کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان
حدیث نمبر
3485
حَدَّثَنَا مُوسَی عَنْ أَبِي عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ دَخَلْتُ الشَّأْمَ فَصَلَّيْتُ رَکْعَتَيْنِ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا فَرَأَيْتُ شَيْخًا مُقْبِلًا فَلَمَّا دَنَا قُلْتُ أَرْجُو أَنْ يَکُونَ اسْتَجَابَ قَالَ مِنْ أَيْنَ أَنْتَ قُلْتُ مِنْ أَهْلِ الْکُوفَةِ قَالَ أَفَلَمْ يَکُنْ فِيکُمْ صَاحِبُ النَّعْلَيْنِ وَالْوِسَادِ وَالْمِطْهَرَةِ أَوَلَمْ يَکُنْ فِيکُمْ الَّذِي أُجِيرَ مِنْ الشَّيْطَانِ أَوَلَمْ يَکُنْ فِيکُمْ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي لَا يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ کَيْفَ قَرَأَ ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ وَاللَّيْلِ فَقَرَأْتُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّی وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی قَالَ أَقْرَأَنِيهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاهُ إِلَی فِيَّ فَمَا زَالَ هَؤُلَائِ حَتَّی کَادُوا يَرُدُّونِي
موسیٰ ابوعوانہ مغیرہ ابراہیم حضرت علقمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں ملک شام میں آیا اور دو رکعت نماز پڑھی پھر میں نے دعا کی اے ﷲ تعالیٰ مجھ کو کوئی ہمنشین عطا فرما پس میں نے ایک بوڑھے آدمی کو آتے ہوئے دیکھا جب وہ میرے قریب آئے تو میں نے (جی میں) کہا مجھے امید ہے کہ خدا تعالیٰ نے میری دعا قبول فرمائی انہوں نے پوچھا تم کون ہو؟ میں نے کہا کوفہ کا رہنے والا ہوں انہوں نے کہا کیا تمہارے ہاں آنحضرت کی جوتیاں تکیہ اور چھاگل اپنے پاس رکھنے والے عبد ﷲ بن مسعود نہیں ہیں کیا تم میں وہ شخص نہیں ہے جن کو شیطان سے پناہ دی گئی ہے کیا تم میں وہ شخص نہیں ہے جو اسرار کے جاننے والے ہیں جن سے ان کے علاوہ کوئی دوسرا واقف نہیں (اچھا بتاؤ) ابن ام عبد (وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّی وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی) کو کس طرح پڑھتے ہیں؟ میں نے پڑھا (وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّی وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی) تو انہوں نے کہا کہ مجھ کو بھی رسول ﷲ نے یہ سورت اسی طرح پڑھائی ہے وہ میرے رو برو بیٹھے ہوئے تھے یہ لوگ میرے پیچھے پڑ گئے ہیں کہ مجھ کو اس طرح پڑھنے سے ہٹا دیں-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment