کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
توحید کا بیان
باب
حدیث نمبر
6930
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّاسَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَی رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّکُمْ تَرَوْنَهُ کَذَلِکَ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتْبَعْهُ فَيَتْبَعُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ الشَّمْسَ الشَّمْسَ وَيَتْبَعُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ الْقَمَرَ الْقَمَرَ وَيَتْبَعُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ الطَّوَاغِيتَ الطَّوَاغِيتَ وَتَبْقَی هَذِهِ الْأُمَّةُ فِيهَا شَافِعُوهَا أَوْ مُنَافِقُوهَا شَکَّ إِبْرَاهِيمُ فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ فَيَقُولُونَ هَذَا مَکَانُنَا حَتَّی يَأْتِيَنَا رَبُّنَا فَإِذَا جَائَنَا رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ فِي صُورَتِهِ الَّتِي يَعْرِفُونَ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ فَيَقُولُونَ أَنْتَ رَبُّنَا فَيَتْبَعُونَهُ وَيُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَيْ جَهَنَّمَ فَأَکُونُ أَنَا وَأُمَّتِي أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُهَا وَلَا يَتَکَلَّمُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا الرُّسُلُ وَدَعْوَی الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ وَفِي جَهَنَّمَ کَلَالِيبُ مِثْلُ شَوْکِ السَّعْدَانِ هَلْ رَأَيْتُمْ السَّعْدَانَ قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْکِ السَّعْدَانِ غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ مَا قَدْرُ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ تَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ فَمِنْهُمْ الْمُوبَقُ بَقِيَ بِعَمَلِهِ أَوْ الْمُوثَقُ بِعَمَلِهِ وَمِنْهُمْ الْمُخَرْدَلُ أَوْ الْمُجَازَی أَوْ نَحْوُهُ ثُمَّ يَتَجَلَّی حَتَّی إِذَا فَرَغَ اللَّهُ مِنْ الْقَضَائِ بَيْنَ الْعِبَادِ وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ بِرَحْمَتِهِ مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ أَمَرَ الْمَلَائِکَةَ أَنْ يُخْرِجُوا مِنْ النَّارِ مَنْ کَانَ لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا مِمَّنْ أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَرْحَمَهُ مِمَّنْ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَيَعْرِفُونَهُمْ فِي النَّارِ بِأَثَرِ السُّجُودِ تَأْکُلُ النَّارُ ابْنَ آدَمَ إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَی النَّارِ أَنْ تَأْکُلَ أَثَرَ السُّجُودِ فَيَخْرُجُونَ مِنْ النَّارِ قَدْ امْتُحِشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَائُ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ تَحْتَهُ کَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ ثُمَّ يَفْرُغُ اللَّهُ مِنْ الْقَضَائِ بَيْنَ الْعِبَادِ وَيَبْقَی رَجُلٌ مِنْهُمْ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ عَلَی النَّارِ هُوَ آخِرُ أَهْلِ النَّارِ دُخُولًا الْجَنَّةَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ اصْرِفْ وَجْهِي عَنْ النَّارِ فَإِنَّهُ قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَکَاؤُهَا فَيَدْعُو اللَّهَ بِمَا شَائَ أَنْ يَدْعُوَهُ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ هَلْ عَسَيْتَ إِنْ أَعْطَيْتُکَ ذَلِکَ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ فَيَقُولُ لَا وَعِزَّتِکَ لَا أَسْأَلُکَ غَيْرَهُ وَيُعْطِي رَبَّهُ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ مَا شَائَ فَيَصْرِفُ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنْ النَّارِ فَإِذَا أَقْبَلَ عَلَی الْجَنَّةِ وَرَآهَا سَکَتَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسْکُتَ ثُمَّ يَقُولُ أَيْ رَبِّ قَدِّمْنِي إِلَی بَابِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ أَلَسْتَ قَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَکَ وَمَوَاثِيقَکَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَ الَّذِي أُعْطِيتَ أَبَدًا وَيْلَکَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَکَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ وَيَدْعُو اللَّهَ حَتَّی يَقُولَ هَلْ عَسَيْتَ إِنْ أُعْطِيتَ ذَلِکَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَهُ فَيَقُولُ لَا وَعِزَّتِکَ لَا أَسْأَلُکَ غَيْرَهُ وَيُعْطِي مَا شَائَ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ فَيُقَدِّمُهُ إِلَی بَابِ الْجَنَّةِ فَإِذَا قَامَ إِلَی بَابِ الْجَنَّةِ انْفَهَقَتْ لَهُ الْجَنَّةُ فَرَأَی مَا فِيهَا مِنْ الْحَبْرَةِ وَالسُّرُورِ فَيَسْکُتُ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسْکُتَ ثُمَّ يَقُولُ أَيْ رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ فَيَقُولُ اللَّهُ أَلَسْتَ قَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَکَ وَمَوَاثِيقَکَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ مَا أُعْطِيتَ فَيَقُولُ وَيْلَکَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَکَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ لَا أَکُونَنَّ أَشْقَی خَلْقِکَ فَلَا يَزَالُ يَدْعُو حَتَّی يَضْحَکَ اللَّهُ مِنْهُ فَإِذَا ضَحِکَ مِنْهُ قَالَ لَهُ ادْخُلْ الْجَنَّةَ فَإِذَا دَخَلَهَا قَالَ اللَّهُ لَهُ تَمَنَّهْ فَسَأَلَ رَبَّهُ وَتَمَنَّی حَتَّی إِنَّ اللَّهَ لَيُذَکِّرُهُ يَقُولُ کَذَا وَکَذَا حَتَّی انْقَطَعَتْ بِهِ الْأَمَانِيُّ قَالَ اللَّهُ ذَلِکَ لَکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ عَطَائُ بْنُ يَزِيدَ وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ لَا يَرُدُّ عَلَيْهِ مِنْ حَدِيثِهِ شَيْئًا حَتَّی إِذَا حَدَّثَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی قَالَ ذَلِکَ لَکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا حَفِظْتُ إِلَّا قَوْلَهُ ذَلِکَ لَکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَشْهَدُ أَنِّي حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلَهُ ذَلِکَ لَکَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَذَلِکَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ
عبدالعزیربن عبدﷲ ، ابراہیم بن سعد، ابن شہاب، عطاء بن یزید، لیثی، حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا یارسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم! کیا ہم لوگ اپنے پروردگار کو قیامت کے دن دیکھیں گے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں بدر کے چاند کو دیکھنے میں کوئی دقت ہوتی ہے؟ لوگوں نے کہا نہیں! یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا تم اسی طرح اپنے رب کو دیکھو گے، ﷲ تعالی لوگوں کو قیامت کے دن جمع کرے گا اور فرمائے گا کہ تم میں جو شخص جس چیز کی عبادت کرتا تھا وہ اس کے پیچھے ہو جائے چناچہ جو آفتاب کی پوجا کرتا تھا وہ آفتاب کے پیچھے ہو جائے گا اور جو چاند کو پوجتا تھا وہ چاند کے پیچھے ہو جائے گا اور جو شخص بتوں کو پوجا کرتا تھا وہ بتوں کے پیچھے ہو جائے گا اور یہ امت باقی رہ جائے گی جس میں اس کی شفاعت کرنے والے یا اس کے منافق ہوں گے (ابراہیم کو شک ہوا) ان کے پاس ﷲ تعالی آئے گا اور فرمائے گا کہ تمہارا رب میں ہوں، وہ لوگ کہیں گے کہ ہم تو یہیں پر رہیں گے جب تک کہ ہمارا رب نہ آجائے جب ہمارا رب آ جائے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے، ﷲ تعالی ان کے پاس اس صورت میں آئے گا جسے وہ پہچانتے ہوں گے اور فرمائے گا کہ میں تمہارا رب ہوں تو لوگ کہیں گے کہ تو ہمارا رب ہے اور یہ لوگ اس کے پیچھے ہو جائیں گے اور جہنم کے اوپر پل صراط قائم کیا جائے گا تو میں اور میری امت سب سے پہلے اس کے اوپر سے گزرے گی اور اس دن پیغمبروں کے علاوہ کوئی بات نہ کر سکے گا، اور پیغمبروں کی پکار اس دن یہ ہو گی کہ اے ﷲ! محفوظ رکھ، اور جہنم میں سعدان کے کا نٹے کی طرح آنکڑے ہونگے کیا تم نے سعدان دیکھا لوگوں نے جواب دیا ہاں یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم آپ نے فرمایا وہ سعدان کے کانٹے کی طرح ہو گا- مگر یہ کہ ان کی بڑھائی کی مقدار ﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا وہ آنکڑے ان کو انکے اعمال کے مطابق اچک لیں گے، ان میں سے بعض وہ ہوں گے جو ہلا ک کر دیئے جائیں گے اپنے عمل کے ساتھ باقی رہیں گے یا یہ فرمایا کہ اپنے عمل کے ساتھ بندھے ہوئے ہوں گے اور ان میں سے بعض ٹکڑے کر دیئے جائیں گے یا بدلہ دیئے جائیں گے یا اسی طرح کے اور الفاظ فرمائے پھر ﷲ تعالی ظاہر ہو گا یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے سے فارغ ہو گا اور جن لوگوں کو اپنی رحمت سے دوزخ سے نکالنا چاہے گا تو فرشتوں کو حکم دے گا کہ دوزخ سے ان لوگوں کو نکال دو جو ﷲ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے تھے جن پر ﷲ تعالی رحم کا ارادہ فرمائے گا یہ وہ ہوں گے جنہوں نے گواہی دی ہو گی کہ ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں، فرشتے ان کو دوزخ میں سجدہ کے نشانوں سے پہچانیں گے، سجدے کی جگہ کو چھوڑ کر آدمی کے باقی حصہ کو آگ کھا جائے گی، ﷲ نے آگ پر سجدے کے نشان کو جلانا حرام کر دیا پس وہ لوگ دوزخ سے جلے ہوئے نکلیں گے اور ان پر آب حیات ڈالا جائے گا تو اس کے نیچے وہ اس طرح ترو تازہ ہو جائیں گے جس طرح دانہ پانی کے بہنے کی جگہ سے اگتا ہے، ﷲ تعالی بندوں کے فیصلے سے فارغ ہو گا تو ایک آدمی ایسا باقی رہے گا جس کا رخ دوزخ کی طرف ہو گا، یہ شخص دوزخیوں میں سے جنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والا ہو گا، وہ عرض کرے گا اے رب! میرا منہ دوزخ کی طرف سے پھیر دے، اس کی ہوا نے مجھے پریشان کر دیا اور اس کی لپٹ نے مجھے جلا ڈالا، وہ ﷲ سے دعا کرے گا جب تک کہ ﷲ کو منظور ہو گا، پھر ﷲ تعالی فرمائے گا اگر تجھے یہ دے دیا جائے تو کیا اس کے علاوہ تو کچھ مانگے گا؟ وہ کہے گا قسم میں اس کے سواء کچھ نہ مانگوں گا اور جس قدر خدا کو منظور ہو گا وہ آدمی اپنے پروردگار سے عہد و پیما ن کرے گا تو ﷲ تعالی اس کا منہ دوزخ سے پھیر دے گا، جب وہ جنت کی طرف منہ کرے گا اور جنت کو دیکھے گا تو خاموش رہے گا جب تک کہ ﷲ کو منظور ہو گا، پھر عرض کرے گا کہ اے رب مجھے جنت کے دروازے تک پہنچا دے، ﷲ فرمائے گا کیا تو نے عہد و پیمان نہیں کیا تھا کہ اس کے سواء دوسری چیز نہیں مانگے گا، تیری خرابی ہو اے ابن آدم! تو کس قدر عہد شکن ہے تو وہ کہے گا اے رب! اور ﷲ سے دعا کرے گا یہاں تک کہ ﷲ تعالی فرمائے گا اگر تیری درخواست منظور کی گئی تو پھر اس کے بعد تو نہ مانگے گا، وہ کہے گا تیری عزت کی قسم! میں اس کے سوا کچھ نہ مانگوں گا اور جس قدر خدا کو منظور ہو گا وہ آدمی عہد و پیمان کرے گا، ﷲ تعالی اس کو جنت کے دروازے کے پاس پہنچا دے گا جب وہ جنت کے دروازے پر کھڑا ہو گا جنت اس کو سامنے نظر آئے گی اور اس کی خوشی اور اس کے آرام کو دیکھے گا جس قدر ﷲ کو منظور ہو گا وہ آدمی خاموش رہے گا، پھر عرض کرے گا اے رب! مجھے جنت میں داخل کر دے، ﷲ تعالی فرمائے گے تم نے عہد و پیمان نہیں کئے تھے کہ اب اس کے سوا دوسری چیز نہیں مانگے گا، پھر کہے گا تیری خرابی ہو اے ابن آدم! تو کس قدر عہد شکن ہے وہ عرض کرے گا اے پروردگار میں تیری مخلوق میں سب سے زیادہ بد بخت نہیں ہوں، پھر وہ شخص دعا کرتا رہے گا یہاں تک کہ ﷲ اس سے ہنسے گا اس کو حکم دے گا کہ جنت میں داخل ہو جا، جب وہ جنت میں داخل ہو گا ﷲ تعالی اس سے فرمائے گا کہ کچھ آرزو کر! چناچہ اپنے رب سے درخواست کرے گا اور آرزو کرے گا یہاں تک کہ ﷲ اس کو یاد دلاتا جائے گا اور کہے گا کہ فلاں فلاں چیز مانگ! یہاں تک کہ اس کی تمام آرزوئیں پوری ہو جائیں گی تو ﷲ فرمائے گا کہ یہ (جو کچھ تو نے ما نگا) تجھ کو دیا اور اسی کے برابر اور بھی- عطا بن یزید نے کہا کہ ابوسعید خد ری رضی ﷲ تعالیٰ عنہ، ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے ساتھ موجود تھے- ان کو حدیث کے کسی حصہ پر اعتراض نہیں ہوا یہاں تک کہ جب ابوہریرہ نے بیان کیا کہ ﷲ تعالی نے فرمایا ذَلِکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ (یہ لے اور اتنا ہی اور بھی) تو ابوسعید خدری نے کہا کہ اے ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ (اور اس کا دس گنا اور بھی) آپ نے فرمایا تھا، ابوہریرہ نے کہا میں نے آپکا قول ذَلِکَ لَکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ ہی یاد رکھا ہے، ابوسعید خدری رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے ذَلِکَ لَکَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ ہی یاد رکھا ہے- ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ یہ شخص اہل جنت میں سے آخر میں جنت میں داخل ہو نے والا ہو گا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment