Tuesday, March 1, 2011

Sahi Bukhari, Jild 2, Bil-lihaaz Jild Hadith no:106, Total Hadith no: 2642

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ حَدَّثَنَا هِلَالٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ إِنَّمَا أَخْشَى عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَرَكَاتِ الْأَرْضِ ثُمَّ ذَكَرَ زَهْرَةَ الدُّنْيَا فَبَدَأَ بِإِحْدَاهُمَا وَثَنَّى بِالْأُخْرَى فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَسَكَتَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا يُوحَى إِلَيْهِ وَسَكَتَ النَّاسُ كَأَنَّ عَلَى رُءُوسِهِمْ الطَّيْرَ ثُمَّ إِنَّهُ مَسَحَ عَنْ وَجْهِهِ الرُّحَضَاءَ فَقَالَ أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا أَوَخَيْرٌ هُوَ ثَلَاثًا إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي إِلَّا بِالْخَيْرِ وَإِنَّهُ كُلَّمَا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ مَا يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةَ الْخَضِرِ كُلَّمَا أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَلَأَتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ الشَّمْسَ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ رَتَعَتْ وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ لِمَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ فَجَعَلَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَنْ لَمْ يَأْخُذْهُ بِحَقِّهِ فَهُوَ كَالْآكِلِ الَّذِي لَا يَشْبَعُ وَيَكُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ.

محمد بن سنان، فلیح، ہلال، عطاء بن یسار، ابوسعید خدری رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ میں تم پر اپنے بعد صرف ان چیزوں کا خوف کرتا ہوں جو دنیا کی برکتوں میں تمہیں ملیں گی، اس کے بعد آپ نے دنیا کی نعمتوں کا ذکر کرنا شروع کیا، اور یکے بعد دیگرے بیان کرتے چلے گئے پھر ایک شخص کھڑا ہوگیا، اور اس نے کہا یا رسول ﷲ! کیا خیر یعنی مال سے شرو فساد پیدا ہوگا رسول ﷲ نے اس کو جواب نہ دیا، ہم لوگوں نے اپنے دل میں کہا، کہ شاید آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے، سب لوگ اس طرح خاموش تھے، جیسے ان کے سروں پر پرندہ بیٹھا ہے، جو جنبش سے اڑجائے، کچھ وقفہ کے بعد آپ نے اپنے چہرہ مبار ک سے پسینہ پونچھا، اور فرمایا وہ سائل جو ابھی تھا کہاں ہے ؟ کیا وہ مال خیر ہے، یہی تین مرتبہ فرمایا بیشک خیر برائی پیدا نہیں کرتا، موسم بہار کا سبزہ اگرچہ خوشگوار ہے، لیکن کبھی کبھی فنا کے گھاٹ اتار دیتا ہے، یا موت کے قریب پہنچا دیتا ہے، جو جانور اس سبزہ کو اتنا کھائے کہ جب اس کی کوکھ تن جائے، تو دھوپ میں جا پڑے اور وہیں پڑے پڑے جگالی کرے، لید کرے، پیشاب کرے اور پھر اگر چرنا شروع کر دے اس کو ایسا سبزہ ہلاک نہیں کرتا، دنیا کا یہ مال ہرا بھرا ضرور ہے، لیکن درحقیقت اسی مسلمان کا مال اچھا ہے، جو حق کے ساتھ اس کو حاصل کرے، اور پھر مجاہدوں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کو دیتا رہے، اور جو شخص نا حق کسی کا مال اڑا لے، وہ اس بیمار کی طرح ہے، جو کتنا ہی کھائے، لیکن سیری نہیں ہوتی، ایسی دولت اس صاحب مال کے خلاف قیامت کے دن شہادت دے گی



کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب = اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے کی برتری کا بیان۔
جلد نمبر  2
جلد کے لہاظ سے حدیث نمبر  106
ٹوٹل حدیث نمبر  2642


contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment