کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
روزے کا بیان
باب
کیا اعتکاف کرنے والا اپنی ضرورتوں کے لئے مسجد کے در وازے تک آسکتا ہے۔
حدیث نمبر
1904
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ صَفِيَّةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا جَائَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ فِي اعْتِکَافِهِ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهَا يَقْلِبُهَا حَتَّی إِذَا بَلَغَتْ بَابَ الْمَسْجِدِ عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ مَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ فَسَلَّمَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رِسْلِکُمَا إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ فَقَالَا سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَکَبُرَ عَلَيْهِمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنْ الْإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِکُمَا شَيْئًا
ابوالیمان، شعیب، زہری، علی بن حسین، حضرت صفیہ رضی ﷲ عنہا زوجہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ وہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس ملاقات کی غرض سے آئیں، اس وقت آپ مسجد میں رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف میں تھے، آپ کے نزدیک تھوڑی دیر گفتگو کی، پھر چلنے کو کھڑی ہوئیں تو نبی صلی ﷲ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوئے، تاکہ ان کو پہنچا دیں یہاں تک کہ باب ام سلمہ کے پاس مسجد کے دروازے تک پہنچیں، دو انصاری مرد گزرے ان دونوں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو سلام کیا تو نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم دونوں ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی (میری بیوی) ہے- دونوں نے کہا سبحان ﷲ یا رسول ﷲ! آپ کے متعلق کوئی بد گمانی ہو سکتی ہے، ان دونوں پر نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کا یہ فرمانا شاق گزرا تو نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان خون کی طرح انسان کے جسم میں پھرتا ہے اور مجھے خوف ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دلوں میں بد گمانی پیدا نہ کرے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment