Friday, July 1, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2066,TotalNo:4602


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ علق!
حدیث نمبر
4602
بَاب حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ح و حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ سَلْمَوَيْهِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ کَانَ أَوَّلَ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ فِي النَّوْمِ فَکَانَ لَا يَرَی رُؤْيَا إِلَّا جَائَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ ثُمَّ حُبِّبَ إِلَيْهِ الْخَلَائُ فَکَانَ يَلْحَقُ بِغَارِ حِرَائٍ فَيَتَحَنَّثُ فِيهِ قَالَ وَالتَّحَنُّثُ التَّعَبُّدُ اللَّيَالِيَ ذَوَاتِ الْعَدَدِ قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَ إِلَی أَهْلِهِ وَيَتَزَوَّدُ لِذَلِکَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَی خَدِيجَةَ فَيَتَزَوَّدُ بِمِثْلِهَا حَتَّی فَجِئَهُ الْحَقُّ وَهُوَ فِي غَارِ حِرَائٍ فَجَائَهُ الْمَلَکُ فَقَالَ اقْرَأْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَنَا بِقَارِئٍ قَالَ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي حَتَّی بَلَغَ مِنِّي الْجُهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ قُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّانِيَةَ حَتَّی بَلَغَ مِنِّي الْجُهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ قُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّالِثَةَ حَتَّی بَلَغَ مِنِّي الْجُهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِي خَلَقَ خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ اقْرَأْ وَرَبُّکَ الْأَکْرَمُ الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ الْآيَاتِ إِلَی قَوْلِهِ عَلَّمَ الْإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ فَرَجَعَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرْجُفُ بَوَادِرُهُ حَتَّی دَخَلَ عَلَی خَدِيجَةَ فَقَالَ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَزَمَّلُوهُ حَتَّی ذَهَبَ عَنْهُ الرَّوْعُ قَالَ لِخَدِيجَةَ أَيْ خَدِيجَةُ مَا لِي لَقَدْ خَشِيتُ عَلَی نَفْسِي فَأَخْبَرَهَا الْخَبَرَ قَالَتْ خَدِيجَةُ کَلَّا أَبْشِرْ فَوَاللَّهِ لَا يُخْزِيکَ اللَّهُ أَبَدًا فَوَاللَّهِ إِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ وَتَصْدُقُ الْحَدِيثَ وَتَحْمِلُ الْکَلَّ وَتَکْسِبُ الْمَعْدُومَ وَتَقْرِي الضَّيْفَ وَتُعِينُ عَلَی نَوَائِبِ الْحَقِّ فَانْطَلَقَتْ بِهِ خَدِيجَةُ حَتَّی أَتَتْ بِهِ وَرَقَةَ بْنَ نَوْفَلٍ وَهُوَ ابْنُ عَمِّ خَدِيجَةَ أَخِي أَبِيهَا وَکَانَ امْرَأً تَنَصَّرَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَکَانَ يَکْتُبُ الْکِتَابَ الْعَرَبِيَّ وَيَکْتُبُ مِنْ الْإِنْجِيلِ بِالْعَرَبِيَّةِ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَکْتُبَ وَکَانَ شَيْخًا کَبِيرًا قَدْ عَمِيَ فَقَالَتْ خَدِيجَةُ يَا ابْنَ عَمِّ اسْمَعْ مِنْ ابْنِ أَخِيکَ قَالَ وَرَقَةُ يَا ابْنَ أَخِي مَاذَا تَرَی فَأَخْبَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرَ مَا رَأَی فَقَالَ وَرَقَةُ هَذَا النَّامُوسُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَی مُوسَی لَيْتَنِي فِيهَا جَذَعًا لَيْتَنِي أَکُونُ حَيًّا ذَکَرَ حَرْفًا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَمُخْرِجِيَّ هُمْ قَالَ وَرَقَةُ نَعَمْ لَمْ يَأْتِ رَجُلٌ بِمَا جِئْتَ بِهِ إِلَّا أُوذِيَ وَإِنْ يُدْرِکْنِي يَوْمُکَ حَيًّا أَنْصُرْکَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا ثُمَّ لَمْ يَنْشَبْ وَرَقَةُ أَنْ تُوُفِّيَ وَفَتَرَ الْوَحْيُ فَتْرَةً حَتَّی حَزِنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْيِ قَالَ فِي حَدِيثِهِ بَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ السَّمَائِ فَرَفَعْتُ بَصَرِي فَإِذَا الْمَلَکُ الَّذِي جَائَنِي بِحِرَائٍ جَالِسٌ عَلَی کُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ فَفَرِقْتُ مِنْهُ فَرَجَعْتُ فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَدَثَّرُوهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ وَثِيَابَکَ فَطَهِّرْ وَالرِّجْزَ فَاهْجُرْ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَهِيَ الْأَوْثَانُ الَّتِي کَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَعْبُدُونَ قَالَ ثُمَّ تَتَابَعَ الْوَحْيُ
یحییٰ، لیث، عقیل، ابن شہاب، (دوسری سند) سعید بن مروان، محمد بن عبد العزیز بن ابی رزمہ، ابوصالح، سلمویہ، عبد ﷲ، یونس بن یزید، ابن شہاب، عروہ بن زبیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ، حضرت عائشہ زوجہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم پر سب سے پہلے رؤیائے صادقہ کے ذریعہ ابتدا کی گئی چناچہ جو خواب بھی آپ دیکھتے صبح کے نمودار ہونے کی طرح وہ ظہور میں آتا پھر خلوت گزینی کی رغبت آپ کے دل میں ڈال دی گئی چناچہ آپ غار حرا میں تشریف لے جاتے اور تحنث کیا کرتے تھے اور تحنث سے مراد یہ ہے کہ متعدد راتوں تک عبادت کرتے تھے پھر اپنی بیوی کے پاس جاتے اور اس کے لئے توشہ لے لیتے پھر حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس جاتے اور اسی طرح توشہ لے کر تشریف لے جاتے یہاں تک کہ آپ کے پاس دفعۃ حق آ گیا اس وقت آپ غار حرا میں تھے کہ آپ کے پاس فرشتے نے آکر کہا کہ پڑھ! رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا میں پڑھا ہوا نہیں ہوں آپ نے فرمایا کہ مجھے بھینچا یہاں تک کہ مجھ کو تکلیف محسوس ہوئی پھر مجھے چھوڑ دیا اور کہا پڑھ میں نے کہا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں تو اس نے مجھے دوسری بار پکڑا اور بیھنچا جس سے مجھے تکلیف پہنچی پھر مجھے چھوڑ کر کہا کہ پڑھ میں نے کہا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں پھر اس نے تیسری بار پکڑ کر مجھے زور سے دبایا جس سے مجھے تکلیف پہنچی پھر مجھے چھوڑ دیا اور کہا کہ پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا جس نے انسان کو علقہ سے پیدا کیا پڑھ اور تیرا رب بزرگ ہے وہ جس نے قلم کے ذریعہ سے سکھایا علم الانسان مالم یعلم تک پڑھایا تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم وہاں سے اس حالت میں واپس ہوئے کہ آپ کانپ رہے تھے یہاں تک کہ حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ زملونی! زملونی مجھے کمبل اڑھاؤ مجھے کمبل اڑھاؤ چناچہ لوگوں نے آپ کو کمبل اڑھایا جب آپ سے خوف کا اثر جاتا رہا تو آپ نے خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اے خدیجہ! کیا ہوگیا ہے کہ مجھے اپنی جان کا ڈر ہے اور پوری حالت بیان فرمائی حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ ہرگز نہیں آپ خوش ہوں خدا کی قسم! آپ کو ﷲ تعالیٰ کبھی بھی رسوا نہیں کرے گا آپ تو خدا کی قسم! صلہ رحم کرتے ہیں سچ بات کرتے ہیں دردمندوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں مفلسوں کے لئے کسب کرتے ہیں اور مہمان کی ضیافت کرتے ہیں اور حق کی راہ میں پیش آنے والی مصیبتوں پر مدد کرتے ہیں حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ آپ کو لے کر چلیں یہاں تک کہ ورقہ بن نوفل کے پاس آئیں جو خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے چچا زاد بھائی تھے وہ جاہلیت میں نصرانی ہو گئے تھے اور عربی لکھتے تھے اور انجیل بھی عربی میں ﷲ نے جس قدر چاہا لکھتے تھے اور وہ بہت بڈھے ہو گئے تھے آنکھ کی بینائی جاتی رہی تھی خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا اے چچا! اپنے بھتیجے کی بات سنیئے! ورقہ نے پوچھا اے بھتیجے! کیا بات ہے؟ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے جو دیکھا تھااس کی خبر دی ورقہ نے کہا یہ وہی ناموس ہے جو حضرت موسیٰ پر نازل کیا گیا تھا کاش میں اس وقت جوان ہوتا کاش میں زندہ ہوتا پھر کچھ اور کہا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کیا وہ لوگ مجھ کو نکال دیں گے ورقہ نے کہا ہاں! جو شخص بھی کوئی ایسی چیز لے کر آیا جو تم لائے ہو اس کو تکلیف دی گئی اگر میں تمہارے اس زمانہ میں زندہ ہوتا تو میں تمہاری مستحکم مدد کرتا پھر کچھ ہی دن گزرے تھے کہ ورقہ کی وفات ہو گئی اور وحی کا سلسلہ رک گیا تو نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کو سخت غم ہوا محمد بن شہاب نے بواسطہ ابوسلمہ حضرت جابر بن عبد ﷲ انصاری بیان کیا کہ ایک بار رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم وحی کے رکنے کا ذکر فرما رہے تھے تو آپ نے فرمایا کہ میں ایک بار چلا جا رہا تھا تو میں نے آسمان سے ایک آواز سنی میں نے نگاہ اٹھائی تو اسی فرشتہ کو دیکھا جو میرے پاس حراء میں آیا تھا وہ آسمان اور زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا تھا میں اس سے ڈرا اور گھر واپس ہوکر میں نے کہا کہ مجھے کمبل اڑھاؤ مجھے کمبل اڑھاؤ تو لوگوں نے مجھے کمبل اڑھا دیا اس پر ﷲ تعالیٰ نے آیت (يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ وَثِيَابَکَ فَطَهِّرْ وَالرِّجْزَ فَاهْجُر) نازل فرمائی یعنی اے کمبل اوڑھنے والے! کھڑے ہو جائیے! لوگوں کو ڈرایئے اور اپنے رب کی بڑائی بیان کیجئے الخ اور ابوسلمہ نے کہا کہ رجز سے مراد وہ بت ہیں جن کی جاہلیت کے لوگ پرستش کرتے تھے پھر اس کے بعد وحی برابر اترنے لگی- (آیت) ﷲ تعالیٰ نے انسان کو بستہ خون سے پیدا کیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment