کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
گواہیوں کا بیان
باب
اس باب کا کوئی عنوان نہیں
حدیث نمبر
2485
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ حَلَفَ عَلَی يَمِينٍ يَسْتَحِقُّ بِهَا مَالًا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِکَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ إِلَی عَذَابٌ أَلِيمٌ ثُمَّ إِنَّ الْأَشْعَثَ بْنَ قَيْسٍ خَرَجَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَا يُحَدِّثُکُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَحَدَّثْنَاهُ بِمَا قَالَ فَقَالَ صَدَقَ لَفِيَّ أُنْزِلَتْ کَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ خُصُومَةٌ فِي شَيْئٍ فَاخْتَصَمْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ شَاهِدَاکَ أَوْ يَمِينُهُ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّهُ إِذًا يَحْلِفُ وَلَا يُبَالِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ عَلَی يَمِينٍ يَسْتَحِقُّ بِهَا مَالًا وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِکَ ثُمَّ اقْتَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ
عثمان بن ابی شیبہ جریر منصور ابووائل سے روایت کرتے ہیں عبدﷲ بن مسعود نے بیان کیا کہ جو شخص (جھوٹی) قسم کھائے تاکہ اس کے ذریعہ کسی کے مال کا مستحق ہوجائے تو وہ خدا اسے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غصہ ہوگا پھر ﷲ تعالیٰ نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے آیت (إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ إِلَی عَذَابٌ أَلِيمٌ ) آخر تک نازل فرمائی پھر اشعث بن قیس ہمارے پاس آئے اور کہا کہ ابوعبدالرحمن تم سے کیا بیان کرتے ہیں؟ ہم نے ان سے بیان کیا جو انہوں نے کہا تھا تو اشعث نے کہا کہ وہ سچ کہتے ہیں یہ آیت ہمارے ہی متعلق نازل ہوئی ہے ہمارے اور ایک شخص کے درمیان ایک چیز کے متعلق جھگڑا تھا تو ہم اپنا مقدمہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو تمہارے دو گواہ ہوں گے یا وہ قسم کھائے میں نے عرض کیا وہ تو پرواہ نہیں کرے گا اور قسم کھا لے گا نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھائے تاکہ اس کے ذریعہ کسی کے مال کا مستحق ہوجائے تو ﷲ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس سے ناراض ہوگا تو ﷲ تعالیٰ نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے یہ آیت نازل کی پھر یہ آیت پڑھی-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment