کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان
حدیث نمبر
4107
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ أَبَا عَمْرٍو ذَکْوَانَ مَوْلَی عَائِشَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ کَانَتْ تَقُولُ إِنَّ مِنْ نِعَمِ اللَّهِ عَلَيَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ فِي بَيْتِي وَفِي يَوْمِي وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي وَأَنَّ اللَّهَ جَمَعَ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ عِنْدَ مَوْتِهِ دَخَلَ عَلَيَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبِيَدِهِ السِّوَاکُ وَأَنَا مُسْنِدَةٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ وَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُحِبُّ السِّوَاکَ فَقُلْتُ آخُذُهُ لَکَ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ نَعَمْ فَتَنَاوَلْتُهُ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ وَقُلْتُ أُلَيِّنُهُ لَکَ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ نَعَمْ فَلَيَّنْتُهُ فَأَمَرَّهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ رَکْوَةٌ أَوْ عُلْبَةٌ يَشُکُّ عُمَرُ فِيهَا مَائٌ فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الْمَائِ فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِنَّ لِلْمَوْتِ سَکَرَاتٍ ثُمَّ نَصَبَ يَدَهُ فَجَعَلَ يَقُولُ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی حَتَّی قُبِضَ وَمَالَتْ يَدُهُ
محمد بن عبید عیسی بن یونس عمر بن سعید ابن ابی ملیکہ ابا عمر اور ذکوان (حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کے آزار کردہ غلام) حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا، کہ یہ خدا کی ایک نعمت اور عنایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے میری باری کے دن میں، میرے گھر میں، میرے سینہ سے ٹیک لگائے ہوئے وفا ت پائی اور وفات کے وقت ﷲ تعالیٰ نے میرا اور حضور کا لعا ب بھی ملا دیا بات یہ ہوئی، کہ عبدالرحمن ہری مسواک لئے ہوئے گھر میں داخل ہوئے، اور آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم میرے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے تھے، تو آپ نے ان کی طرف دیکھا، میں نے عرض کیا، کیا آپ مسواک چاہتے ہیں؟ آپ نے اشارہ سے ہاں فرمایا، لہذا میں نے ان سے مسواک لے کر چبائی تاکہ نرم ہوجائے پھر آپ کو دی، آپ نے اچھی طرح مسواک کی اور آپ کے پاس پانی کا ایک برتن رکھا تھا، آپ اپنا ہاتھ پانی میں ڈال کر منہ پر پھیرتے اور فرماتے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِنَّ لِلْمَوْتِ سَکَرَاتٍ، یعنی خدا کے سوائی کوئی معبود نہیں، بیشک موت کی بڑی تکلیف ہوتی ہے، پھر آپ نے ہاتھ اٹھا کر آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا، فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی، اس کے بعد آپ رحلت فرماگئے اور ہاتھ نیچے آگیا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment