیہ ابن اسحاق نے اس کے متابع حدیث روایت کی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1038,TotalNo:3574


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کو مشرکین کے ہاتھوں تکالیف پہنچنے کا بیان۔
حدیث نمبر
3574
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ أَوْ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَکَمُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَی قَالَ سَلْ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ مَا أَمْرُهُمَا وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَمَّا أُنْزِلَتْ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ قَالَ مُشْرِکُو أَهْلِ مَکَّةَ فَقَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ وَدَعَوْنَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَقَدْ أَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ الْآيَةَ فَهَذِهِ لِأُولَئِکَ وَأَمَّا الَّتِي فِي النِّسَائِ الرَّجُلُ إِذَا عَرَفَ الْإِسْلَامَ وَشَرَائِعَهُ ثُمَّ قَتَلَ فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ فَذَکَرْتُهُ لِمُجَاهِدٍ فَقَالَ إِلَّا مَنْ نَدِمَ
عثمان بن ابی شیبہ جریر منصور سعید بن جبیر یا حکم سعید بن جبیر سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ مجھے عبدالرحمن بن ابزی نے اس بات کا حکم دیا کہ ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے ان دو آیتوں کے بارے میں معلوم کروں کہ ان کا کیا مطلب ہے آیت (اور اس نفس کو قتل نہ کرو جس کے قتل کو ﷲ تعالیٰ نے حرام کیا ہے) اور آیت (اور جو کسی مومن کو قصدا قتل کرے گا) تو میں نے ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا انہوں نے فرمایا جب سورہ فرقان والی آیت نازل هوئ، تو مشركین مكه نے كہا، هم نے الله كے حرام كرده نفس كوبھی قتل كیا، الله كے ساتھ دوسرے معبود كوپكارا (پوجا) بھی كی اور هم نے اور بهی بری باتیں كی ہیں، تو الله تعالی نے یه آیت نازل فرمائی مگر جوتوبه كرے اور ایمان لے آئے تو یه آیت اس كے حق میں ہے، اور سوره نساء والی آیت كا مطلب یه ہے كه جب انسان اسلام اور اسكی شریعت كوجان لے پھر قتل كرے تو اسكی سزا جهنم ہے، میں نے یه مجاهد سے بیان كیا تو انهوں نے كہا ہاں مگر جوشخص تو به كرے وه اس سے مستثنی ہے .



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1037,TotalNo:3573


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کو مشرکین کے ہاتھوں تکالیف پہنچنے کا بیان۔
حدیث نمبر
3573
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ وَحَوْلَهُ نَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ جَائَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ بِسَلَی جَزُورٍ فَقَذَفَهُ عَلَی ظَهْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرْفَعْ رَأْسَهُ فَجَائَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام فَأَخَذَتْهُ مِنْ ظَهْرِهِ وَدَعَتْ عَلَی مَنْ صَنَعَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ الْمَلَأَ مِنْ قُرَيْشٍ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ وَعُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ وَشَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ أَوْ أُبَيَّ بْنَ خَلَفٍ شُعْبَةُ الشَّاکُّ فَرَأَيْتُهُمْ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ فَأُلْقُوا فِي بِئْرٍ غَيْرَ أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ أَوْ أُبَيٍّ تَقَطَّعَتْ أَوْصَالُهُ فَلَمْ يُلْقَ فِي الْبِئْرِ
محمد بن بشار غندر شعبہ ابواسحاق عمرو بن میمون حضرت عبد ﷲ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم سجدہ میں تھے اور آپ کے ارد گرد قریش کے کچھ لوگ بھی تھے کہ اتنے میں عقبہ بن ابی معیط ایک ذبح شدہ اونٹ کی آلائش اٹھا لایا اور اسے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی پشت پر رکھ دیا تو آپ نے (اس کی وجہ سے) اپنا سر نہیں اٹھایا پھر حضرت فاطمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا آئیں اور اس کو آپ کی پشت سے ہٹایا اور یہ حرکت کرنے والے پر بدعا کرنے لگیں پھر رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا اے خدا جماعت قریش کی گرفت فرما یعنی ابوجہل بن ہشام عتبہ بن ربیعہ شیبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف یا ابی بن خلف کی شعبہ کو شک ہوا ہے تو میں نے ان سب کو جنگ بدر میں مقتول پایا انہیں ایک کنویں میں ڈال دیا گیا تھا علاوہ امیہ یا ابی کے کہ اس کا جوڑ جوڑ علیحدہ تھا اس لئے اسے کنویں میں نہیں پھینکا گیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1036,TotalNo:3572


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کو مشرکین کے ہاتھوں تکالیف پہنچنے کا بیان۔
حدیث نمبر
3572
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجْمَ فَسَجَدَ فَمَا بَقِيَ أَحَدٌ إِلَّا سَجَدَ إِلَّا رَجُلٌ رَأَيْتُهُ أَخَذَ کَفًّا مِنْ حَصًا فَرَفَعَهُ فَسَجَدَ عَلَيْهِ وَقَالَ هَذَا يَکْفِينِي فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدُ قُتِلَ کَافِرًا بِاللَّهِ
سلیمان بن حرب شعبہ ابواسحاق اسود حضرت عبد ﷲ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے سورۃ النجم پڑھی پھر آپ نے سجدہ (تلاوت ادا) کیا تو آپ کے ساتھ تمام لوگوں نے سجدہ کیا مگر ایک آدمی کو میں نے دیکھا کہ ہاتھ میں کنکریاں لے کر اوپر اٹھائیں اور ان پر سجدہ کرلیا اور کہا مجھے تو یہی کافی ہے میں نے اس کے بعد دیکھا کہ وہ حالت کفر میں قتل ہوگیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1035,TotalNo:3571


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کو مشرکین کے ہاتھوں تکالیف پہنچنے کا بیان۔
حدیث نمبر
3571
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا بَيَانٌ وَإِسْمَاعِيلُ قَالَا سَمِعْنَا قَيْسًا يَقُولُ سَمِعْتُ خَبَّابًا يَقُولُ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً وَهُوَ فِي ظِلِّ الْکَعْبَةِ وَقَدْ لَقِينَا مِنْ الْمُشْرِکِينَ شِدَّةً فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَدْعُو اللَّهَ فَقَعَدَ وَهُوَ مُحْمَرٌّ وَجْهُهُ فَقَالَ لَقَدْ کَانَ مَنْ قَبْلَکُمْ لَيُمْشَطُ بِمِشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عِظَامِهِ مِنْ لَحْمٍ أَوْ عَصَبٍ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِکَ عَنْ دِينِهِ وَيُوضَعُ الْمِنْشَارُ عَلَی مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَيُشَقُّ بِاثْنَيْنِ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِکَ عَنْ دِينِهِ وَلَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّی يَسِيرَ الرَّاکِبُ مِنْ صَنْعَائَ إِلَی حَضْرَمَوْتَ مَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ زَادَ بَيَانٌ وَالذِّئْبَ عَلَی غَنَمِهِ
حمیدی سفیان بیان اور اسمعیل قیس سے روایت کرتے ہں کہ حضرت خباب نے فرمایا کہ میں رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ اس وقت کعبہ کے سایہ میں اپنی چادر سے تکیہ لگائے بیٹھے تھے چونکہ ہمیں مشرکوں کی طرف سے بہت اذیت پہنچی تھی اس لئے میں نے عرض کیا آپ دعا کیوں نہیں فرماتے آپ یہ سن کر سیدھے بیٹھ گئے اور آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہوگیا پھر آپ نے فرمایا تم سے پہلے ایسے لوگ تھے کہ ان کی ہڈیوں پر گوشت یا پٹھوں کے نیچے لوہے کی کنگھیاں کی جاتی تھیں (مگر) یہ شدید تکلیف بھی انہیں ان کے دین سے نہیں ہٹاتی تھی اور بعض کے بیچ سر میں آرا رکھ کر دو ٹکڑے کردیئے جاتے تھے پھر بھی انہیں چیز ان کے دین سے نہ ہٹاتی تھی اور بخدا ﷲ تعالیٰ اس دین کو کامل کرے گا حتیٰ کہ ایک سوار صنعاء سے حضرموت تک اس طرح بے خوف ہوکر سفر کرے گا کہ اسے ﷲ تعالیٰ کے سوا کسی کا ڈر نہیں ہوگا بیان نے یہ الفاظ بھی زیادہ روایت کئے ہیں کہ اپنی بکریوں پر بھیڑیئے کا خوف نہ ہوگا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1034,TotalNo:3570


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا بیان
حدیث نمبر
3570
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَائٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أُنْزِلَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعِينَ فَمَکَثَ بِمَکَّةَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ سَنَةً ثُمَّ أُمِرَ بِالْهِجْرَةِ فَهَاجَرَ إِلَی الْمَدِينَةِ فَمَکَثَ بِهَا عَشْرَ سِنِينَ ثُمَّ تُوُفِّيَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
احمد بن ابی رجاء نضر ہشام عکرمہ حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم پر چالیس سال کی عمر میں وحی نازل ہوئی آپ مکہ میں (بعد نبوت) تیرہ سال رہے پھر آپ کو ہجرت کا حکم ہوا تو آپ نے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور وہاں دس سال رہے پھر آپ کی وفات ہو گئی صلی ﷲ علیہ وسلم-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1033,TotalNo:3569


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
دور جاہلیت میں قسامت کا بیان۔
حدیث نمبر
3569
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ خِلَالٌ مِنْ خِلَالِ الْجَاهِلِيَّةِ الطَّعْنُ فِي الْأَنْسَابِ وَالنِّيَاحَةُ وَنَسِيَ الثَّالِثَةَ قَالَ سُفْيَانُ وَيَقُولُونَ إِنَّهَا الِاسْتِسْقَائُ بِالْأَنْوَائِ
علی بن عبد ﷲ سفیان عبیدا للہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ کسی کے نسب میں طعنہ زنی کرنا اور میت پر نوحہ کرنا زمانہ جاہلیت کی خصلت ہے تیسری بات عبید ﷲ بھول گئے سفیان نے کہا لوگ کہتے ہیں کہ وہ تیسری بات ستاروں کے سبب بارش کا برسنا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1032,TotalNo:3568


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
دور جاہلیت میں قسامت کا بیان۔
حدیث نمبر
3568
حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ رَأَيْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قِرْدَةً اجْتَمَعَ عَلَيْهَا قِرَدَةٌ قَدْ زَنَتْ فَرَجَمُوهَا فَرَجَمْتُهَا مَعَهُمْ
نعیم بن حماد ہشیم حصین عمرو بن میمون سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک بندر کو جس نے زنا کیا تھا دیکھا کہ بہت سے بندر اس کے پاس جمع ہو گئے اور ان سب نے اسے سنگسار کردیا میں نے بھی ان کے ساتھ اسے سنگسار کیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1031,TotalNo:3567


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
دور جاہلیت میں قسامت کا بیان۔
حدیث نمبر
3567
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ أَخْبَرَنَا مُطَرِّفٌ سَمِعْتُ أَبَا السَّفَرِ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اسْمَعُوا مِنِّي مَا أَقُولُ لَکُمْ وَأَسْمِعُونِي مَا تَقُولُونَ وَلَا تَذْهَبُوا فَتَقُولُوا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ فَلْيَطُفْ مِنْ وَرَائِ الْحِجْرِ وَلَا تَقُولُوا الْحَطِيمُ فَإِنَّ الرَّجُلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ کَانَ يَحْلِفُ فَيُلْقِي سَوْطَهُ أَوْ نَعْلَهُ أَوْ قَوْسَهُ
عبد ﷲ بن محمدجعفی سفیان مطرف ابوالسفر سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ اے لوگو! میری بات سنوا ور اپنی بات مجھے سناؤ اور (بغیر سمجھے ہوئے) نہ جاؤ کہ کہتے پھر و ابن عباس نے یوں کہا اور یوں کہا (یاد رکھو) جو کوئی بیت ﷲ کا طواف کرے تو حجر (حطیم) کے پیچھے سے کر لے اور یہ نہ کہو کہ حطیم (خارج از کعبہ) ہے (اسے حطیم اس لئے کہا جاتا کہ) زمانہ جاہلیت میں جب کوئی آدمی قسم کھاتا تو (یہاں) اپنے کوڑے جوتے یا کمان کو ڈال دیتا تھا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1030,TotalNo:3566


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
دور جاہلیت میں قسامت کا بیان۔
حدیث نمبر
3566
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ يَوْمُ بُعَاثٍ يَوْمًا قَدَّمَهُ اللَّهُ لِرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ افْتَرَقَ مَلَؤُهُمْ وَقُتِّلَتْ سَرَوَاتُهُمْ وَجُرِّحُوا قَدَّمَهُ اللَّهُ لِرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دُخُولِهِمْ فِي الْإِسْلَامِ وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو عَنْ بُکَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ أَنَّ کُرَيْبًا مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَيْسَ السَّعْيُ بِبَطْنِ الْوَادِي بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سُنَّةً إِنَّمَا کَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَسْعَوْنَهَا وَيَقُولُونَ لَا نُجِيزُ الْبَطْحَائَ إِلَّا شَدًّا
عبید بن اسمٰعیل ابواسامہ ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ بعاث کے دن کو ﷲ تعالیٰ نے اپنے رسول کے فائدہ کے لئے پہلے سے متعین فرما دیا تھا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم (جب مدینہ) تشریف لائے تو ان کی جماعتوں میں پھوٹ پڑ چکی تھی ان کے سردار مارے گئے تھے (کچھ) زخمی ہو گئے تھے ﷲ تعالیٰ نے اس دن کو اپنے رسول اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم کے فائدے کے لئے پہلے سے متعین فرما دیا تھا کہ وہ اسلام میں داخل ہوں گے اور ابن وہب عمرو بکیر بن اشج حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام کریب حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا صفا و مروہ کے درمیان بطن وادی میں دوڑنا سنت نہیں بلکہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اس میں دوڑا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ ہم بطحا سے دوڑ کر ہی گزریں گے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1029,TotalNo:3565


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
دور جاہلیت میں قسامت کا بیان۔
حدیث نمبر
3565
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا قَطَنٌ أَبُو الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو يَزِيدَ الْمَدَنِيُّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ إِنَّ أَوَّلَ قَسَامَةٍ کَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَفِينَا بَنِي هَاشِمٍ کَانَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ اسْتَأْجَرَهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ فَخِذٍ أُخْرَی فَانْطَلَقَ مَعَهُ فِي إِبِلِهِ فَمَرَّ رَجُلٌ بِهِ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ قَدْ انْقَطَعَتْ عُرْوَةُ جُوَالِقِهِ فَقَالَ أَغِثْنِي بِعِقَالٍ أَشُدُّ بِهِ عُرْوَةَ جُوَالِقِي لَا تَنْفِرُ الْإِبِلُ فَأَعْطَاهُ عِقَالًا فَشَدَّ بِهِ عُرْوَةَ جُوَالِقِهِ فَلَمَّا نَزَلُوا عُقِلَتْ الْإِبِلُ إِلَّا بَعِيرًا وَاحِدًا فَقَالَ الَّذِي اسْتَأْجَرَهُ مَا شَأْنُ هَذَا الْبَعِيرِ لَمْ يُعْقَلْ مِنْ بَيْنِ الْإِبِلِ قَالَ لَيْسَ لَهُ عِقَالٌ قَالَ فَأَيْنَ عِقَالُهُ قَالَ فَحَذَفَهُ بِعَصًا کَانَ فِيهَا أَجَلُهُ فَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ أَتَشْهَدُ الْمَوْسِمَ قَالَ مَا أَشْهَدُ وَرُبَّمَا شَهِدْتُهُ قَالَ هَلْ أَنْتَ مُبْلِغٌ عَنِّي رِسَالَةً مَرَّةً مِنْ الدَّهْرِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَکَتَبَ إِذَا أَنْتَ شَهِدْتَ الْمَوْسِمَ فَنَادِ يَا آلَ قُرَيْشٍ فَإِذَا أَجَابُوکَ فَنَادِ يَا آلَ بَنِي هَاشِمٍ فَإِنْ أَجَابُوکَ فَسَلْ عَنْ أَبِي طَالِبٍ فَأَخْبِرْهُ أَنَّ فُلَانًا قَتَلَنِي فِي عِقَالٍ وَمَاتَ الْمُسْتَأْجَرُ فَلَمَّا قَدِمَ الَّذِي اسْتَأْجَرَهُ أَتَاهُ أَبُو طَالِبٍ فَقَالَ مَا فَعَلَ صَاحِبُنَا قَالَ مَرِضَ فَأَحْسَنْتُ الْقِيَامَ عَلَيْهِ فَوَلِيتُ دَفْنَهُ قَالَ قَدْ کَانَ أَهْلَ ذَاکَ مِنْکَ فَمَکُثَ حِينًا ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ الَّذِي أَوْصَی إِلَيْهِ أَنْ يُبْلِغَ عَنْهُ وَافَی الْمَوْسِمَ فَقَالَ يَا آلَ قُرَيْشٍ قَالُوا هَذِهِ قُرَيْشٌ قَالَ يَا آلَ بَنِي هَاشِمٍ قَالُوا هَذِهِ بَنُو هَاشِمٍ قَالَ أَيْنَ أَبُو طَالِبٍ قَالُوا هَذَا أَبُو طَالِبٍ قَالَ أَمَرَنِي فُلَانٌ أَنْ أُبْلِغَکَ رِسَالَةً أَنَّ فُلَانًا قَتَلَهُ فِي عِقَالٍ فَأَتَاهُ أَبُو طَالِبٍ فَقَالَ لَهُ اخْتَرْ مِنَّا إِحْدَی ثَلَاثٍ إِنْ شِئْتَ أَنْ تُؤَدِّيَ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ فَإِنَّکَ قَتَلْتَ صَاحِبَنَا وَإِنْ شِئْتَ حَلَفَ خَمْسُونَ مِنْ قَوْمِکَ إِنَّکَ لَمْ تَقْتُلْهُ فَإِنْ أَبَيْتَ قَتَلْنَاکَ بِهِ فَأَتَی قَوْمَهُ فَقَالُوا نَحْلِفُ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ کَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْهُمْ قَدْ وَلَدَتْ لَهُ فَقَالَتْ يَا أَبَا طَالِبٍ أُحِبُّ أَنْ تُجِيزَ ابْنِي هَذَا بِرَجُلٍ مِنْ الْخَمْسِينَ وَلَا تُصْبِرْ يَمِينَهُ حَيْثُ تُصْبَرُ الْأَيْمَانُ فَفَعَلَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَالَ يَا أَبَا طَالِبٍ أَرَدْتَ خَمْسِينَ رَجُلًا أَنْ يَحْلِفُوا مَکَانَ مِائَةٍ مِنْ الْإِبِلِ يُصِيبُ کُلَّ رَجُلٍ بَعِيرَانِ هَذَانِ بَعِيرَانِ فَاقْبَلْهُمَا عَنِّي وَلَا تُصْبِرْ يَمِينِي حَيْثُ تُصْبَرُ الْأَيْمَانُ فَقَبِلَهُمَا وَجَائَ ثَمَانِيَةٌ وَأَرْبَعُونَ فَحَلَفُوا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا حَالَ الْحَوْلُ وَمِنْ الثَّمَانِيَةِ وَأَرْبَعِينَ عَيْنٌ تَطْرِفُ
ابو معمر عبدالوارث قطن ابوالہیثم ابویزید مدنی عکرمہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ دور جاہلیت میں سب سے پہلی قسامت بنو ہاشم میں ہوئی (جس کا واقعہ یہ ہے) کہ ایک ہاشمی آدمی کو قریش کی کسی دوسری شاخ والے آدمی نے مزدوری پر رکھا وہ اس کے ساتھ اس کے اونٹوں میں چلا جا رہا تھا کہ اس کے پاس ایک دوسرے ہاشمی کا گزر ہوا جس کے غلہ کی بوری کا بندھن ٹوٹ گیا تو اس نے ہاشمی مزدور سے کہا کہ مجھے ایک ایسا بندھن دے کر جس سے اپنی بوری کا منہ باندھ لوں تاکہ اونٹ بھی نہ بھاگ سکیں میری مدد کر اس نے ایک بندھن اسے دے دیا جس سے اس نے اپنی بوری کا منہ باندھ دیا (اور چلا گیا) جب ان لوگوں نے پڑاؤ ڈالا تو سوائے ایک اونٹ کے سب باندھ دیئے گئے تو اس قریشی نے جس نے ہاشمی کو مزدور رکھا تھا (ہاشمی سے) کہا کیا بات ہے کہ یہ اونٹ دوسرے اونٹوں کی طرح نہیں باندھا گیا تو اس نے جواب دیا اس کی رسی نہیں ہے اس نے پوچھا اس کی رسی کہاں گئی؟ (ہاشمی نے واقعہ بیان کردیا جس سے اس کو بہت غصہ آیا) ابن عباس نے فرمایا کہ اس قریشی نے ہاشمی کے ایسی لاٹھی ماری جو اس کی موت کا سبب بنی (اس ہاشمی کے آخری سانس تھے) ایک یمنی شخص ادھر سے گزرا ہاشمی نے کہا کیا تم موسم حج میں جا رہے ہو؟ اس نے کہا نہیں ہاں پھر جاؤں گا ہاشمی نے کہا تو میری طرف سے کسی وقت بھی ایک پیغام پہنچا دے گا؟ اس نے کہا ہاں ابن عباس نے فرمایا اس نے کہا جب تو موسم حج میں جائے تو آواز دینا اے آل قریش جب وہ تجھے جواب دیں تو آواز دینا اے آل بنو ہاشم تو اگر وہ بھی تجھے جواب دیں تو ابوطالب کو معلوم کرکے انہیں یہ اطلاع دینا کہ فلاں قریشی نے مجھے صرف ایک رسی کے مارے قتل کردیا (یہ کہہ کر) وہ ہاشمی مزدور مر گیا جب وہ (قریشی مکہ) واپس آیا تو ابوطالب کے پاس آیا ابوطالب نے کہا ہمارے آدمی کو کیا ہوا؟ اس نے کہا وہ بیمار ہوگیا تھا تو میں نے اچھی طرح اس کی تیمارداری کی (مگر جب وہ مر گیا) تو میں نے اس کے دفن کا انتظام کردیا ابوطالب نے کہا تم سے یہی تو قع تھی تھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا کہ وہ آدمی جسے ہاشمی نے پیغام رسانی کی وصیت کی تھی موسم حج میں آیا تو اس نے کہا اے آل قریش! لوگوں نے کہا قریشی یہ ہیں اس نے کہا اے آل بنو ہاشم! لوگوں نے کہا بنو ہاشم یہ ہیں اس نے کہا ابوطالب کہاں ہیں؟ لوگوں نے کہا ابوطالب یہ ہیں اس نے کہا مجھے فلاں شخص نے یہ حکم دیا تھا کہ میں تمہیں اس کا یہ پیغام پہنچا دوں کہ فلاں آدمی نے اسے ایک رسی کے مارے قتل کردیا ابوطالب اس قاتل کے پاس گئے اور اس سے کہا ہماری طرف سے تین باتوں میں کسی ایک کو اپنے لئے اختیار کرلو اگر تم چاہو تو سو اونٹ دیت کے ادا کرو کیونکہ تم ہی نے ہمارے آدمی کو قتل کیا ہے اور اگر چاہو تو تمہاری قوم کے پچاس آدمی اس بات کی قسم کھائیں کہ تم نے اسے قتل نہیں کیا اور اگر ان میں سے کچھ منظور نہیں ہے تو ہم تمہیں اس کے بدلہ میں قتل کردیں گے وہ شخص اپنی قوم کے پاس گیا تو قوم نے کہا ہم قسم کھالیں گے پھر ابوطالب کے پاس ایک ہاشمی عورت جو اسی خاندان کے ایک آدمی کے نکاح میں تھی اور اس کے ایک بچہ بھی تھا آئی اور کہا اے ابوطالب میں چاہتی ہوں کہ تم میرے اس بچہ کو منجملہ پچاس آدمیوں کے معاف کردو اور اس سے قسم نہ لو جہاں قسمیں لی جاتی ہیں (یعنی رکن اور مقام کے درمیان) ابوطالب نے منظور کرلیا پھر ابوطالب کے پاس انہیں میں سے ایک اور آدمی آیا اور اس نے کہا اے ابوطالب تم سو اونٹوں کے بدلہ پچاس آدمیوں سے قسم لینا چاہتے ہو اس لحاظ سے ہر آدمی کے حصہ میں دو اونٹ آئے لہذا یہ دو اونٹ میری طرف سے منظور کرلو اور مجھ سے اس جگہ قسم نہ لو جہاں قسمیں لی جاتی ہیں ابوطالب نے یہ بھی منظورکرکے دو اونٹ لے لئے اور اڑتالیس آدمیوں نے آکر قسم کھا لی ابن عباس فرماتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے ایک سال کے بعد ان اڑتالیس آدمیوں میں سے ایک بھی نہ بچا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1028,TotalNo:3564


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
زمانہ جاہلیت کا بیان
حدیث نمبر
3564
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ قَالَ غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ کُنَّا نَأْتِي أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ فَيُحَدِّثُنَا عَنْ الْأَنْصَارِ وَکَانَ يَقُولُ لِي فَعَلَ قَوْمُکَ کَذَا وَکَذَا يَوْمَ کَذَا وَکَذَا وَفَعَلَ قَوْمُکَ کَذَا وَکَذَا يَوْمَ کَذَا وَکَذَا
ابو النعمان مہدی غیلان بن جریر سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم حضرت انس بن مالک رضی ﷲ عنہ کے پاس آئے تو وہ ہمیں انصار کی باتیں سنایا کرتے تھے اور مجھ سے فرماتے تھے کہ تیری قوم (انصار) نے فلاں دن ایسا کیا اور فلاں دن ایسا کیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1027,TotalNo:3563


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
زمانہ جاہلیت کا بیان
حدیث نمبر
3563
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَتَبَايَعُونَ لُحُومَ الْجَزُورِ إِلَی حَبَلِ الْحَبَلَةِ قَالَ وَحَبَلُ الْحَبَلَةِ أَنْ تُنْتَجَ النَّاقَةُ مَا فِي بَطْنِهَا ثُمَّ تَحْمِلَ الَّتِي نُتِجَتْ فَنَهَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ
مسدد یحییٰ عبیدا للہ نافع حضرت ابن عمر رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ حبل الحبلۃ کے وعدے پر خرید و فروخت کیا کرتے تھے اور حبل الحبلہ یہ ہے کہ اونٹنی کے بچہ پیدا ہو پھر وہ بچہ حاملہ ہوجائے تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے اس فعل سے ممانعت فرما دی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1026,TotalNo:3562


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
زمانہ جاہلیت کا بیان
حدیث نمبر
3562
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي أَخِي عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ لِأَبِي بَکْرٍ غُلَامٌ يُخْرِجُ لَهُ الْخَرَاجَ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يَأْکُلُ مِنْ خَرَاجِهِ فَجَائَ يَوْمًا بِشَيْئٍ فَأَکَلَ مِنْهُ أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ لَهُ الْغُلَامُ أَتَدْرِي مَا هَذَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ وَمَا هُوَ قَالَ کُنْتُ تَکَهَّنْتُ لِإِنْسَانٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَمَا أُحْسِنُ الْکِهَانَةَ إِلَّا أَنِّي خَدَعْتُهُ فَلَقِيَنِي فَأَعْطَانِي بِذَلِکَ فَهَذَا الَّذِي أَکَلْتَ مِنْهُ فَأَدْخَلَ أَبُو بَکْرٍ يَدَهُ فَقَائَ کُلَّ شَيْئٍ فِي بَطْنِهِ
اسماعیل ان کے بھائی سلیمان یحییٰ بن سعید عبدالرحمن بن قاسم قاسم بن محمد حضرت عائشہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ابوبکر کا ایک غلام تھا جو انہیں کچھ محصول دیا کرتا تھا اور آپ اس کا محصول کھانے کے کام میں لاتے تھے ایک دن وہ کوئی چیز لایا تو حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے اسے کھا لیا تو ان سے غلام نے کہا آپ کو معلوم ہے یہ کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا کیا تھی؟ اس نے کہا میں نے زمانہ جاہلیت میں آئندہ ہونے والی بات (کہانت) ایک آدمی کو بتادی تھی حالانکہ میں خود یہ فن نہیں جانتا تھا بلکہ میں نے اسے دھوکہ دیا تھا تو (آج) وہ مجھ سے ملا اور (یہ چیز) اس نے مجھے اسی کے عوض دی ہے اور اسی کو آپ نے کھایا ہے تو ابوبکر نے اپنی انگلی منہ میں ڈال کر پیٹ کی ہر چیز کو قے کر کے نکال دیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1025,TotalNo:3561


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
زمانہ جاہلیت کا بیان
حدیث نمبر
3561
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْدَقُ کَلِمَةٍ قَالَهَا الشَّاعِرُ کَلِمَةُ لَبِيدٍ أَلَا کُلُّ شَيْئٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلٌ وَکَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ
ابو نعیم سفیان عبدالملک ابوسلمہ حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شاعر کی سب سے سچی بات لبید کی بات ہے کہ دیکھو ﷲ تعالیٰ کے سوائے ہر چیز باطل ہے اور قریب تھا کہ امیہ بن صلت اسلام لے آتا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1024,TotalNo:3560


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
زمانہ جاہلیت کا بیان
حدیث نمبر
3560
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ حَدَّثَکُمْ يَحْيَی بْنُ الْمُهَلَّبِ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ عِکْرِمَةَ وَکَأْسًا دِهَاقًا قَالَ مَلْأَی مُتَتَابِعَةً قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ اسْقِنَا کَأْسًا دِهَاقًا
اسحق بن ابراہیم ابواسامہ یحییٰ بن مہلب حضرت حصین سے روایت کرتے ہیں کہ عکرمہ نے فرمایا کہ وکاسا دھاقا کے معنی ہیں مسلسل بھرا ہوا پیالہ نیز یہ بھی کہتے تھے کہ حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے اپنے والد سے سنا وہ زمانہ جاہلیت میں کہتے تھے ہمیں لبالب جام شراب پلا دے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1023,TotalNo:3559


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
زمانہ جاہلیت کا بیان
حدیث نمبر
3559
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ الْمُشْرِکِينَ کَانُوا لَا يُفِيضُونَ مِنْ جَمْعٍ حَتَّی تَشْرُقَ الشَّمْسُ عَلَی ثَبِيرٍ فَخَالَفَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَاضَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ
عمرو بن عباس عبدالرحمن سفیان ابواسحق عمرو بن میمون سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ مشرکین ثیبر نامی پہاڑ پر دھوپ آ جانے کے بعد مزدلفہ سے نکلا کرتے تھے تو نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم نے طلوع آفتاب سے پہلے ہی وہاں سے نکل کر ان کی مخالفت کی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1022,TotalNo:3558


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
زمانہ جاہلیت کا بیان
حدیث نمبر
3558
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ أَنَّ الْقَاسِمَ کَانَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْ الْجَنَازَةِ وَلَا يَقُومُ لَهَا وَيُخْبِرُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَقُومُونَ لَهَا يَقُولُونَ إِذَا رَأَوْهَا کُنْتِ فِي أَهْلِکِ مَا أَنْتِ مَرَّتَيْنِ
یحییٰ بن سلیمان ابن وہب عمرو عبدالرحمن بن قاسم سے روایت کرتے ہیں کہ قاسم جنازہ کے آگے آگے جاتے تھے اور اسے دیکھ کر کھڑے نہ ہوتے تھے تو وہ حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا کے واسطے سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے فرمایا زمانہ جاہلیت میں لوگ جنازہ کو دیکھ کر کھڑے ہو جاتے اور دو مرتبہ کہا کرتے تھے کہ تو اپنے عزیزوں کے پاس ہے جیسے پہلے تھا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1021,TotalNo:3557


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
زمانہ جاہلیت کا بیان
حدیث نمبر
3557
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا مَنْ کَانَ حَالِفًا فَلَا يَحْلِفْ إِلَّا بِاللَّهِ فَکَانَتْ قُرَيْشٌ تَحْلِفُ بِآبَائِهَا فَقَالَ لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ
قتیبہ اسماعیل بن جعفر عبد ﷲ بن دینار حضرت ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دیکھو جو قسم کھانا چاہے تو اسے ﷲ کے سوا کسی کی قسم نہ کھانا چاہئے اور قریش اپنے باپ دادوں کی قسم کھاتے تھے تو آپ نے فرمایا کہ اپنے باپ دادوں کی قسم نہ کھاؤ-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1020,TotalNo:3556


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
زمانہ جاہلیت کا بیان
حدیث نمبر
3556
حَدَّثَنِي فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَائِ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَسْلَمَتْ امْرَأَةٌ سَوْدَائُ لِبَعْضِ الْعَرَبِ وَکَانَ لَهَا حِفْشٌ فِي الْمَسْجِدِ قَالَتْ فَکَانَتْ تَأْتِينَا فَتَحَدَّثُ عِنْدَنَا فَإِذَا فَرَغَتْ مِنْ حَدِيثِهَا قَالَتْ وَيَوْمُ الْوِشَاحِ مِنْ تَعَاجِيبِ رَبِّنَا أَلَا إِنَّهُ مِنْ بَلْدَةِ الْکُفْرِ أَنْجَانِي فَلَمَّا أَکْثَرَتْ قَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ وَمَا يَوْمُ الْوِشَاحِ قَالَتْ خَرَجَتْ جُوَيْرِيَةٌ لِبَعْضِ أَهْلِي وَعَلَيْهَا وِشَاحٌ مِنْ أَدَمٍ فَسَقَطَ مِنْهَا فَانْحَطَّتْ عَلَيْهِ الْحُدَيَّا وَهِيَ تَحْسِبُهُ لَحْمًا فَأَخَذَتْهُ فَاتَّهَمُونِي بِهِ فَعَذَّبُونِي حَتَّی بَلَغَ مِنْ أَمْرِي أَنَّهُمْ طَلَبُوا فِي قُبُلِي فَبَيْنَاهُمْ حَوْلِي وَأَنَا فِي کَرْبِي إِذْ أَقْبَلَتْ الْحُدَيَّا حَتَّی وَازَتْ بِرُئُوسِنَا ثُمَّ أَلْقَتْهُ فَأَخَذُوهُ فَقُلْتُ لَهُمْ هَذَا الَّذِي اتَّهَمْتُمُونِي بِهِ وَأَنَا مِنْهُ بَرِيئَةٌ
فردہ بن ابی المغراء علی بن مسہر ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ ایک حبشی عورت جو کسی عرب کی لونڈی تھی- ایمان لائی اور مسجد (کے قریب) میں اس کی ایک جھونپڑی تھی جس میں وہ رہتی تھی وہ فرماتی ہیں کہ وہ ہمارے پاس آکر ہم سے باتیں کرتی اور جب وہ اپنی بات سے فارغ ہو جاتی تو یہ کہا کرتی کہ اور ہار والا دن پروردگار کی عجائبات قدرت میں سے ہے ہاں اسی نے مجھے کفر کے شہر سے نجات عطا فرمائی! جب اس نے بہت دفعہ یہ کہا تو اس سے حضرت عائشہ نے پوچھا- ہار والا دن (کیسا واقعہ ہے) اس نے کہا میرے آقا کی ایک لڑکی باہر نکلی اس پر ایک چمڑے کا ہار تھا وہ ہار اس کے پاس سے گر گیا تو ایک چیل گوشت سمجھ کر اس پر جھپٹی اور لے گئی- لوگوں نے مجھ پر تہمت لگائی اور مجھے سزادی- حتی کہ میرا معاملہ یہاں تک بڑھا کہ انہوں نے میر شرمگاہ کی بھی تلاشی لی- لوگ میرے ارد گرد تھے اور میں اپنی مصیبت میں مبتلا تھی- کہ دفعتا وہ چیل آئی جب وہ ہمارے سروں پر آگئی تو اس نے وہ ہار ڈال دیا- لوگوں نے اسے لے لیا تو میں نے کہا تم نے اسی کی تہمت مجھ پر لگائی تھی حالانکہ میں اس سے بالکل بری تھی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1019,TotalNo:3555


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
زمانہ جاہلیت کا بیان
حدیث نمبر
3555
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ بَيَانٍ أَبِي بِشْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ دَخَلَ أَبُو بَکْرٍ عَلَی امْرَأَةٍ مِنْ أَحْمَسَ يُقَالُ لَهَا زَيْنَبُ فَرَآهَا لَا تَکَلَّمُ فَقَالَ مَا لَهَا لَا تَکَلَّمُ قَالُوا حَجَّتْ مُصْمِتَةً قَالَ لَهَا تَکَلَّمِي فَإِنَّ هَذَا لَا يَحِلُّ هَذَا مِنْ عَمَلِ الْجَاهِلِيَّةِ فَتَکَلَّمَتْ فَقَالَتْ مَنْ أَنْتَ قَالَ امْرُؤٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ قَالَتْ أَيُّ الْمُهَاجِرِينَ قَالَ مِنْ قُرَيْشٍ قَالَتْ مِنْ أَيِّ قُرَيْشٍ أَنْتَ قَالَ إِنَّکِ لَسَئُولٌ أَنَا أَبُو بَکْرٍ قَالَتْ مَا بَقَاؤُنَا عَلَی هَذَا الْأَمْرِ الصَّالِحِ الَّذِي جَائَ اللَّهُ بِهِ بَعْدَ الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ بَقَاؤُکُمْ عَلَيْهِ مَا اسْتَقَامَتْ بِکُمْ أَئِمَّتُکُمْ قَالَتْ وَمَا الْأَئِمَّةُ قَالَ أَمَا کَانَ لِقَوْمِکِ رُئُوسٌ وَأَشْرَافٌ يَأْمُرُونَهُمْ فَيُطِيعُونَهُمْ قَالَتْ بَلَی قَالَ فَهُمْ أُولَئِکِ عَلَی النَّاسِ
ابو نعمان ابوعوانہ بیان ابوالبشر قیس بن حازم سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ قبیلہ احمس کی ایک عورت کے پاس آئے جس کا نام زینب تھا تو آپ نے اسے دیکھا کہ بات نہیں کرتی آپ نے فرمایا اسے کیا ہوگیا کہ بولتی بھی نہیں؟ لوگوں نے کہا اس نے خاموشی کے حج کی نیت کی ہے آپ نے اس سے کہا کہ بات چیت کر- کیونکہ یہ طریقہ جائز نہیں یہ زمانہ جاہلیت کا عمل ہے تو اس نے بات شروع کی اور کہا آپ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا میں ایک مہاجر آدمی ہوں- اس نے کہا کون سے مہاجر؟ آپ نے فرمایا قریشی اس نے کہا قریش میں سے کون؟ آپ نے فرمایا تو بڑی پوچھنے والی ہے- میں ابوبکر ہوں اس نے کہا اس نیک کام پر جو ﷲ تعالیٰ نے جاہلیت کے بعد ہمارے پاس بھیجا ہم کب تک چلتے رہیں گے؟ آپ نے فرمایا جب تک تمہارے پیشوا اس پر قائم رہیں گے اس نے کہا پیشوا کیسے؟ آپ نے فرمایا کیا تمہاری قوم میں ایسے شریف و رئیس نہیں- جو لوگوں کو حکم دیتے ہیں تو وہ ان کی اطاعت کرتے ہیں؟ اس نے کہا کیوں نہیں- آپ نے فرمایا تو یہی لوگ پیشوا ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1018,TotalNo:3554


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
زمانہ جاہلیت کا بیان
حدیث نمبر
3554
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ کَانَ عَمْرٌو يَقُولُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَائَ سَيْلٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَکَسَا مَا بَيْنَ الْجَبَلَيْنِ قَالَ سُفْيَانُ وَيَقُولُ إِنَّ هَذَا لَحَدِيثٌ لَهُ شَأْنٌ
علی بن عبد ﷲ سفیان عمر سعید بن مسیب اپنے والد اور اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے دادا کہتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں سیلاب آیا تو وہ دونوں پہاڑوں کے درمیان کی جگہ پر چھا گیا سفیان نے کہا کہ اس حدیث کا بڑا واقعہ ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1017,TotalNo:3553


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
زمانہ جاہلیت کا بیان
حدیث نمبر
3553
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ الْفُجُورِ فِي الْأَرْضِ وَکَانُوا يُسَمُّونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا وَيَقُولُونَ إِذَا بَرَا الدَّبَرْ وَعَفَا الْأَثَرْ حَلَّتْ الْعُمْرَةُ لِمَنْ اعْتَمَرْ قَالَ فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ رَابِعَةً مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ وَأَمَرَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْحِلِّ قَالَ الْحِلُّ کُلُّهُ
مسلم وہیب ابن طاؤس ان کے والد حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں لوگوں کا عقیدہ یہ تھا کہ اشہر حج میں عمرہ کرنا دنیا میں بڑا گناہ ہے، نیز وہ ماہ محرم کے صفر کہتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ جب اونٹ کا زخم اچھا ہوجائے اور نشان مٹ جائے تو عمرہ کرنے والے کے لئے عمرہ درست ہوجاتا ہے انہوں نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم اور آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کے اصحاب چوتھی تاریخ کو حج کا احرام باندھے ہوئے (مکہ) پہنچے اور نبی اکرم نے اپنے اصحاب کو حکم دیا کہ وہ اس کو عمرہ بنالیں- انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ! کس قدر احرام کھولیں؟ آپ نے فرمایا پورا احرام کھول دو-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1016,TotalNo:3552


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
زمانہ جاہلیت کا بیان
حدیث نمبر
3552
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ يَوْمُ عَاشُورَائَ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ کَانَ مَنْ شَائَ صَامَهُ وَمَنْ شَائَ لَا يَصُومُهُ
مسدد یحییٰ ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتی ہیں کہ عاشورہ کے دن قریش بھی روزہ رکھتے تھے اور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم بھی پھر جب آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے عاشورہ کا خود بھی روزہ رکھا اور اس کے روزہ کا دوسرے مسلمانوں کو بھی حکم دیا- رمضان کے روزوں کی فرضیت نازل ہونے کے بعد جس کا دل چاہتا عاشورہ کا روزہ رکھا اور جس کا دل چاہے نہ رکھتا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1015,TotalNo:3551


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
کعبہ کی تعمیر کا بیان
حدیث نمبر
3551
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ قَالَا لَمْ يَکُنْ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَوْلَ الْبَيْتِ حَائِطٌ کَانُوا يُصَلُّونَ حَوْلَ الْبَيْتِ حَتَّی کَانَ عُمَرُ فَبَنَی حَوْلَهُ حَائِطًا قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ جَدْرُهُ قَصِيرٌ فَبَنَاهُ ابْنُ الزُّبَيْرِ
ابو النعمان حماد بن زید سے روایت کرتے ہیں کہ عمرو بن دینار اور عبید ﷲ بن ابویزید نے فرمایا کہ بنی اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم کے زمانہ میں کعبہ شریف کے ارد گرد دیوار نہیں تھی لوگ بیت ﷲ کے ارد گرد نماز پڑھا کرتے تھے حتیٰ کہ حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا زمانہ آیا تو آپ نے اس کے ارد گرد دیوار تعمیر کرائی- عبید ﷲ نے کہا اس کی دیواریں چھوٹی تھیں پھر اس کی تعمیر ابن زبیر نے کرائی (اور دیواریں اونچی کرا دیں) -



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1014,TotalNo:3550


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
کعبہ کی تعمیر کا بیان
حدیث نمبر
3550
حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا بُنِيَتْ الْکَعْبَةُ ذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَبَّاسٌ يَنْقُلَانِ الْحِجَارَةَ فَقَالَ عَبَّاسٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْعَلْ إِزَارَکَ عَلَی رَقَبَتِکَ يَقِيکَ مِنْ الْحِجَارَةِ فَخَرَّ إِلَی الْأَرْضِ وَطَمَحَتْ عَيْنَاهُ إِلَی السَّمَائِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ إِزَارِي إِزَارِي فَشَدَّ عَلَيْهِ إِزَارَهُ
محمود عبدالرزاق ابن جریج عمرو بن دینار حضرت جابر بن عبد ﷲ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ جب کعبہ کی تعمیر ہونے لگی تو نبی صلی ﷲ علیہ وسلم اور حضرت عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ پتھر ڈھونڈ رہے تھے تو حضرت عباس نے نبی سے کہا کہ آپ اپنا تہ بند (تار کر) کندھے پر رکھ لیجئے تاکہ اس سے آپ پتھروں (کی رگڑ) سے محفوظ رہیں تو حضور صلی ﷲ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا- مگر آپ صلی ﷲ علیہ وسلم زمین پر گر پڑے اور آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی آنکھیں آسمان کو لگ گئیں پھر جب آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کو کچھ فاقہ ہوا تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا میرا تہ بند میرا تہ بند تو وہ تہ بند آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کے باندھ دیا گیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1013,TotalNo:3549


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
زید بن عمرو بن نفیل کے قصہ کا بیان
حدیث نمبر
3549
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحٍ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ فَقُدِّمَتْ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُفْرَةٌ فَأَبَی أَنْ يَأْکُلَ مِنْهَا ثُمَّ قَالَ زَيْدٌ إِنِّي لَسْتُ آکُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَی أَنْصَابِکُمْ وَلَا آکُلُ إِلَّا مَا ذُکِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَأَنَّ زَيْدَ بْنَ عَمْرٍو کَانَ يَعِيبُ عَلَی قُرَيْشٍ ذَبَائِحَهُمْ وَيَقُولُ الشَّاةُ خَلَقَهَا اللَّهُ وَأَنْزَلَ لَهَا مِنْ السَّمَائِ الْمَائَ وَأَنْبَتَ لَهَا مِنْ الْأَرْضِ ثُمَّ تَذْبَحُونَهَا عَلَی غَيْرِ اسْمِ اللَّهِ إِنْکَارًا لِذَلِکَ وَإِعْظَامًا لَهُ قَالَ مُوسَی  حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا تَحَدَّثَ بِهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ خَرَجَ إِلَی الشَّأْمِ يَسْأَلُ عَنْ الدِّينِ وَيَتْبَعُهُ فَلَقِيَ عَالِمًا مِنْ الْيَهُودِ فَسَأَلَهُ عَنْ دِينِهِمْ فَقَالَ إِنِّي لَعَلِّي أَنْ أَدِينَ دِينَکُمْ فَأَخْبِرْنِي فَقَالَ لَا تَکُونُ عَلَی دِينِنَا حَتَّی تَأْخُذَ بِنَصِيبِکَ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ قَالَ زَيْدٌ مَا أَفِرُّ إِلَّا مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَلَا أَحْمِلُ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ شَيْئًا أَبَدًا وَأَنَّی أَسْتَطِيعُهُ فَهَلْ تَدُلُّنِي عَلَی غَيْرِهِ قَالَ مَا أَعْلَمُهُ إِلَّا أَنْ يَکُونَ حَنِيفًا قَالَ زَيْدٌ وَمَا الْحَنِيفُ قَالَ دِينُ إِبْرَاهِيمَ لَمْ يَکُنْ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَانِيًّا وَلَا يَعْبُدُ إِلَّا اللَّهَ فَخَرَجَ زَيْدٌ فَلَقِيَ عَالِمًا مِنْ النَّصَارَی فَذَکَرَ مِثْلَهُ فَقَالَ لَنْ تَکُونَ عَلَی دِينِنَا حَتَّی تَأْخُذَ بِنَصِيبِکَ مِنْ لَعْنَةِ اللَّهِ قَالَ مَا أَفِرُّ إِلَّا مِنْ لَعْنَةِ اللَّهِ وَلَا أَحْمِلُ مِنْ لَعْنَةِ اللَّهِ وَلَا مِنْ غَضَبِهِ شَيْئًا أَبَدًا وَأَنَّی أَسْتَطِيعُ فَهَلْ تَدُلُّنِي عَلَی غَيْرِهِ قَالَ مَا أَعْلَمُهُ إِلَّا أَنْ يَکُونَ حَنِيفًا قَالَ وَمَا الْحَنِيفُ قَالَ دِينُ إِبْرَاهِيمَ لَمْ يَکُنْ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَانِيًّا وَلَا يَعْبُدُ إِلَّا اللَّهَ فَلَمَّا رَأَی زَيْدٌ قَوْلَهُمْ فِي إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام خَرَجَ فَلَمَّا بَرَزَ رَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَشْهَدُ أَنِّي عَلَی دِينِ إِبْرَاهِيمَ وَقَالَ اللَّيْثُ کَتَبَ إِلَيَّ هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ رَأَيْتُ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ قَائِمًا مُسْنِدًا ظَهْرَهُ إِلَی الْکَعْبَةِ يَقُولُ يَا مَعَاشِرَ قُرَيْشٍ وَاللَّهِ مَا مِنْکُمْ عَلَی دِينِ إِبْرَاهِيمَ غَيْرِي وَکَانَ يُحْيِي الْمَوْئُودَةَ يَقُولُ لِلرَّجُلِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَقْتُلَ ابْنَتَهُ لَا تَقْتُلْهَا أَنَا أَکْفِيکَهَا مَئُونَتَهَا فَيَأْخُذُهَا فَإِذَا تَرَعْرَعَتْ قَالَ لِأَبِيهَا إِنْ شِئْتَ دَفَعْتُهَا إِلَيْکَ وَإِنْ شِئْتَ کَفَيْتُکَ مَئُونَتَهَا
محمد بن ابوبکر فضیل بن سلیمان موسیٰ سالم بن عبد ﷲ حضرت عبد ﷲ بن عمر رضی ﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نزول وحی سے پہلے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کی مقام بلدح کے نشیبی حصہ میں زیدبن عمرو بن نفیل سے ملاقات ہوئی پھر رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے سامنے دسترخوان بچھایا گیا تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے کھانے سے انکار کردیا پھر زید نے کہا میں بھی اس میں سے بالکل نہیں کھاتا جو تم اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے ہواور میں تو صرف وہی چیز کھاتا ہوں جس پر ﷲ کا نام (بوقت ذبح) لیا گیا ہو اور زید بن عمرو قریش کے ذبیحہ کو برا سمجھتے تھے- اور کہتے تھے کہ بکری کو ﷲ نے پیدا کیا اس کے لئے آسمان سے بارش برسائی اور اس کے لئے اسی نے زمین سے چارہ پیدا کیا- پھر تم اسے غیر ﷲ کے نام ذبح کرتے ہو اس بات کو وہ بہت معیوب اور برا سمجھتے تھے- موسیٰ نے کہا کہ مجھ سے سالم بن عبد ﷲ نے بیان کیا اور میرا خیال ہے کہ ان سے یہ روایت بھی ابن عمر ہی نے بیان کی ہوگی کہ زید بن عمرو بن نفیل دین حق کی تلاش و اتباع میں ملک شام کی طرف گئے تو ایک یہودی عالم سے ملاقات ہوئی- زید نے ان کے مذہب کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ ممکن ہے میں تمہارا دین اختیار کرلوں لہذا مجھے بتاؤ اس نے کہا تم اس وقت تک ہمارے دین پر نہیں ہو سکتے جب تک غضب الٰہی سے اپنا حصہ نہ لے لو- زید نے کہا میں غضب الٰہی سے ہی بھاگتا ہوں اور اس کے غضب کو کبھی برداشت نہیں کر سکتا اور نہ مجھ میں اس کی طاقت ہے تو کیا تم مجھے کوئی دوسرا مذہب بتا سکتے ہو اس نے کہا میں حنیف کے سوا اور کوئی مذہب (تمہارے لئے) نہیں جانتا زید نے کہا حنیف کیا چیز؟ اس نے کہا دین ابراہیمی نہ یہود تھے اور نہ نصرانی اور سوائے ﷲ تعالیٰ کے کسی کی عبادت نہیں کرتے تھے لہذا زید وہاں سے نکل آئے اور ایک نصرانی عالم سے ملاقات کی اور زید نے اس سے بھی اسی طرح بیان کیا اس نے کہا کہ تم ہمارے دین پر آؤ گے- تو خدا کی لعنت سے اپنا حصہ تمہیں لینا پڑے گا زید نے کہا میں تو ﷲ کی لعنت سے بھاگتا ہوں اور ﷲ کی لعنت و غضب کو میں بالکل برداشت نہیں کر سکتا اور نہ مجھ میں طاقت ہے- کیا تم کوئی دوسرا مذہب بتا سکتے ہو؟ اس نے کہا کہ تمہارے لئے حنیف کے سوا اور کوئی مذہب نہیں جانتا انہوں نے کہا حنیف کیا چیز ہے؟ اس نے کہا دین ابراہیم علیہ السلام وہ نہ یہود تھے اور نہ نصرانی اور بجز ﷲ تعالیٰ کے کسی کی عبادت نہیں کرتے تھے جب زید نے ان کی گفتگو حضرت ابراہیم کے بارے میں سن لی تو وہاں سے چل دیئے جب باہر آئے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر کہا کہ اے خدا میں گواہی دیتا ہوں کہ میں دین ابراہیم پر ہوں- لیث نے کہا کہ مجھے ہشام نے بواسطہ اپنے والد اور اسماء بنت ابی بکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہا لکھا اسماء فرماتی ہیں کہ میں نے زید بن عمرو بن نفیل کو کعبہ سے اپنی پشت لگائے کھڑا ہوا دیکھا وہ کہہ رہے تھے اے جماعت قریش! میرے علاوہ تم میں سے کوئی بھی دین ابراہیم پر نہیں ہے- اور وہ موودة (یعنی وه نوزائیده لڑكی جسے زنده درگور كردیاجاتا تھا) كو بھی بچا لیتے تھے وه اس آدمی سے جو اپنی لڑكی كو قتل كرنے كا اراده كرتا یه فرماتے كه اسے قتل نه كرو اور میں تمهارے بجائے اس كی خدمت كروں گا تو وه اسے (پرورش كے لئے) لے جاتے جب وه بڑی هوجاتی تو اس كے باپ سے كهتے اگرتم چاهو تو میں یه لڑكی تمهارے حواله كردوں اور تمهارے منشا ہو تو میں هی اس كی خدمت كرتا رهوں.



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1012,TotalNo:3548





contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1011,TotalNo:3547


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت حذیفہ بن یمان عبسی رضی اللہ عنہ کا بیان۔
حدیث نمبر
3547
حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ رَجَائٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا کَانَ يَوْمُ أُحُدٍ هُزِمَ الْمُشْرِکُونَ هَزِيمَةً بَيِّنَةً فَصَاحَ إِبْلِيسُ أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاکُمْ فَرَجَعَتْ أُولَاهُمْ عَلَی أُخْرَاهُمْ فَاجْتَلَدَتْ أُخْرَاهُمْ فَنَظَرَ حُذَيْفَةُ فَإِذَا هُوَ بِأَبِيهِ فَنَادَی أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أَبِي أَبِي فَقَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا احْتَجَزُوا حَتَّی قَتَلُوهُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ غَفَرَ اللَّهُ لَکُمْ قَالَ أَبِي فَوَاللَّهِ مَا زَالَتْ فِي حُذَيْفَةَ مِنْهَا بَقِيَّةُ خَيْرٍ حَتَّی لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ
اسمٰعیل بن خلیل سلمہ بن رجاء ہشام بن عروہ ان کے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا نے فرمایا کہ جب جنگ احد کے دن مشرکوں کو شکست ہونے لگی تو ابلیس نے چیخ کر کہا کہ اے خدا کے بندو! اپنے پیچھے (والوں کو قتل کرو) تو آگے والے مسلمانوں نے اپنے پیچھے والے مسلمانوں پر پلٹ کر حملہ کردیا اور سخت لڑائی ہونے لگی اتفاقا (مقابل) کی صف میں حضرت حذیفہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنے باپ کو دیکھ پایا تو وہ پکارنے لگے کہ اے خدا کے بندو میرے باپ ہیں میرے باپ ہیں انہیں قتل نہ کرو- حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ بخدا وہ باز نہ آئے حتیٰ کہ انہیں قتل کردیا تو حذیفہ نے کہا ﷲ تمہاری مغفرت فرمائے- عروہ کے والدنے کہا کہ بخدا حذیفہ کو اپنے والد کے اس طرح قتل ہونے کا برابر رنج رہا حتیٰ کہ وہ ﷲ کو پیارے ہو گئے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1010,TotalNo:3546


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کا بیان۔
حدیث نمبر
3546
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ بَيَانٍ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ قَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا ضَحِکَ وَعَنْ قَيْسٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ بَيْتٌ يُقَالُ لَهُ ذُو الْخَلَصَةِ وَکَانَ يُقَالُ لَهُ الْکَعْبَةُ الْيَمَانِيَةُ أَوْ الْکَعْبَةُ الشَّأْمِيَّةُ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ أَنْتَ مُرِيحِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ قَالَ فَنَفَرْتُ إِلَيْهِ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ مِنْ أَحْمَسَ قَالَ فَکَسَرْنَا وَقَتَلْنَا مَنْ وَجَدْنَا عِنْدَهُ فَأَتَيْنَاهُ فَأَخْبَرْنَاهُ فَدَعَا لَنَا وَلِأَحْمَسَ
اسحق واسطی خالد بیان قیس سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے جریر بن عبد ﷲ رضی ﷲ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب سے میں اسلام لایا ہوں تو مجھے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے کبھی نہیں روکا اور جب بھی آپ نے مجھے دیکھا ہنس دیئے نیز انہیں جریر بن عبد ﷲ سے بواسطہ قیس مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں ایک مکان تھا جسے ذوالخلصۃ کہتے تھے اور اسے کعبہ یمانیہ یا کعبہ شامیہ بھی کہا جاتا تھا تو مجھ سے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم مجھے ذوالخلصہ کو ڈھا کر اس کی طرف سے مطمئن کردو گے جریر کہتے ہیں کہ میں احمس قبیلہ کے ڈیڑھ سو سواروں کو لے کر وہاں گیا اور ہم نے اسے ڈھا دیا اور جو ہمیں اس کے قریب ملا اسے قتل کردیا پھر ہم نے آکر آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی- تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے ہمارے اور احمس کے لوگوں کے لئے دعا فرمائی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1009,TotalNo:3545


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے نکاح اور ان کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر
3545
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَی جِبْرِيلُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ خَدِيجَةُ قَدْ أَتَتْ مَعَهَا إِنَائٌ فِيهِ إِدَامٌ أَوْ طَعَامٌ أَوْ شَرَابٌ فَإِذَا هِيَ أَتَتْکَ فَاقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنْ رَبِّهَا وَمِنِّي وَبَشِّرْهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اسْتَأْذَنَتْ هَالَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ أُخْتُ خَدِيجَةَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَفَ اسْتِئْذَانَ خَدِيجَةَ فَارْتَاعَ لِذَلِکَ فَقَالَ اللَّهُمَّ هَالَةَ قَالَتْ فَغِرْتُ فَقُلْتُ مَا تَذْکُرُ مِنْ عَجُوزٍ مِنْ عَجَائِزِ قُرَيْشٍ حَمْرَائِ الشِّدْقَيْنِ هَلَکَتْ فِي الدَّهْرِ قَدْ أَبْدَلَکَ اللَّهُ خَيْرًا مِنْهَا
قتیبہ بن سعید محمد بن فضیل عمارہ ابوزرعہ حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ حضرت جبریل آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول ﷲ یہ حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ ایک برتن لئے آ رہی ہے جس میں سالن کھانا یا پینے کی کوئی چیز ہے جب یہ آپ کے پاس آ جائیں تو ﷲ تعالیٰ کی اور میری طرف سے انہیں سلام کہیے اور جنت میں موتی کے محل کی بشارت دیجئے جس میں نہ شور و شغب ہوگا نہ تکلیف اسماعیل بن خلیل علی بن مسہر ہشام ان کے والد نے حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی بہن ہالہ بنت خویلد نے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم سے (اندر آنے کی) اجازت طلب کی- تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا اجازت مانگنا سمجھا تو آپ (مارے رنج کے) لرزنے لگے پھر آپ نے فرمایا خدایا یہ تو ہالہ ہیں حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا  فرماتی ہیں کہ مجھے بڑا رشک آیا- تو میں نے کہا آپ صلی ﷲ علیہ وسلم بھی کیا یاد کرتے ہیں یعنی ایک سرخ رخساروں والی قریشی بڑھیا کو جسے مرے ہوئے بھی زمانہ ہوگیا (حالانکہ ﷲ تعالیٰ نے آپ کو ان سے بہتر بدل عطا فرمایا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1008,TotalNo:3544


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے نکاح اور ان کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر
3544
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ إِسْمَاعِيلَ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بَشَّرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدِيجَةَ قَالَ نَعَمْ بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ
مسدد یحییٰ اسمعیل سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد ﷲ بن ابی اوفی رضی ﷲ عنہ سے کہا کیا نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو (کچھ) بشارت دی تھی؟ انہوں نے کہا ہاں جنت میں ایسے موتی کے محل کی بشارت دی تھی جس میں شور شغب ہوگا نہ تکلیف-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1007,Totalno:3543


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے نکاح اور ان کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر
3543
حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَسَنٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَی أَحَدٍ مِنْ نِسَائِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا غِرْتُ عَلَی خَدِيجَةَ وَمَا رَأَيْتُهَا وَلَکِنْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُکْثِرُ ذِکْرَهَا وَرُبَّمَا ذَبَحَ الشَّاةَ ثُمَّ يُقَطِّعُهَا أَعْضَائً ثُمَّ يَبْعَثُهَا فِي صَدَائِقِ خَدِيجَةَ فَرُبَّمَا قُلْتُ لَهُ کَأَنَّهُ لَمْ يَکُنْ فِي الدُّنْيَا امْرَأَةٌ إِلَّا خَدِيجَةُ فَيَقُولُ إِنَّهَا کَانَتْ وَکَانَتْ وَکَانَ لِي مِنْهَا وَلَدٌ
عمر بن محمد بن حسن ان کے والد حفص ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ مجھے جتنا رشک حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ پر آتا ہے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی کسی بیوی پر نہیں آتا تھا حالانکہ میں نے انہیں دیکھا بھی نہیں تھا لیکن رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم بکثرت ان کا ذکر فرماتے اور اکثر آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کوئی بکری ذبح فرماتے- پھر اس کے ایک ایک عضو کو جدا فرماتے پھر اسے حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی ملنے جلنے والیوں میں بھیج دیتے اور کبھی میں آپ صلی ﷲ علیہ وسلم سے کہہ دیتی کہ دنیا میں خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے سوا اور عورت ہے ہی نہیں- تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم فرماتے ہاں وہ ایسی ہی تھیں اور انہیں سے میرے اولاد ہوئی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1006,Total no:3542


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے نکاح اور ان کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر
3542
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَی امْرَأَةٍ مَا غِرْتُ عَلَی خَدِيجَةَ مِنْ کَثْرَةِ ذِکْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهَا قَالَتْ وَتَزَوَّجَنِي بَعْدَهَا بِثَلَاثِ سِنِينَ وَأَمَرَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ
قتیبہ بن سعید حمید بن عبدالرحمن ہشام بن عروہ ان کے والد حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ مجھے جتنا رشک حضرت خدیجہ پر آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کے ان کو اکثر یاد کرنے کی وجہ سے آتا رہتا تھا آپ کی کسی بی بی پر نہیں آتا تھا- حالانکہ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے مجھ سے نکاح خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی وفات کے تین سال بعد کیا تھا- حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا  فرماتی ہیں ہیں کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کو ﷲ عزوجل نے یا حضرت جبریل نے یہ حکم دیا تھا کہ وہ حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو جنت میں ایک موتی کے محل کی بشارت دے دیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1005,Total no:3541


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے نکاح اور ان کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر
3541
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ کَتَبَ إِلَيَّ هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَی امْرَأَةٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا غِرْتُ عَلَی خَدِيجَةَ هَلَکَتْ قَبْلَ أَنْ يَتَزَوَّجَنِي لِمَا کُنْتُ أَسْمَعُهُ يَذْکُرُهَا وَأَمَرَهُ اللَّهُ أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ وَإِنْ کَانَ لَيَذْبَحُ الشَّاةَ فَيُهْدِي فِي خَلَائِلِهَا مِنْهَا مَا يَسَعُهُنَّ
سعید بن عفیر لیث ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ مجھے جتنا رشک حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ پر آتا اتنا نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کی کسی بی بی پر نہیں آتا (حالانکہ) وہ میرے نکاح سے پہلے ہی وفات پا چکی تھیں، اس وجہ سے کہ میں اکثر آپ کو ان کا ذکر کرتے ہوئے سنتی تھی اور ﷲ تعالیٰ نے آنحضرت کو حکم دیا تھا کہ حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو جنت میں موتی کے محل کی بشارت دیں اور آپ بکری ذبح کرتے تو خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی ملنے والیوں کو اس میں سے بقدر کفایت بطور تحفہ بھیجتے تھے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1004,Total no:3540


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے نکاح اور ان کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر
3540
 حَدَّثَنِي صَدَقَةُ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ نِسَائِهَا مَرْيَمُ وَخَيْرُ نِسَائِهَا خَدِيجَةُ
صدقہ عبدہ ہشام ان کے والد عبد ﷲ بن جعفر حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا میں تمام عورتوں سے بہتر مریم تھیں اور دنیا میں موجودہ امت میں سب سے افضل خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1003,Total no:3539


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے نکاح اور ان کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر
3539
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ
محمد عبدہ ہشام بن عروہ ان کے والد عبد ﷲ بن جعفر حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1002,Total no:3538


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر
3538
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَلَا تَجِيئُ فَأُطْعِمَکَ سَوِيقًا وَتَمْرًا وَتَدْخُلَ فِي بَيْتٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّکَ بِأَرْضٍ الرِّبَا بِهَا فَاشٍ إِذَا کَانَ لَکَ عَلَی رَجُلٍ حَقٌّ فَأَهْدَی إِلَيْکَ حِمْلَ تِبْنٍ أَوْ حِمْلَ شَعِيرٍ أَوْ حِمْلَ قَتٍّ فَلَا تَأْخُذْهُ فَإِنَّهُ رِبًا وَلَمْ يَذْکُرِ النَّضْرُ وَأَبُو دَاوُدَ وَوَهْبٌ عَنْ شُعْبَةَ الْبَيْتَ
سلیمان بن حرب شعبہ سعید بن ابوبردہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں مدینہ آیا- تو عبد ﷲ بن سلام رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے ملاقات ہوئی انہوں نے کہا تم (ہمارے یہاں) کیوں نہیں آتے کہ ہم تمہیں ستواور کھجوریں کھلائیں اور تم ایک باعزت گھر میں داخل ہو جاؤ پھر فرمایا کہ تم ایسی جگہ رہتے ہو جہاں سود کا رواج بہت ہے لہذا اگر کسی پر تمہارا کچھ قرض ہو اور وہ تمہیں گھاس جو یا چارہ جیسی حقیر چیز کا ہدیہ تحفہ بھیجے تو اسے نہ لینا کیونکہ یہ بھی سود ہے نضر ابوداؤد اور وہب نے شعبہ سے لفظ البیت بیان نہیں کیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1001,Total no:3537


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر
3537
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ فَدَخَلَ رَجُلٌ عَلَی وَجْهِهِ أَثَرُ الْخُشُوعِ فَقَالُوا هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ تَجَوَّزَ فِيهِمَا ثُمَّ خَرَجَ وَتَبِعْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّکَ حِينَ دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ قَالُوا هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ وَاللَّهِ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ مَا لَا يَعْلَمُ وَسَأُحَدِّثُکَ لِمَ ذَاکَ رَأَيْتُ رُؤْيَا عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ وَرَأَيْتُ کَأَنِّي فِي رَوْضَةٍ ذَکَرَ مِنْ سَعَتِهَا وَخُضْرَتِهَا وَسْطَهَا عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ أَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ وَأَعْلَاهُ فِي السَّمَائِ فِي أَعْلَاهُ عُرْوَةٌ فَقِيلَ لِي ارْقَ قُلْتُ لَا أَسْتَطِيعُ فَأَتَانِي مِنْصَفٌ فَرَفَعَ ثِيَابِي مِنْ خَلْفِي فَرَقِيتُ حَتَّی کُنْتُ فِي أَعْلَاهَا فَأَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ فَقِيلَ لَهُ اسْتَمْسِکْ فَاسْتَيْقَظْتُ وَإِنَّهَا لَفِي يَدِي فَقَصَصْتُهَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تِلْکَ الرَّوْضَةُ الْإِسْلَامُ وَذَلِکَ الْعَمُودُ عَمُودُ الْإِسْلَامِ وَتِلْکَ الْعُرْوَةُ عُرْوَةُ الْوُثْقَی فَأَنْتَ عَلَی الْإِسْلَامِ حَتَّی تَمُوتَ وَذَاکَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ و قَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ عَنْ ابْنِ سَلَامٍ قَالَ وَصِيفٌ مَکَانَ مِنْصَفٌ
عبد ﷲ بن محمد ازہر سمان ابن عوف محمد قیس بن عباد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں مسجد مدینہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی جن کے چہر پر خشوع و خضوع کے آثار پائے جاتے تھے داخل ہوئے لوگوں نے انہیں دیکھ کر کہا کہ یہ آدمی اہل جنت سے ہے انہوں نے مختصر طریقہ سے دو رکعتیں پڑھیں پھر وہ (مسجد سے) نکل گئے اور میں ان کے پیچھے چلا میں نے عرض کیا کہ آپ جب مسجد میں داخل ہوئے تھے تو لوگوں نے کہا تھا کہ یہ آدمی جنت سے ہے انہوں نے کہا بخدا کسی کو ایسی بات کہنا جسے وہ جانتا نہ ہو مناسب نہیں ہے اور میں تم سے اس کی وجہ بیان کرتا ہوں میں نے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک خواب دیکھا جو میں نے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کے سامنے بیان کیا- میں نے دیکھا گویا میں ایک باغ میں ہوں جس کی وسعت اور سر سبزی و شادابی کو انہوں نے بیان کیا اس باغ کے درمیان لوہے کا ایک ستون ہے- جس کا نچلا حصہ زمین میں اور اوپر والا حصہ آسمان میں ہے- اس کے اوپر ولاے حصہ میں ایک کنڈا ہے جس میں کنڈی لٹک رہی ہے ان سے کہا گیا کہ اس پر چڑھ جاؤ میں نے کہا میں نہیں چڑھ سکتا تو میرے پاس ایک غلام آیا اس نے پیچھے سے میرے کپڑے اٹھا دیئے تو میں چڑھ گیا حتیٰ کہ میں اس کے اوپر تھا تو میں نے دوسرا کنڈا پکڑ لیا تو ان سے کہا گیا کہ مضبوط پکڑ لو میں بیدار ہوا تو وہ میرے ہاتھ میں تھا میں نے خواب آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کے سامنے بیان کیا تو آپ نے (تعبیرا) ارشاد فرمایا کہ وہ باغ تو اسلام ہے اور وہ ستون اسلام کا ستون ہے اور وہ کنڈا عروہ وثقی ہے پس تم آخر دم تک اسلام پر قائم رہو گے اور یہ شخص عبد ﷲ بن سلام ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.