کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
ابوطالب کے قصہ کا بیان۔
حدیث نمبر
3603
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أَبَا طَالِبٍ لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ دَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ أَيْ عَمِّ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کَلِمَةً أُحَاجُّ لَکَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ يَا أَبَا طَالِبٍ تَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَمْ يَزَالَا يُکَلِّمَانِهِ حَتَّی قَالَ آخِرَ شَيْئٍ کَلَّمَهُمْ بِهِ عَلَی مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْهُ فَنَزَلَتْ مَا کَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِکِينَ وَلَوْ کَانُوا أُولِي قُرْبَی مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ وَنَزَلَتْ إِنَّکَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ
محمود عبدالرزاق معمر زہری ابن مسیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب آیا تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم ان کے پاس آئے (اس وقت) ابوطالب کے پاس ابوجہل بھی تھا تو آپ نے ان سے فرمایا اے میرے چچا صرف ایک کلمہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہہ دیجئے تو میں ﷲ کے ہاں اس کی وجہ سے (آپ کی بخشش کے لئے) عرض و معروض کرنے کا مستحق ہو جاؤں گا- تو ابوجہل اور عبد ﷲ بن ابی امیہ نے کہا اے ابوطالب تم عبدالمطلب کے دین سے پھرے جاتے ہو پس یہ دونوں برابر ان سے یہی کہتے رہے حتیٰ کہ ابوطالب نے ان سے جو آخری بات کہی وہ یہ تھی کہ (میں) عبدالمطلب کے دین پر مرتا ہوں تو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس کے لئے اس وقت تک استغفار کرتا رہوں گا جب تک مجھے روکا نہ جائے تو یہ آیت نازل ہوئی نبی اور ایمان والوں کے لئے مناسب نہیں ہے کہ مشرکین کے لئے استغفار کریں اگرچہ وہ ان کے قرابتدار ہوں جب کہ انہیں یہ ظاہر ہو چکا کہ وہ دوزخی ہیں اور یہ آیت نازل ہوئی کہ (آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں کر سکتے)-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment