کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
بیع سلم کا بیان
باب
ایک مدت کے وعدے پر سلم کرنا چاہیے
حدیث نمبر
2107
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُجَالِدٍ قَالَ أَرْسَلَنِي أَبُو بُرْدَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ إِلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَی فَسَأَلْتُهُمَا عَنْ السَّلَفِ فَقَالَا کُنَّا نُصِيبُ الْمَغَانِمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَانَ يَأْتِينَا أَنْبَاطٌ مِنْ أَنْبَاطِ الشَّأْمِ فَنُسْلِفُهُمْ فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ إِلَی أَجَلٍ مُسَمَّی قَالَ قُلْتُ أَکَانَ لَهُمْ زَرْعٌ أَوْ لَمْ يَکُنْ لَهُمْ زَرْعٌ قَالَا مَا کُنَّا نَسْأَلُهُمْ عَنْ ذَلِکَ
محمد بن مقاتل، عبدﷲ ، سفیان، سلیمان، شیبانی، محمد بن ابی مجالد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مجھ کو ابوبردہ اور عبدﷲ بن شداد نے عبدالرحمن بن ابزی اور عبدﷲ بن ابی اوفی کے پاس بھیجا میں نے ان دونوں سے سلم کے متعلق پوچھا تو دونوں نے کہا کہ ہم کو غنیمت کا مال رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ملتا تھا اور شام کے کاشتکار ہمارے پاس آتے تھے، تو ہم ان سے گیہوں جو اور منقی میں ایک مدت کے وعدے پر سلم کیا کرتے تھے میں نے پوچھا ان کے پاس کھیتی ہوتی تھی یا نہیں ان دونوں نے کہا کہ ہم ان سے اس کے متعلق نہیں پوچھتے تھے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment