کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نماز کا بیان
باب
ران کے بارہ میں جو روایتیں آتی ہیں ان کا بیان
حدیث نمبر
362
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلَاةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ فَرَکِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَکِبَ أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ فَأَجْرَی نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ وَإِنَّ رُکْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ حَسَرَ الْإِزَارَ عَنْ فَخِذِهِ حَتَّی إِنِّي أَنْظُرُ إِلَی بَيَاضِ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ قَالَهَا ثَلَاثًا قَالَ وَخَرَجَ الْقَوْمُ إِلَی أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا وَالْخَمِيسُ يَعْنِي الْجَيْشَ قَالَ فَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً فَجُمِعَ السَّبْيُ فَجَائَ دِحْيَةُ الْکَلْبِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ قَالَ اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ لَا تَصْلُحُ إِلَّا لَکَ قَالَ ادْعُوهُ بِهَا فَجَائَ بِهَا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خُذْ جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ غَيْرَهَا قَالَ فَأَعْتَقَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَزَوَّجَهَا فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا أَصْدَقَهَا قَالَ نَفْسَهَا أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا حَتَّی إِذَا کَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنْ اللَّيْلِ فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا فَقَالَ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ شَيْئٌ فَلْيَجِئْ بِهِ وَبَسَطَ نِطَعًا فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالتَّمْرِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالسَّمْنِ قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَدْ ذَکَرَ السَّوِيقَ قَالَ فَحَاسُوا حَيْسًا فَکَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
یعقوب بن ابراہیم، اسمعیل بن علیہ، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس بن مالک رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کی طرف جہاد کیا تو ہم نے صبح کی نماز خیبر کے قریب اندھیرے میں پڑھی، پھر نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سوار ہوئے اور ابوطلحہ بھی سوار ہوئے، اور میں ابوطلحہ کا ردیف تھا، نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ران سے مس کرتا جاتا تھا آپ نے ازار اپنی ران سے ہٹا دی، یہاں تک کہ میں نے نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ران کی سفیدی کو دیکھ لیا، پھر آپ بستی کے اندر داخل ہو گئے تو آپ نے فرمایا ﷲ اکبر خربت خیبر انا اذا نزلنا بساحۃ قوم فساء صباح المنذرین تین بار فرمایا، انس کہتے ہیں (بستی کے لوگ) اپنے کاموں کے لیے نکلے تو انہوں نے کہا محمد (آگئے) ، عبدالعزیز کہتے ہیں ہمارے بعض دوستوں نے (یہ بھی) کہا کہ اور خمیس یعنی لشکر بھی آگیا، چناچہ ہم نے خیبر کو بزور (شمشیر) حاصل کیا پھر قیدی جمع کئے گئے، تو دحیہ آئے اور انہوں نے کہا کہ یا نبی ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم مجھے ان قیدیوں میں سے کوئی لونڈی دے دیجئے، آپ نے فرمایا کہ جاؤ، اور کوئی لونڈی لے لو، انہوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا، پھر ایک شخص نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ یا نبی ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم آپ نے صفیہ بن حیی (قبیلہ) قریظہ اور نضیر کی سرادار دحیہ کو دے دی، وہ آپ کے سوا کسی کے قابل نہیں ہے، آپ نے فرمایا ان کو مع صفیہ کے لے آؤ، جب نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے صفیہ کی طرف نظر کی تو فرمایا کہ ان کے علاوہ کوئی اور لونڈی قیدیوں میں سے لے لو، انس کہتے ہیں پھر نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے صفیہ کو آزاد کردیا اور ان سے نکاح کرلیا، ثابت نے انس سے کہا اے ابوحمزہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے صفیہ کا مہر کیا باندھا تھا؟ انس نے کہا کہ یہ آزاد کردینا ہی ان کا مہر قرار پایا، یہاں تک کہ جب راہ میں (پہلے) تو ام سلیم نے صفیہ کو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کیلئے دلہن بنایا اور رات کو آپ کے پاس بھیجا، صبح کو نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم دلہا تھے، پھر آپ نے فرمایا جس کے پاس جو کچھ ہو وہ اسے لے آئے اور آپ نے ایک چمڑے کے دسترخوان کو بچھا دیا، کوئی چھوہارے لایا اور کوئی گھی لایا، (عبدالعزیز کہتے ہیں) میں خیال کرتا ہوں کہ انس نے ستو کا بھی ذکر کیا، الغرض ان لوگوں نے حیس بنایا اور یہی رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا ولیمہ تھا-
No comments:
Post a Comment