Tuesday, March 1, 2011

Sahi Bukhari, Jild 2, Bil-lihaaz Jild Hadith no:97, Total Hadith no: 2633

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ الزُّهْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ کَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ فَأَقْبَلْتُ حَتَّی جَلَسْتُ إِلَی جَنْبِهِ فَأَخْبَرَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْلَی عَلَيْهِ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ فَجَائَهُ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ وَهُوَ يُمِلُّهَا عَلَيَّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ لَجَاهَدْتُ وَکَانَ رَجُلًا أَعْمَی فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفَخِذُهُ عَلَی فَخِذِي فَثَقُلَتْ عَلَيَّ حَتَّی خِفْتُ أَنَّ تَرُضَّ فَخِذِي ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ

عبد العزیز بن عبدﷲ ، ابراہیم بن سعد زہری، صالح بن کیسان ابن شہاب، سہل بن سعد ساعدی فرماتے ہیں کہ میں نے مروان بن حکیم کو مسجد میں بیٹھے ہوئے دیکھا تو میں سامنے سے آکر اس کے پہلو میں بیٹھ گیا، اس نے مجھے سے کہا، زید بن ثابت نے اسے اطلاع دی کہ رسول ﷲ نے جب انہیں آیت (لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ) لکھوائی تو ابن ام مکتوم آپ نے کے پاس آئے، اور آپ اس وقت مجھ سے یہی آیت لکھوا رہے تھے، ابن ام مکتوم نے کہا کہ یا رسول ﷲ! اگر میں قدرت رکھتا، تو ضرور جہاد کرتا، وہ نابینا آدمی تھے پس ﷲ تعالیٰ نے اپنے رسول پر یہ آیت نازل فرمائی، اس وقت آپ کا زانو میرے زانو پر تھا، اور اتنا بوجھ پڑرہا تھا، کہ مجھے اپنی ران کے پھٹ جانے کا ندیشہ ہوگیا، جب (غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ) نازل ہوئی تو آپ کی وہ بھاری کیفیت جاتی رہی



کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب = اﷲ تعالیٰ کا قول کہ مسلمانوں میں جو لوگ معذور نہیں، اور جہاد سے بیٹھ رہیں۔
جلد نمبر  2
جلد کے لہاظ سے حدیث نمبر  97
ٹوٹل حدیث نمبر  2633


contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment