کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کا بیان
حدیث نمبر
3620
وَحَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ قَالَ زُرْتُ عَائِشَةَ مَعَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِيِّ فَسَأَلْنَاهَا عَنْ الْهِجْرَةِ فَقَالَتْ لَا هِجْرَةَ الْيَوْمَ کَانَ الْمُؤْمِنُونَ يَفِرُّ أَحَدُهُمْ بِدِينِهِ إِلَی اللَّهِ تَعَالَی وَإِلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَخَافَةَ أَنْ يُفْتَنَ عَلَيْهِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَقَدْ أَظْهَرَ اللَّهُ الْإِسْلَامَ وَالْيَوْمَ يَعْبُدُ رَبَّهُ حَيْثُ شَائَ وَلَکِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ
اوزاعی عطا بن ابی رباح سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں عبید بن عمیر لیثی کے ہمراہ حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کی زیارت کے لئے گیا تو ہم نے ان سے ہجرت کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا اب ہجرت نہیں ہے (پچھلے زمانہ میں ہجرت کا منشا یہ تھا کہ) مسلمان اپنے دین کو (محفوظ رکھنے کے لئے) ﷲ و رسول کی طرف فتنہ میں پڑ جانے کے خوف سے بھاگ کر آئے تھے لیکن اب ﷲ نے اسلام کو غالب کردیا لہذا اب کوئی جہاں جی چاہے اپنے رب کی عبادت کر سکتا ہے البتہ جہاد اور نیت کا ثواب ملتا ہے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment