کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
گواہیوں کا بیان
باب
مشکلات کے وقت قرعہ اندازی کا بیان
حدیث نمبر
2500
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي الشَّعْبِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْمُدْهِنِ فِي حُدُودِ اللَّهِ وَالْوَاقِعِ فِيهَا مَثَلُ قَوْمٍ اسْتَهَمُوا سَفِينَةً فَصَارَ بَعْضُهُمْ فِي أَسْفَلِهَا وَصَارَ بَعْضُهُمْ فِي أَعْلَاهَا فَکَانَ الَّذِي فِي أَسْفَلِهَا يَمُرُّونَ بِالْمَائِ عَلَی الَّذِينَ فِي أَعْلَاهَا فَتَأَذَّوْا بِهِ فَأَخَذَ فَأْسًا فَجَعَلَ يَنْقُرُ أَسْفَلَ السَّفِينَةِ فَأَتَوْهُ فَقَالُوا مَا لَکَ قَالَ تَأَذَّيْتُمْ بِي وَلَا بُدَّ لِي مِنْ الْمَائِ فَإِنْ أَخَذُوا عَلَی يَدَيْهِ أَنْجَوْهُ وَنَجَّوْا أَنْفُسَهُمْ وَإِنْ تَرَکُوهُ أَهْلَکُوهُ وَأَهْلَکُوا أَنْفُسَهُمْ
عمر بن حفص بن غیاث حفص بن غیاث اعمش شعبی بواسطہ نعمان بن بشیر نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کا قول نقل کرتے ہیں آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ﷲ کے حدود میں نرمی برتنے والے او راس میں مبتلا ہونے والے کی مثال اس قوم کی ہے جس نے ایک کشتی میں قرعہ اندازی کی بعض کے حاصہ میں بالائی حصہ اور بعض کے حصہ میں نچلا حصہ آیا اور جو لوگ نیچے تھے وہ پانی لینے کے لیے اوپر والوں کے پاس آمدورفت کرنے لگے جس سے ان لوگوں کو تکلیف ہوئی ایک شخص نے بسولہ لیا اور نچلے حصہ میں سوراخ کرنے لگا تاکہ اس سے پانی لے اور اوپر والوں کو زحمت نہ ہو اوپر والے لوگ اس کے پاس آئے اور اس سے کہا تجھے کیا ہوگیا ہے اس نے کہا تم لوگوں کو میری وجہ سے تکلیف ہوئی اور میرے واسطے پانی ضروری چیز ہے اگر ان لوگوں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا تو اس کو بھی بچاتے ہیں اور اپنے آپ کو بھی بچاتے ہیں اور اگر کو چھوڑ دیتے ہیں تو خود بھی تباہ ہوں گے اور اس کو بھی تباہ کریں گے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment