کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
فتنوں کا بیان
باب
فتنوں سے پناہ مانگنے کا بیان
حدیث نمبر
6612
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَحْفَوْهُ بِالْمَسْأَلَةِ فَصَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ الْمِنْبَرَ فَقَالَ لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْئٍ إِلَّا بَيَّنْتُ لَکُمْ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ يَمِينًا وَشِمَالًا فَإِذَا کُلُّ رَجُلٍ لَافٌّ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْکِي فَأَنْشَأَ رَجُلٌ کَانَ إِذَا لَاحَی يُدْعَی إِلَی غَيْرِ أَبِيهِ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ أَبِي فَقَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ سُوئِ الْفِتَنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا رَأَيْتُ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ کَالْيَوْمِ قَطُّ إِنَّهُ صُوِّرَتْ لِي الْجَنَّةُ وَالنَّارُ حَتَّی رَأَيْتُهُمَا دُونَ الْحَائِطِ فَکَانَ قَتَادَةُ يَذْکُرُ هَذَا الْحَدِيثَ عِنْدَ هَذِهِ الْآيَةِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ وَقَالَ عَبَّاسٌ النَّرْسِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا وَقَالَ کُلُّ رَجُلٍ لَافًّا رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْکِي وَقَالَ عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ سُوئِ الْفِتَنِ أَوْ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ سَوْأَی الْفِتَنِ و قَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَمُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا وَقَالَ عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الْفِتَنِ
معاذ بن فضالہ، ہشام، قتادہ، حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ لوگ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کرتے تھے یہاں تک کہ جب بکثرت سے سوال کرنے لگے تو نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ایک دن منبر پر چڑھے اور فرمایا کہ تم مجھ سے جو بھی سوال کرو گے میں اس کا جواب دوں گا، میں اپنے دائیں بائیں دیکھنے لگا اس وقت ہر شخص اپنا منہ اپنے کپڑے میں ڈال کر رو رہا تھا، ایک شخص سامنے آیا، جب گالی گلوچ ہوتی تو اپنے باپ کے علاوہ دوسرے کی طرف منسوب کیا جاتا، اس نے عرض کیا اے ﷲ کے نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم میرا باپ کون ہے؟ آپ نے فرمایا کہ تیرا باپ حذافہ ہے، پھر حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ ظاہر ہوئے اور عرض کیا کہ ہم ﷲ سے راضی ہوئے جو رب ہے اور دین اسلام اور محمد پرجورسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خیر شر کو آج کی طرح کبھی نہیں دیکھا میرے سامنے جنت اور دوزخ کی صورت پیش کی گئی، یہاں تک کہ میں نے دونوں کو دیوار کے پاس دیکھا، قتادہ نے کہا کہ یہ حدیث اس آیت کیساتھ بیان کی جاتی ہے کہ اے ایمان والو، ایسی چیزوں کے متعلق سوال مت کرو کہ اگرتمہارے لئے وہ ظاہر کی جائیں تو تمہیں بری معلوم ہوں، اور عباسی نرسی نے کہا کہ ہم سے یزید بن زریع بواسطہ سعید قتادہ، انس سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح منع فرمایا اور کہا کہ ہرشخص اپنے سر کو کپڑوں میں لپیٹے ہوئے رو رہا تھا، اور حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الْفِتَنِ کہا، یا أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ سَوْأَی الْفِتَنِ کہا اور امام بخاری کہتے ہیں کہ مجھ سے خلیفہ نے بواسطہ یزید بن زریع نے سعید سے اور معتم نے اپنے والد سے انہوں نے قتادہ سے روایت کی کہ حضرت انس نے نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا، عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الْفِتَنِ-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment