کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نماز کا بیان
باب
مسجد میں انگلیوں میں پنجہ ڈالنے وغیرہ کا بیان
حدیث نمبر
464
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ قَالَ حَدَّثَنَا بْنُ شُمَيْلٍ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَی صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ قَالَ ابْنُ سِيرِينَ سَمَّاهَا أَبُو هُرَيْرَةَ وَلَکِنْ نَسِيتُ أَنَا قَالَ فَصَلَّی بِنَا رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَقَامَ إِلَی خَشَبَةٍ مَعْرُوضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَاتَّکَأَ عَلَيْهَا کَأَنَّه غَضْبَانُ وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَی عَلَی الْيُسْرَی وَشَبَّکَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ وَوَضَعَ خَدَّهُ الْأَيْمَنَ عَلَی ظَهْرِ کَفِّهِ الْيُسْرَی وَخَرَجَتْ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالُوا قَصُرَتْ الصَّلَاةُ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَهَابَا أَنْ يُکَلِّمَاهُ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ يُقَالُ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتْ الصَّلَاةُ قَالَ لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ فَقَالَ أَکَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالُوا نَعَمْ فَتَقَدَّمَ فَصَلَّی مَا تَرَکَ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ کَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَکَبَّرَ ثُمَّ کَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَکَبَّرَ فَرُبَّمَا سَأَلُوهُ ثُمَّ سَلَّمَ فَيَقُولُ نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ ثُمَّ سَلَّمَ
اسحاق، ابن شمیل، ابن عون، ابن سیرین، حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں زوال کے بعد دو نمازوں میں کوئی نماز پڑھائی، ابن سیرین کہتے ہیں کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں دو رکعت پڑھا کر سلام پھیر دیا، پھر آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ایک لکڑی کے پاس کھڑے ہوگئے، جوعرضا مسجد میں رکھی ہوئی تھی، اور اس پر آپ نے تکیہ لگایا (ایسا معلوم ہوتا تھا) کہ آپ غصے میں ہیں، (اس وقت) آپ اپنے دونوں ہاتھوں میں پنجہ ڈالے ہوئے، اپنا داہنا رخسار اپنی بائیں ہتھیلی پر رکھے ہوئے تھے، جلد باز لوگ مسجد سے نکل گئے، تو صحابہ نے عرض کیا کہ کیا نماز کم کردی گئی ہے اور لوگوں میں ابوبکر وعمر بھی تھے، مگر وہ دونوں کہنے سے گھبرائے، انہی لوگوں میں ایک شخص تھا، جس کے ہاتھوں میں کچھ درازی تھی، اس کو ذوالیدین کہاجاتا تھا، اس نے کہا کہ یا رسول ﷲ آپ بھول گئے یا نماز کم کردی گئی؟ آپ نے فرمایا کہ میں اپنے خیال میں نہ بھولا ہوں اور نہ نماز کم کی گئی ہے، پھر آپ نے (لوگوں سے) فرمایا کہ کیا ایسا ہی ہے، جیسا کہ ذوالیدین کہتا ہے؟ لوگوں نے کہا ہاں! تب آپ آگے بڑھے اور جس قدر نماز رہ گئی تھی، پڑھ لی، اس کے بعد سلام پھیر کر تکبیر کہی اور سابقہ سجدوں کی طرح سجدہ کیا، یا (وہ سجدہ) کچھ زیادہ طویل (تھا) ، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا اور تکبیر کہی، اس کے بعد پھر تکبیر کہی اور سابقہ سجدوں کی طرح سجدہ کیا، یا اس سے کچھ طویل سجدہ کیا، پھر سر اٹھایا اور اور تکبیر کہی (اس کے بعد) ابن سیرین (راوی حدیث سے) لوگوں نے پوچھا کہ کیا اس کے بعد حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے پھر سلام پھیرا، ابن سیرین نے کہا کہ ہاں! عمران بن حصین سے مجھے خبر ملی ہے کہ (اس کے بعد) حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا-
No comments:
Post a Comment