Sunday, January 2, 2011

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:1881


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
روزے کا بیان
باب
اس شخص کی فضیلت بیان جو رمضان (راتوں) میں کھڑا ہو۔
حدیث نمبر
1881
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ ثُمَّ کَانَ الْأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَکْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَعَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَيْلَةً فِي رَمَضَانَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ وَيُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلَاتِهِ الرَّهْطُ فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي أَرَی لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلَائِ عَلَی قَارِئٍ وَاحِدٍ لَکَانَ أَمْثَلَ ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلَی أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَی وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ قَارِئِهِمْ قَالَ عُمَرُ نِعْمَ الْبِدْعَةُ هَذِهِ وَالَّتِي يَنَامُونَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنْ الَّتِي يَقُومُونَ يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ وَکَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ أَوَّلَهُ
عبدﷲ بن یوسف، مالک، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن، ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رمضان کی راتوں میں ثواب کے لئے ایمان کے ساتھ (عبادت کے لئے) کھڑا ہو، تو اس کے اگلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں- ابن شہاب کا بیان ہے کہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور حالت یہی رہی، پھر حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہ کی خلافت اور حضرت عمر رضی ﷲ عنہ کی ابتدائی خلافت کے زمانہ میں یہی حال رہا اور بسند ابن شہاب، عروہ بن زبیر، عبدالرحمن بن عبدالقاری منقول ہے عبدالرحمن نے بیان کیا کہ میں حضرت عمر رضی ﷲ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات مسجد کی طرف نکلا، وہاں لوگوں کو دیکھا کہ کوئی الگ نماز پڑھ رہا ہے اور کہیں ایک شخص نماز پڑھ رہا ہے تو اس کے ساتھ کچھ لوگ نماز پڑھتے ہیں، عمر نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ ان سب کو ایک قاری پر متفق کروں تو زیادہ بہتر ہو گا پھر اس کا عزم کر کے ان کو ابی بن کعب پر جمع کر دیا- پھر میں ان کیساتھ دوسری رات میں نکلا لوگ اپنے قاری کیساتھ نماز پڑھ رہے تھے، عمر رضی ﷲ عنہ نے فرمایا کہ یہ اچھی بدعت ہے، اور رات کاوہ حصہ یعنی آخری رات جس میں لوگ سو جاتے ہیں اس سے بہتر ہے جس میں کھڑے ہو جاتے ہیں اور ابتدائی حصہ میں کھڑے ہوتے تھے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment