کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان
حدیث نمبر
4110
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْن بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَقْبَلَ عَلَی فَرَسٍ مِنْ مَسْکَنِهِ بِالسُّنْحِ حَتَّی نَزَلَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ يُکَلِّمْ النَّاسَ حَتَّی دَخَلَ عَلَی عَائِشَةَ فَتَيَمَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُغَشًّی بِثَوْبِ حِبَرَةٍ فَکَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ أَکَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ وَبَکَی ثُمَّ قَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي وَاللَّهِ لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْکَ مَوْتَتَيْنِ أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي کُتِبَتْ عَلَيْکَ فَقَدْ مُتَّهَا قَالَ الزُّهْرِيُّ وَحَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ خَرَجَ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُکَلِّمُ النَّاسَ فَقَالَ اجْلِسْ يَا عُمَرُ فَأَبَی عُمَرُ أَنْ يَجْلِسَ فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَيْهِ وَتَرَکُوا عُمَرَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَمَّا بَعْدُ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ وَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ قَالَ اللَّهُ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ إِلَی قَوْلِهِ الشَّاکِرِينَ وَقَالَ وَاللَّهِ لَکَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ هَذِهِ الْآيَةَ حَتَّی تَلَاهَا أَبُو بَکْرٍ فَتَلَقَّاهَا مِنْهُ النَّاسُ کُلُّهُمْ فَمَا أَسْمَعُ بَشَرًا مِنْ النَّاسِ إِلَّا يَتْلُوهَا فَأَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ قَالَ وَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرٍ تَلَاهَا فَعَقِرْتُ حَتَّی مَا تُقِلُّنِي رِجْلَايَ وَحَتَّی أَهْوَيْتُ إِلَی الْأَرْضِ حِينَ سَمِعْتُهُ تَلَاهَا عَلِمْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَاتَ
یحییٰ بن بکیر لیث ابن شہاب ابوسلمہ حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ (وفات حضور اکرم کے بعد) اپنے گھر سے مدینہ میں آئے، تو مسجد نبوی میں گئے پھر خاموشی کے ساتھ میرے حجرے میں آئے، آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کی نعش شریف کو کھولا، تو جھکے اور بوسہ دیا اور گریہ فرمایا، پھر ارشاد کیا، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، بے شک ﷲ تعالیٰ آپ کو دو مرتبہ موت نہیں دے گا ایک رحلت ہے، جو واقع ہو چکی ہے، زہری کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوسلمہ نے حضرت عبد ﷲ بن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے یہ روایت بیان کی ہے کہ حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ جب باہر آئے، تو دیکھا کہ حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ مسجد میں یہ کہہ رہے تھے، کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم نے وفات نہیں پائی ہے، اور نہ اس وقت تک پائیں گے جب تک تمام منافقوں کو ختم نہ کریں گے، حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے خاموش کرانا چاہا، اور کہا بیٹھ جاؤ، مگر یہ نہیں مانے، لوگ حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس جمع ہو گئے آپ نے ان کو چھوڑ کر تقریر شروع کردی، اور فرمایا، اے لوگو سنو! تم میں سے جو کوئی محمد صلی ﷲ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا، تو وہ فوت ہو گئے اور جو تم میں سے ﷲ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا تو ﷲ تعالیٰ زندہ ہے فوت نہیں ہو گا، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی (وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ) یعنی محمد صلی ﷲ علیہ وسلم سوائے رسول کے اور کچھ نہیں، ان سے پہلے بھی ایسے رسول گزر چکے ہیں، ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے، کہ جب حضرت ابوبکر نے یہ آیت تلاوت کی تو ایسا معلوم ہوا کہ جیسے کسی کو اس آیت کی خبر ہی نہیں ہے، پھر تو جسے دیکھو، وہ یہی آیت پرھ رہا ہے، زہری کہتے ہیں کہ سعید بن مسیب نے کہا کہ حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے اس آیت کو سن کر کہا، کہ میں نے یہ آیت سنی ہی نہیں، اس وقت ڈر گیا اور پاؤں کانپنے لگے، میں گر پڑا اور معلوم ہوا کہ واقعی حضور اکرم انتقال فرما گئے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment