کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ الفتح
حدیث نمبر
4490
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاکِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ السُّلَمِيُّ حَدَّثَنَا يَعْلَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ سِيَاهٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ قَالَ أَتَيْتُ أَبَا وَائِلٍ أَسْأَلُهُ فَقَالَ کُنَّا بِصِفِّينَ فَقَالَ رَجُلٌ أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ يُدْعَوْنَ إِلَی کِتَابِ اللَّهِ فَقَالَ عَلِيٌّ نَعَمْ فَقَالَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ اتَّهِمُوا أَنْفُسَکُمْ فَلَقَدْ رَأَيْتُنَا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ يَعْنِي الصُّلْحَ الَّذِي کَانَ بَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُشْرِکِينَ وَلَوْ نَرَی قِتَالًا لَقَاتَلْنَا فَجَائَ عُمَرُ فَقَالَ أَلَسْنَا عَلَی الْحَقِّ وَهُمْ عَلَی الْبَاطِلِ أَلَيْسَ قَتْلَانَا فِي الْجَنَّةِ وَقَتْلَاهُمْ فِي النَّارِ قَالَ بَلَی قَالَ فَفِيمَ نُعْطِي الدَّنِيَّةَ فِي دِينِنَا وَنَرْجِعُ وَلَمَّا يَحْکُمِ اللَّهُ بَيْنَنَا فَقَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَلَنْ يُضَيِّعَنِي اللَّهُ أَبَدًا فَرَجَعَ مُتَغَيِّظًا فَلَمْ يَصْبِرْ حَتَّی جَائَ أَبَا بَکْرٍ فَقَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ أَلَسْنَا عَلَی الْحَقِّ وَهُمْ عَلَی الْبَاطِلِ قَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَنْ يُضَيِّعَهُ اللَّهُ أَبَدًا فَنَزَلَتْ سُورَةُ الْفَتْحِ
محمد بن ولید، محمد بن جعفر، شعبہ، خالد، ابوقلابہ، ثابت بن ضحاک سے روایت کرتے ہیں کہ وہ بیعت رضوان میں شریک ہونے والوں میں سے تھے (دوسری سند) احمد بن اسحاق سلمی، یعلی، عبدالعزیز بن سیاہ، حبیب بن ثابت سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں ابووائل کے پاس (کچھ) پوچھنے کے لئے آیا تھا تو انہوں نے کہا کہ ہم جنگ صفین میں شریک تھے تو ایک شخص نے کہا کیا تم ان لوگوں کو نہیں دیکھتے جو ﷲ کی کتاب کی طرف بلائے جاتے ہیں تو حضرت علی نے فرمایا ہاں! سہل بن حنیف نے کہا تم اپنے آپ کو متھم کرو (یعنی جنگ کی رائے مناسب نہیں) ہم نے یوم حدیبیہ یعنی حدیبیہ کے دن دیکھا جو نبی صلی ﷲ علیہ وسلم اور مشرکین کے درمیان ہوئی- اگر ہم لوگ یہ لڑائی دیکھتے تو ضرور لڑتے چناچہ حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ آئے اور عرض کیا، کیا ہم لوگ حق پر نہیں ہیں اور وہ لوگ باطل پر نہیں ہیں؟ کیا ہمارے مقتول جنت میں اور ان کے مقتول دوزخ میں نہیں جاتے ہیں؟ آپ نے فرمایا ہاں! حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ پھر کیوں ہم اپنے دین میں ذلت کو آنے دیں اور آئے ہوئے مسلمانوں کو واپس کردیں حالانکہ ﷲ تعالیٰ نے ہمارے درمیان (اس قسم کی صلح) کا حکم نہیں فرمایا آپ نے فرمایا کہ اے ابن خطاب! میں ﷲ کا رسول ہوں اور ﷲ مجھے کبھی ضائع نہ کرے گا عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ غصہ کی حالت میں واپس ہوئے اور انہیں صبر نہ ہوا- حتیٰ کہ ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس پہنچے اور کہا اے ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ! کیا ہم حق پر اور (مشرکین) باطل پر نہیں ہیں حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اے ابن خطاب رضی ﷲ تعالیٰ عنہ! وہ ﷲ کے رسول ہیں اور ﷲ ان کو کبھی ضائع نہ کرے گا چناچہ سورہ فاتح نازل ہوئی-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment