کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
فرمان الٰہی (یاد کرو) حنین کے دن کو جب تم اپنی کثرت پر پھول گئے تھے۔
حدیث نمبر
3988
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ح و حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ شِهَابٍ وَزَعَمَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ مَرْوَانَ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ حِينَ جَائَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ مُسْلِمِينَ فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَيَّ أَصْدَقُهُ فَاخْتَارُوا إِحْدَی الطَّائِفَتَيْنِ إِمَّا السَّبْيَ وَإِمَّا الْمَالَ وَقَدْ کُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ بِکُمْ وَکَانَ أَنْظَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنْ الطَّائِفِ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلَّا إِحْدَی الطَّائِفَتَيْنِ قَالُوا فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُسْلِمِينَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَکُمْ قَدْ جَائُونَا تَائِبِينَ وَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِکَ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ يَکُونَ عَلَی حَظِّهِ حَتَّی نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيئُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ فَقَالَ النَّاسُ قَدْ طَيَّبْنَا ذَلِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا لَا نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْکُمْ فِي ذَلِکَ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّی يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُکُمْ أَمْرَکُمْ فَرَجَعَ النَّاسُ فَکَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ قَدْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا هَذَا الَّذِي بَلَغَنِي عَنْ سَبْيِ هَوَازِنَ
سعید بن عقیر، لیث، عقیل، ابن شہاب (دوسری سند) اسحاق، یعقوب بن ابراہیم، ابن شہاب کے بھتیجے محمد بن شہاب عروہ بن زبیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ مردان اور مسور بن مخرمہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ہوازن کا وفد مسلمان ہوکر آیا اور آپ سے درخواست کی کہ ان کے قیدی اور مال انہیں واپس کردیئے جائیں تو آپ نے ان سے فرمایا: میرے پاس جنہیں تم دیکھ رہے ہو وہ (میرے صحابہ) ہیں اور مجھے سب سے زیادہ سچی بات پسند ہے لہذا تم دو میں سے ایک چیز پسند کرلو یا قیدی یا مال اور میں نے تو تمہاری وجہ سے (تقسیم غنیمت میں) تاخیر بھی کی تھی اور رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے طائف سے واپس تشریف لاتے وقت دس سے زیادہ دن تک (قوم ہوازن کا) انتظار کیا تھا جب ان پر یہ روشن ہوگیا کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم صرف ایک ہی چیز واپس کریں گے تو انہوں نے کہا ہم اپنے قیدیوں کو اختیار کرتے ہیں تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم مسلمانوں کو خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور آپ نے ﷲ کی شایان شان تعریف کرکے فرمایا اما بعد! تمہارے بھائی (کفر سے) توبہ کرکے ہمارے پاس آئے ہیں اور میں مناسب سمجھتا ہوں کہ ان کے قیدی انہیں واپس کردیئے جائیں لہذا تم میں سے جو شخص احسان کے طور پر چھوڑنا چاہے وہ ایسا کرے اور جو اپنے حصہ کو نہ چھوڑنا چاہے بلکہ وہ یہ چاہے کہ ہم اس کے عوض میں اس مال میں سے جو ﷲ تعالیٰ اول فے میں ہمیں عطا فرمائے اسے دیں تو ایسا کرے۔ لوگوں نے کہا یا رسول ﷲ! ہم احسان کرنا چاہتے ہیں آپ نے فرمایا کہ ہمیں معلوم نہیں کہ تم میں سے کس نے پسندکرکے اجازت دی ہے کس نے نہیں؟ لہذا تم واپس چلے جاؤ یہاں تک کہ تمہارے سردار آکر ہمارے پاس یہ معاملہ پیش کریں لوگ واپس چلے گئے اور ان سے ان کے سرداروں نے گفتگو کی پھر وہ سردار رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس واپس آئے اور آپ کو بتایا کہ سب لوگ خوشی سے اس کی اجازت دیتے ہیں یہ وہ حدیث ہے جو مجھے ہوازن کے قیدیوں کے بارے میں معلوم ہوئی ہے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment