کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نماز کا بیان
باب
جہاں بھی ہو، قبلہ کی طرف منہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر
390
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ صَلَّی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لَا أَدْرِي زَادَ أَوْ نَقَصَ فَلَمَّا سَلَّمَ قِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْئٌ قَالَ وَمَا ذَاکَ قَالُوا صَلَّيْتَ کَذَا وَکَذَا فَثَنَی رِجْلَيْهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمَّا أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ قَالَ إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْئٌ لَنَبَّأْتُکُمْ بِهِ وَلَکِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُکُمْ أَنْسَی کَمَا تَنْسَوْنَ فَإِذَا نَسِيتُ فَذَکِّرُونِي وَإِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ ثُمَّ لِيُسَلِّمْ ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ
عثمان، جریر، منصور، ابراہیم، علقمہ، عبدﷲ بن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی، ابراہیم کہتے ہیں یہ مجھے یاد نہیں کہ آپ نے (نماز میں کچھ) زیادہ کردیا تھا، یا کم کردیا تھا، الغرض! جب آپ سلام پھیر چکے، تو آپ سے عرض کیا گیا کہ یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کیا کوئی بات نمازمیں نئی ہو گئی؟ آپ نے فرمایا وہ کیا؟ لوگوں نے کہا کہ آپ نے اس قدر نماز پڑھی، پس آپ نے اپنے دونوں پیروں کو سمیٹ لیا اور قبلہ کی طرف منہ کرکے دو سجدے کئے، اس کے بعد سلام پھیرا پھر جب ہماری طرف اپنا منہ کیا تو فرمایا کہ اگر نمازمیں کوئی نیا حکم ہو جاتا، تو میں تمہیں پہلے سے مطلع کرتا، لیکن میں تمہاری ہی طرح ایک بشر ہوں، جس طرح تم بھولتے ہو، میں بھی بھول جاتاہوں، لہذا جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلاؤ، اور جب تم میں سے کسے شخص کو اپنی نماز میں شک ہو جائے تو اسے چاہئے کہ صیحح حالت کے معلوم کرنے کی کو شش کرے اور اسی پر نماز تمام کردے، پھر سلام پھیر کر دو سجدے کرے-
No comments:
Post a Comment