کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نماز کا بیان
باب
عورت کا مسجد میں سونے کا بیان
حدیث نمبر
424
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ وَلِيدَةً کَانَتْ سَوْدَائَ لِحَيٍّ مِنْ الْعَرَبِ فَأَعْتَقُوهَا فَکَانَتْ مَعَهُمْ قَالَتْ فَخَرَجَتْ صَبِيَّةٌ لَهُمْ عَلَيْهَا وِشَاحٌ أَحْمَرُ مِنْ سُيُورٍ قَالَتْ فَوَضَعَتْهُ أَوْ وَقَعَ مِنْهَا فَمَرَّتْ بِهِ حُدَيَّاةٌ وَهُوَ مُلْقًی فَحَسِبَتْهُ لَحْمًا فَخَطِفَتْهُ قَالَتْ فَالْتَمَسُوهُ فَلَمْ يَجِدُوهُ قَالَتْ فَاتَّهَمُونِي بِهِ قَالَتْ فَطَفِقُوا يُفَتِّشُونَ حَتَّی فَتَّشُوا قُبُلَهَا قَالَتْ وَاللَّهِ إِنِّي لَقَائِمَةٌ مَعَهُمْ إِذْ مَرَّتْ الْحُدَيَّاةُ فَأَلْقَتْهُ قَالَتْ فَوَقَعَ بَيْنَهُمْ قَالَتْ فَقُلْتُ هَذَا الَّذِي اتَّهَمْتُمُونِي بِهِ زَعَمْتُمْ وَأَنَا مِنْهُ بَرِيئَةٌ وَهُوَ ذَا هُوَ قَالَتْ فَجَائَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَتْ قَالَتْ عَائِشَةُ فَکَانَ لَهَا خِبَائٌ فِي الْمَسْجِدِ أَوْ حِفْشٌ قَالَتْ فَکَانَتْ تَأْتِينِي فَتَحَدَّثُ عِنْدِي قَالَتْ فَلَا تَجْلِسُ عِنْدِي مَجْلِسًا إِلَّا قَالَتْ وَيَوْمَ الْوِشَاحِ مِنْ أَعَاجِيبِ رَبِّنَا أَلَا إِنَّهُ مِنْ بَلْدَةِ الْکُفْرِ أَنْجَانِي قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لَهَا مَا شَأْنُکِ لَا تَقْعُدِينَ مَعِي مَقْعَدًا إِلَّا قُلْتِ هَذَا قَالَتْ فَحَدَّثَتْنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ
عبید بن اسماعیل، ابواسامہ، ہشام، عروہ، حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ عرب کے کسی قبیلے کی ایک حبشی لونڈی تھی، انہوں نے اسے آزاد کردیا تھا، مگر وہ ان کے ساتھ رہا کرتی تھی، وہ بیان کرتی ہے کہ (ایک مرتبہ) اسی قبیلے کے لوگوں کی لڑکی باہر نکلی اور اس (کے جسم) پر سرخ چمڑے کی ایک حمائل تھی، کہتی ہے کہ اسے اس نے خود اتارا، یا وہ اس سے گر پڑی، پھر ایک چیل اس کی طرف سے گذری اور وہ حمائل پڑی ہوئی تھی، چیل نے اسے گوشت سمجھا اور جھپٹ لے گئی، وہ کہتی ہے کہ ان لوگوں نے اسکی تلاش کی، مگر اسے نہ پایا، تو مجھے اس کی چوری سے متہم کیا، کہتی ہے کہ وہ لوگ میری تلاشی لینے لگے، یہاں تک کہ اس کی شرمگاہ کو بھی دیکھا، وہ کہتی ہے کہ ﷲ کی قسم میں ان کے پاس کھڑے ہی تھی، کہ ناگاہ وہ چیل گذری اور اس نے اس ہار کو ڈال دیا، وہ ان کے درمیاں میں آکر کہتی ہے کہ میں نے کہا یہی وہ ہار ہے، جس کے ساتھ تم نے مجھے متہم کیا تھا، تم نے بدگمانی کی، حالانکہ میں اس سے بری تھی، عائشہ کہتی ہیں پھر وہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام لے آئی، عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ مسجد میں اس کا ایک خیمہ تھا، یا (یہ کہا کہ) ایک چھوٹا سا حجرہ تھا، وہ میرے پاس آیا کرتی تھی اور مجھ سے باتیں کیا کرتی تھی، میرے پاس جب وہ بیٹھتی تو یہ ضرور کہتی کہ حمائل والا دن تمہارے پرودگار کی عجیب قدرتوں میں سے ہے، سنو! اس نے مجھے کفر کے شہر سے نجا ت دی ہے، حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں میں نے اس سے کہا کہ یہ کیا بات ہے کہ جب کبھی تم میرے پاس بیٹھتی ہو، تو یہ ضرور کہتی ہو، عائشہ کہتی ہیں، اس پر اس نے مجھ سے یہ قصہ بیان کیا-
No comments:
Post a Comment