حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ ح و قَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهِشَامٌ قَالَا حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ صَعْصَعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ وَذَکَرَ يَعْنِي رَجُلًا بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُلِئَ حِکْمَةً وَإِيمَانًا فَشُقَّ مِنْ النَّحْرِ إِلَی مَرَاقِّ الْبَطْنِ ثُمَّ غُسِلَ الْبَطْنُ بِمَائِ زَمْزَمَ ثُمَّ مُلِئَ حِکْمَةً وَإِيمَانًا وَأُتِيتُ بِدَابَّةٍ أَبْيَضَ دُونَ الْبَغْلِ وَفَوْقَ الْحِمَارِ الْبُرَاقُ فَانْطَلَقْتُ مَعَ جِبْرِيلَ حَتَّی أَتَيْنَا السَّمَائَ الدُّنْيَا قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی آدَمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ ابْنٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا السَّمَائَ الثَّانِيَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی عِيسَی وَيَحْيَی فَقَالَا مَرْحَبًا بِکَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا السَّمَائَ الثَّالِثَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قِيلَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی يُوسُفَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ قَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا السَّمَائَ الرَّابِعَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قِيلَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قِيلَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی إِدْرِيسَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا السَّمَائَ الْخَامِسَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قِيلَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْنَا عَلَی هَارُونَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا عَلَی السَّمَائِ السَّادِسَةِ قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قِيلَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی مُوسَی فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَلَمَّا جَاوَزْتُ بَکَی فَقِيلَ مَا أَبْکَاکَ قَالَ يَا رَبِّ هَذَا الْغُلَامُ الَّذِي بُعِثَ بَعْدِي يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِهِ أَفْضَلُ مِمَّا يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي فَأَتَيْنَا السَّمَائَ السَّابِعَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قِيلَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی إِبْرَاهِيمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ ابْنٍ وَنَبِيٍّ فَرُفِعَ لِي الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ فَقَالَ هَذَا الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ يُصَلِّي فِيهِ کُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ إِذَا خَرَجُوا لَمْ يَعُودُوا إِلَيْهِ آخِرَ مَا عَلَيْهِمْ وَرُفِعَتْ لِي سِدْرَةُ الْمُنْتَهَی فَإِذَا نَبِقُهَا کَأَنَّهُ قِلَالُ هَجَرَ وَوَرَقُهَا کَأَنَّهُ آذَانُ الْفُيُولِ فِي أَصْلِهَا أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ نَهْرَانِ بَاطِنَانِ وَنَهْرَانِ ظَاهِرَانِ فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ فَقَالَ أَمَّا الْبَاطِنَانِ فَفِي الْجَنَّةِ وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ النِّيلُ وَالْفُرَاتُ ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَيَّ خَمْسُونَ صَلَاةً فَأَقْبَلْتُ حَتَّی جِئْتُ مُوسَی فَقَالَ مَا صَنَعْتَ قُلْتُ فُرِضَتْ عَلَيَّ خَمْسُونَ صَلَاةً قَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِالنَّاسِ مِنْکَ عَالَجْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ الْمُعَالَجَةِ وَإِنَّ أُمَّتَکَ لَا تُطِيقُ فَارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَسَلْهُ فَرَجَعْتُ فَسَأَلْتُهُ فَجَعَلَهَا أَرْبَعِينَ ثُمَّ مِثْلَهُ ثُمَّ ثَلَاثِينَ ثُمَّ مِثْلَهُ فَجَعَلَ عِشْرِينَ ثُمَّ مِثْلَهُ فَجَعَلَ عَشْرًا فَأَتَيْتُ مُوسَی فَقَالَ مِثْلَهُ فَجَعَلَهَا خَمْسًا فَأَتَيْتُ مُوسَی فَقَالَ مَا صَنَعْتَ قُلْتُ جَعَلَهَا خَمْسًا فَقَالَ مِثْلَهُ قُلْتُ سَلَّمْتُ بِخَيْرٍ فَنُودِيَ إِنِّي قَدْ أَمْضَيْتُ فَرِيضَتِي وَخَفَّفْتُ عَنْ عِبَادِي وَأَجْزِي الْحَسَنَةَ عَشْرًا وَقَالَ هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْتِ الْمَعْمُورِ
ہدبہ بن خالد ہمام قتادہ خلیفہ یزید بن زریع سعید و ہشام قتادہ حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ بن مالک مالک بن صعصہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں کعبہ کے پاس خواب و بیداری کی حالت میں تھا اور آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے (اپنے کو) دو مردوں کے درمیان ذکر کیا میرے پاس سونے کا طشت لایا گیا جو حکمت و ایمان سے بھرا ہوا تھا (میرے) سینہ سے پیٹ کے نیچے تک چاک کیا گیا پھر پیٹ کو زمزم کے پانی سے دھویا گیا پھر حکمت اور ایمان سے بھر دیا گیا اور ایک سفید چوپایہ جو خچر سے نیچا اور گدھے سے بڑا تھا میرے پاس لایا گیا یعنی براق پھر میں جبرئیل امین کے ساتھ چلا حتیٰ کہ ہم آسمان دنیا پر پہنچے پوچھا گیا کون ہے جواب ملا میں جبرائیل ہوں پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے انہوں نے جواب دیا کہ محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے جوا ب دیا کہ ہاں کہا گیا مرحبا! کتنی بہترین آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی تشریف آوری ہے تو میں اسی آسمان پرحضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس آیا اور انہیں سلام کیا انہوں نے جواب دیا اے بیٹے اور نبی مرحبا پھر ہم دوسرے آسمان پر پہنچے پوچھا گیا کون ہے جواب ملا جبرائیل پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے انہوں نے کہا محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں پوچھا گیا کہ انہیں بلایا گیا ہے انہوں نے کہا ہاں! کہا گیا مرحبا آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی تشریف آوری کتنی بہترین ہے تو میں (دوسرے آسمان پر) عیسیٰ اور یحییٰ (علیہما السلام) کے پاس آیا- انہوں نے کہا اے بھائی اور نبی مرحبا پھر ہم تیسرے آسمان پر پہنچے پوچھا کون ہے جبرائیل نے جواب دیا کہ جبرائیل پوچھا گیا کہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں- پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے انہوں نے کہا ہاں! کہا مرحبا کتنی بہترین آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی تشریف آوری ہے تو میں (تیسرے آسمان پر) حضرت یوسف علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا انہوں نے کہا اے بھائی اور نبی مرحبا پھر ہم چوتھے آسمان پر پہنچے پوچھا گیا کیوں ہے جبرائیل نے کہا کہ جبرئیل پوچھاگیا تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ محمدہیں پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیاہے؟ انہوں نے کہاہاں! کہا گیا مرحبا! کتنا بہترین آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کا تشریف لانا ہے تو میں (اس آسمان پر) حضرت ادریس کے پاس آیا اور انہیں سلام کیا انہوں نے کہا اے بھائی اور نبی مرحبا! پھر ہم پانچویں آسمان پر پہنچے (وہاں بھی) پوچھا گیا کون ہے؟ جبرئیل نے کہا کہ جبرئیل پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ محمد صلی ﷲ علیہ وسلم ہیں پوچھا گیاکیا انہیں بلایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ہاں کہا گیا مرحبا! کتنا بہتر آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کا درود ہے تو (اس آسمان پر) ہم حضرت ہارون (علیہ اسلام) کے پاس آئے اور میں نے سلام کیا تو انہوں نے فرمایا اے بھائی اور نبی مرحبا! پھر ہم چھٹے آسمان پر پہنچے تو پوچھا گیا کون ہے؟ جوا ب ملا کہ جبرائیل پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے؟ جواب ملا کہ محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں- پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے کہا ہاں کہا مرحبا! آپ کا قدم کتنا اچھا ہے تو اس آسمان میں حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملا میں نے انہیں سلام کیا اے بھائی اور نبی مرحبا جب میں آگے بڑھا تو حضرت موسیٰ رونے لگے پوچھا گیا تم کیوں روتے ہو؟ انہوں نے کہا اے خدا یہ لڑکا جو میرے بعد نبی بنایا گیا ہے اس کی امت کے لوگ میری امت کے لوگوں سے زیادہ جنت میں داخل ہونگے پھر ہم ساتویں آسمان پر پہنچے تو دریافت کیا گیا کہ کون ہے جوا ب دیا کہ جبرائیل پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے؟ جواب ملا محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں کہا گیا انہیں بلایا گیا ہے مرحبا کتنا اچھا ہے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کا آنا (تواس آسمان پر) میں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا انہوں نے کہا مرحبا اے بیٹے اور نبی پھر میرے سامنے بیت معمور ظاہر کیا گیا میں نے حضرت جبرائیل سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ بیت معمور ہے جس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے نماز پڑھتے ہیں جب وہ (نماز پڑھ کر) نکل جاتے ہیں تو فرشتوں کی کثرت کی وجہ سے وہ قیامت تک واپس نہیں آتے (کہ ان کا نمبر ہی نہ آ ئیگا) اور مجھے سدرۃ المنتہیٰ بھی دکھائی گئی تو اس کے پھل(بیر) اتنے موٹے اور بڑے تھے جیسے ہجر (مقام) کے مٹکے اور اس کے پتے ایسے تھے جیسے ہاتھی کے کان اس کی جڑ میں چار نہریں تھیں دو اندر اور دو باہر میں نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اندر والی نہریں تو جنت میں ہیں اور باہر والی نہریں فرات اور نیل میں ہیں پھر میرے (اور میری امت کے) اوپر پچاس وقت کی نمازیں فرض ہوئیں میں لوٹا تو حضرت موسیٰ کے پاس آیا انہوں نے پوچھا تم نے کیا کیا میں نے کہا کہ مجھ پر پچاس نمازیں فرض ہوئیں انہوں نے کہ کہ میں آپ کی بہت نسبت لوگوں کا حال زیادہ جانتا ہوں میں نے بنی اسرائیل کو بہت اچھی طرح آزمایا ہے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی امت اس کی طاقت نہ رکھے گی- لہذا ﷲ تعالیٰ کے پاس واپس جائیے اور عرض و معروض کیجئے میں واپس گیا اور میں نے عرض کیا تو ﷲ نے چالیس نمازیں کردیں پھر ایسا ہی ہوا تو تیس پھر یہی ہوا تو بیس پھریہی ہوا تو دس نمازیں کردیں پھر میں حضرت موسیٰ کے پاس پہنچا تو انہوں نے وہی کہا (جو پہلے کہا تھا) تو اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کردیں پھر میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انہوں نے پوچھا کیا کیا میں نے کہا ﷲ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کردیں حضرت موسیٰ نے پھر وہی کہا (جو پہلے کہا تھا) میں نے کہا میں نے تو بھلائی کے ساتھ قبول کرلیا ہے ندائے الٰہی آئی کہ میں نے اپنا فریضہ جاری و نافذ کردیا اور میں نے اپنے بندوں سے تخفیف کردی اور میں ایک کا دس گنا ثواب دونگا (تو پانچ نمازوں کا ثواب پچاس نمازوں کے برابر ہو گا) ہمام قتادہ حسن ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے فی البیت المعمور کے الفاظ روایت کرتے ہیں
کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = مخلوقات کی ابتداء کا بیان
باب = فرشتوں کا بیان۔
جلد نمبر 2
جلد کے لہاظ سے حدیث نمبر 439
ٹوٹل حدیث نمبر 2975
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
ہدبہ بن خالد ہمام قتادہ خلیفہ یزید بن زریع سعید و ہشام قتادہ حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ بن مالک مالک بن صعصہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں کعبہ کے پاس خواب و بیداری کی حالت میں تھا اور آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے (اپنے کو) دو مردوں کے درمیان ذکر کیا میرے پاس سونے کا طشت لایا گیا جو حکمت و ایمان سے بھرا ہوا تھا (میرے) سینہ سے پیٹ کے نیچے تک چاک کیا گیا پھر پیٹ کو زمزم کے پانی سے دھویا گیا پھر حکمت اور ایمان سے بھر دیا گیا اور ایک سفید چوپایہ جو خچر سے نیچا اور گدھے سے بڑا تھا میرے پاس لایا گیا یعنی براق پھر میں جبرئیل امین کے ساتھ چلا حتیٰ کہ ہم آسمان دنیا پر پہنچے پوچھا گیا کون ہے جواب ملا میں جبرائیل ہوں پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے انہوں نے جواب دیا کہ محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے جوا ب دیا کہ ہاں کہا گیا مرحبا! کتنی بہترین آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی تشریف آوری ہے تو میں اسی آسمان پرحضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس آیا اور انہیں سلام کیا انہوں نے جواب دیا اے بیٹے اور نبی مرحبا پھر ہم دوسرے آسمان پر پہنچے پوچھا گیا کون ہے جواب ملا جبرائیل پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے انہوں نے کہا محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں پوچھا گیا کہ انہیں بلایا گیا ہے انہوں نے کہا ہاں! کہا گیا مرحبا آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی تشریف آوری کتنی بہترین ہے تو میں (دوسرے آسمان پر) عیسیٰ اور یحییٰ (علیہما السلام) کے پاس آیا- انہوں نے کہا اے بھائی اور نبی مرحبا پھر ہم تیسرے آسمان پر پہنچے پوچھا کون ہے جبرائیل نے جواب دیا کہ جبرائیل پوچھا گیا کہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں- پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے انہوں نے کہا ہاں! کہا مرحبا کتنی بہترین آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی تشریف آوری ہے تو میں (تیسرے آسمان پر) حضرت یوسف علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا انہوں نے کہا اے بھائی اور نبی مرحبا پھر ہم چوتھے آسمان پر پہنچے پوچھا گیا کیوں ہے جبرائیل نے کہا کہ جبرئیل پوچھاگیا تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ محمدہیں پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیاہے؟ انہوں نے کہاہاں! کہا گیا مرحبا! کتنا بہترین آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کا تشریف لانا ہے تو میں (اس آسمان پر) حضرت ادریس کے پاس آیا اور انہیں سلام کیا انہوں نے کہا اے بھائی اور نبی مرحبا! پھر ہم پانچویں آسمان پر پہنچے (وہاں بھی) پوچھا گیا کون ہے؟ جبرئیل نے کہا کہ جبرئیل پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ محمد صلی ﷲ علیہ وسلم ہیں پوچھا گیاکیا انہیں بلایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ہاں کہا گیا مرحبا! کتنا بہتر آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کا درود ہے تو (اس آسمان پر) ہم حضرت ہارون (علیہ اسلام) کے پاس آئے اور میں نے سلام کیا تو انہوں نے فرمایا اے بھائی اور نبی مرحبا! پھر ہم چھٹے آسمان پر پہنچے تو پوچھا گیا کون ہے؟ جوا ب ملا کہ جبرائیل پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے؟ جواب ملا کہ محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں- پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے کہا ہاں کہا مرحبا! آپ کا قدم کتنا اچھا ہے تو اس آسمان میں حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملا میں نے انہیں سلام کیا اے بھائی اور نبی مرحبا جب میں آگے بڑھا تو حضرت موسیٰ رونے لگے پوچھا گیا تم کیوں روتے ہو؟ انہوں نے کہا اے خدا یہ لڑکا جو میرے بعد نبی بنایا گیا ہے اس کی امت کے لوگ میری امت کے لوگوں سے زیادہ جنت میں داخل ہونگے پھر ہم ساتویں آسمان پر پہنچے تو دریافت کیا گیا کہ کون ہے جوا ب دیا کہ جبرائیل پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے؟ جواب ملا محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں کہا گیا انہیں بلایا گیا ہے مرحبا کتنا اچھا ہے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کا آنا (تواس آسمان پر) میں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا انہوں نے کہا مرحبا اے بیٹے اور نبی پھر میرے سامنے بیت معمور ظاہر کیا گیا میں نے حضرت جبرائیل سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ بیت معمور ہے جس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے نماز پڑھتے ہیں جب وہ (نماز پڑھ کر) نکل جاتے ہیں تو فرشتوں کی کثرت کی وجہ سے وہ قیامت تک واپس نہیں آتے (کہ ان کا نمبر ہی نہ آ ئیگا) اور مجھے سدرۃ المنتہیٰ بھی دکھائی گئی تو اس کے پھل(بیر) اتنے موٹے اور بڑے تھے جیسے ہجر (مقام) کے مٹکے اور اس کے پتے ایسے تھے جیسے ہاتھی کے کان اس کی جڑ میں چار نہریں تھیں دو اندر اور دو باہر میں نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اندر والی نہریں تو جنت میں ہیں اور باہر والی نہریں فرات اور نیل میں ہیں پھر میرے (اور میری امت کے) اوپر پچاس وقت کی نمازیں فرض ہوئیں میں لوٹا تو حضرت موسیٰ کے پاس آیا انہوں نے پوچھا تم نے کیا کیا میں نے کہا کہ مجھ پر پچاس نمازیں فرض ہوئیں انہوں نے کہ کہ میں آپ کی بہت نسبت لوگوں کا حال زیادہ جانتا ہوں میں نے بنی اسرائیل کو بہت اچھی طرح آزمایا ہے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی امت اس کی طاقت نہ رکھے گی- لہذا ﷲ تعالیٰ کے پاس واپس جائیے اور عرض و معروض کیجئے میں واپس گیا اور میں نے عرض کیا تو ﷲ نے چالیس نمازیں کردیں پھر ایسا ہی ہوا تو تیس پھر یہی ہوا تو بیس پھریہی ہوا تو دس نمازیں کردیں پھر میں حضرت موسیٰ کے پاس پہنچا تو انہوں نے وہی کہا (جو پہلے کہا تھا) تو اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کردیں پھر میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انہوں نے پوچھا کیا کیا میں نے کہا ﷲ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کردیں حضرت موسیٰ نے پھر وہی کہا (جو پہلے کہا تھا) میں نے کہا میں نے تو بھلائی کے ساتھ قبول کرلیا ہے ندائے الٰہی آئی کہ میں نے اپنا فریضہ جاری و نافذ کردیا اور میں نے اپنے بندوں سے تخفیف کردی اور میں ایک کا دس گنا ثواب دونگا (تو پانچ نمازوں کا ثواب پچاس نمازوں کے برابر ہو گا) ہمام قتادہ حسن ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے فی البیت المعمور کے الفاظ روایت کرتے ہیں
کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = مخلوقات کی ابتداء کا بیان
باب = فرشتوں کا بیان۔
جلد نمبر 2
جلد کے لہاظ سے حدیث نمبر 439
ٹوٹل حدیث نمبر 2975
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment