کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
فرمان خداوندی اور رہے عاد تو انہیں بہت تیز اور سخت ہوا سے برباد کر دیا گیا۔
حدیث نمبر
3104
حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُهْلِکَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ قَالَ وَقَالَ ابْنُ کَثِيرٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْأَرْبَعَةِ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ ثُمَّ الْمُجَاشِعِيِّ وَعُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ وَزَيْدٍ الطَّائِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ وَعَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي کِلَابٍ فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ وَالْأَنْصَارُ قَالُوا يُعْطِي صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا قَالَ إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ کَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقٌ فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ فَقَالَ مَنْ يُطِعْ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُ أَيَأْمَنُنِي اللَّهُ عَلَی أَهْلِ الْأَرْضِ فَلَا تَأْمَنُونِي فَسَأَلَهُ رَجُلٌ قَتْلَهُ أَحْسِبُهُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ فَمَنَعَهُ فَلَمَّا وَلَّی قَالَ إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا أَوْ فِي عَقِبِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنْ الرَّمِيَّةِ يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ لَئِنْ أَنَا أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ
محمد بن عر عرہ شعبہ حکم مجاہد حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پچھوا ہو اسے میری مدد ہوئی اور پروا ہوا سے عاد ہلاک ہوئے ابن کثیر سفیان ان کے والد ابن ابو نعیم حضرت سعید خدری رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو کچھ سونا بھیجا تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے اسے چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا اقرع بن حابس حنظلی ثم المجاشعی عیینہ بن بدر فزاری زید طائیجو بعد میں بنو نبہاں میں شامل ہو گئے اور علقمہ بن علاثہ عامری جو بعد میں بنو کلاب سے متعلق ہو گئے تو قریش و انصار اس پر ناراض ہو گئے اور کہنے لگے کہ یہ اہل نجد کے سرداروں کو دیتے ہیں ہمیں نہیں دیتے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ان کی تالیف کرتا ہوں پھر ایک شخص سامنے آیا جس کی آنکھیں اندر دھنسی ہوئی اور رخسار ابھرے ہوئے تھے پیشانی اونچی داڑھی گھنی اور سر منڈا ہوا تھا اس نے کہا اے محمد! خدا سے ڈرو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں ہی خدا کی نافرمانی کرنے لگوں تو پھر اس کی اطاعت کون کرے گا ﷲ نے تو مجھے زمین والوں پر امین بنایا ہے اور تم مجھے امین نہیں سمجھتے پھر آپ صلی ﷲ علیہ وسلم سے ایک شخص نے شاید وہ خالد بن ولید تھے اس کے قتل کرنے کی اجازت مانگی مگر آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے انہیں منع کر دیا جب وہ شخص واپس چلا گیا تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص کی نسل میں یا فرمایا کہ اس کے بعد کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے اہل اسلام کو تو قتل کریں گے لیکن بت پرستوں کو ہاتھ بھی نہ لگائیں گے اگر میں انہیں پاتا تو عاد کی طرح انہیں قتل کر دیتا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment