Sunday, January 2, 2011

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:1897


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
روزے کا بیان
باب
آخری عشرے میں اعتکاف کرنے اور تمام مسجدوں میں اعتکاف کرنے کا بیان
حدیث نمبر
1897
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَعْتَکِفُ فِي الْعَشْرِ الْأَوْسَطِ مِنْ رَمَضَانَ فَاعْتَکَفَ عَامًا حَتَّی إِذَا کَانَ لَيْلَةَ إِحْدَی وَعِشْرِينَ وَهِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي يَخْرُجُ مِنْ صَبِيحَتِهَا مِنْ اعْتِکَافِهِ قَالَ مَنْ کَانَ اعْتَکَفَ مَعِي فَلْيَعْتَکِفْ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ وَقَدْ أُرِيتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ ثُمَّ أُنْسِيتُهَا وَقَدْ رَأَيْتُنِي أَسْجُدُ فِي مَائٍ وَطِينٍ مِنْ صَبِيحَتِهَا فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وَالْتَمِسُوهَا فِي کُلِّ وِتْرٍ فَمَطَرَتْ السَّمَائُ تِلْکَ اللَّيْلَةَ وَکَانَ الْمَسْجِدُ عَلَی عَرِيشٍ فَوَکَفَ الْمَسْجِدُ فَبَصُرَتْ عَيْنَايَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی جَبْهَتِهِ أَثَرُ الْمَائِ وَالطِّينِ مِنْ صُبْحِ إِحْدَی وَعِشْرِينَ
اسمعیل، مالک، یزید بن عبدﷲ بن ہاد، محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی، ابومسلم بن عبدالرحمن، ابوسعید خدری رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم رمضان کے درمیانی عشرے میں اعتکاف کرتے تھے، ایک سال آپ نے اعتکاف کیا جب اکیسویں رات آئی اور یہ وہ رات تھی جس کی صبح میں آپ اعتکاف سے باہر ہو جاتے تھے، آپ نے فرمایا کہ جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے اس کو چاہیے کہ آخری عشرے میں اعتکاف کرے- اس لئے کہ یہ رات مجھے خواب میں دکھلائی گئی ہے پھر مجھ سے بھلا دی گئی اور میں نے خواب میں دیکھا ہے میں پانی اور کیچڑ میں اس رات کی صبح کو سجدہ کر رہا ہوں، اس لئے اسے آخری عشرے میں تلاش کرو اور طاق راتوں میں تلاش کرو، پھر اسی رات کو بارش ہوئی اور مسجد کی چھت کجھور کی تھی اس لئے مسجد ٹپکنے لگی، میری دونوں آنکھوں نے اکیسویں کی صبح کو رسول ﷲ کو دیکھا کہ آپ کے چہرے پر پانی اور کیچڑ کے نشان تھے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment