حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَناَ اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَی مَکَّةَ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْکَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَکَلَّمَ بِهِ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ مَکَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ فَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِکَ بِهَا دَمًا وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرَةً فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ فِيهَا فَقُولُوا إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَذِنَ لِرَسُولِهِ وَلَمْ يَأْذَنْ لَکُمْ وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ ثُمَّ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ کَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْحٍ مَا قَالَ عَمْرٌو قَالَ أَنَا أَعْلَمُ مِنْکَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا وَلَا فَارًّا بِدَمٍ وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ
عبد ﷲ بن یوسف، لیث، سعید بن ابی سعید، ابوشر یح رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عمرو بن سعید (والی مدینہ) جب ابن زبیر سے لڑنے کے لئے لشکروں کو مکہ کی طرف روانہ کر رہا تھا تو میں نے اس سے کہا اے امیر! مجھے اجازت دیں، تو میں تجھ سے ایک ایسی بات کہوں جس کو نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فتح کے دوسرے دن کھڑے ہو کر فرمایا تھا- اس کو میرے دونوں کانوں نے سنا ہے اور اس کو میرے دل نے یاد رکھا ہے اور جب آپ اس کو بیان فرمارہے تھے تو میری آنکھیں آپ کو دیکھ رہی تھیں آپ نے ﷲ کی حمد وثنا بیان فرمائی پھر فرمایا کہ مکہ (میں جدال وقتال وغیرہ) کو خدا نے حرام کیا ہے اسے آدمیوں سے نہیں حرام کیا، پس جو شخص ﷲ پرا ور قیامت پر ایمان رکھتاہو اس کے لئے جائز نہیں کہ مکہ میں خون ریزی کرے اور نہ (یہ جائز ہے کہ) وہاں کوئی درخت کاٹا جائے پھر اگر کوئی شخص رسول ﷲ کے لڑنے سے (ان چیزوں کا) جواز بیان کرے تو اس سے کہہ دینا کہ ﷲ نے اپنے رسول کو اجازت دے دی تھی اور تمہیں اجازت نہیں دی اور مجھے بھی ایک گھڑی بھر دن کی وہاں اجازت دی تھی پھر آج اس کی حرمت ویسی ہی ہو گئی جیسی کل تھی، پھر حاضر کو چاہیے کہ وہ غائب کو (یہ خبر) پہنچادے، ابوشریح سے کہا گیا کہ (اس حدیث کو سن کر) عمرو نے کیا جواب دیا؟ انہوں نے کہا کہ (یہ جواب دیا کہ) اے ابوشریح میں تم سے زیادہ جانتا ہوں، حرم کسی باغی کو اور خون کر کے بھاگ جانے والے کو پناہ نہیں دیتا
کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = جولو گ حاضر ہیں وہ ایسے لوگوں کو (علم) پہنچائیں جو غائب ہیں
جلد نمبر 1
حدیث نمبر 104
عبد ﷲ بن یوسف، لیث، سعید بن ابی سعید، ابوشر یح رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عمرو بن سعید (والی مدینہ) جب ابن زبیر سے لڑنے کے لئے لشکروں کو مکہ کی طرف روانہ کر رہا تھا تو میں نے اس سے کہا اے امیر! مجھے اجازت دیں، تو میں تجھ سے ایک ایسی بات کہوں جس کو نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فتح کے دوسرے دن کھڑے ہو کر فرمایا تھا- اس کو میرے دونوں کانوں نے سنا ہے اور اس کو میرے دل نے یاد رکھا ہے اور جب آپ اس کو بیان فرمارہے تھے تو میری آنکھیں آپ کو دیکھ رہی تھیں آپ نے ﷲ کی حمد وثنا بیان فرمائی پھر فرمایا کہ مکہ (میں جدال وقتال وغیرہ) کو خدا نے حرام کیا ہے اسے آدمیوں سے نہیں حرام کیا، پس جو شخص ﷲ پرا ور قیامت پر ایمان رکھتاہو اس کے لئے جائز نہیں کہ مکہ میں خون ریزی کرے اور نہ (یہ جائز ہے کہ) وہاں کوئی درخت کاٹا جائے پھر اگر کوئی شخص رسول ﷲ کے لڑنے سے (ان چیزوں کا) جواز بیان کرے تو اس سے کہہ دینا کہ ﷲ نے اپنے رسول کو اجازت دے دی تھی اور تمہیں اجازت نہیں دی اور مجھے بھی ایک گھڑی بھر دن کی وہاں اجازت دی تھی پھر آج اس کی حرمت ویسی ہی ہو گئی جیسی کل تھی، پھر حاضر کو چاہیے کہ وہ غائب کو (یہ خبر) پہنچادے، ابوشریح سے کہا گیا کہ (اس حدیث کو سن کر) عمرو نے کیا جواب دیا؟ انہوں نے کہا کہ (یہ جواب دیا کہ) اے ابوشریح میں تم سے زیادہ جانتا ہوں، حرم کسی باغی کو اور خون کر کے بھاگ جانے والے کو پناہ نہیں دیتا
کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = جولو گ حاضر ہیں وہ ایسے لوگوں کو (علم) پہنچائیں جو غائب ہیں
جلد نمبر 1
حدیث نمبر 104
No comments:
Post a Comment