کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا بیان کہ آدم کو تمام چیزوں کے نام سکھا دیئے۔
حدیث نمبر
4129
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و قَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجْتَمِعُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُونَ لَوْ اسْتَشْفَعْنَا إِلَی رَبِّنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ أَبُو النَّاسِ خَلَقَکَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْجَدَ لَکَ مَلَائِکَتَهُ وَعَلَّمَکَ أَسْمَائَ کُلِّ شَيْئٍ فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّکَ حَتَّی يُرِيحَنَا مِنْ مَکَانِنَا هَذَا فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ وَيَذْکُرُ ذَنْبَهُ فَيَسْتَحِي ائْتُوا نُوحًا فَإِنَّهُ أَوَّلُ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَی أَهْلِ الْأَرْضِ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ وَيَذْکُرُ سُؤَالَهُ رَبَّهُ مَا لَيْسَ لَهُ بِهِ عِلْمٌ فَيَسْتَحِي فَيَقُولُ ائْتُوا خَلِيلَ الرَّحْمَنِ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ ائْتُوا مُوسَی عَبْدًا کَلَّمَهُ اللَّهُ وَأَعْطَاهُ التَّوْرَاةَ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ وَيَذْکُرُ قَتْلَ النَّفْسِ بِغَيْرِ نَفْسٍ فَيَسْتَحِي مِنْ رَبِّهِ فَيَقُولُ ائْتُوا عِيسَی عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ وَکَلِمَةَ اللَّهِ وَرُوحَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدًا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ فَيَأْتُونِي فَأَنْطَلِقُ حَتَّی أَسْتَأْذِنَ عَلَی رَبِّي فَيُؤْذَنَ لِي فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ يُقَالُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَسَلْ تُعْطَهْ وَقُلْ يُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ إِلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي مِثْلَهُ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الرَّابِعَةَ فَأَقُولُ مَا بَقِيَ فِي النَّارِ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ وَوَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ يَعْنِي قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَی خَالِدِينَ فِيهَا
مسلم بن ابراہیم ہشام قتادہ حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ (دوسری سند) خلیفہ یزید بن زریع سعید قتادہ حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، قیامت کے روز مسلمان آپس میں کہتے ہوں گے کہ ﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں کسی کی سفارش لائی جائے لہذا سب مل کر حضرت آدم کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے کہ آپ تمام انسانوں کے والدہیں، ﷲ نے تمہیں خود اپنے ہاتھ سے بنایا، ملائکہ سے سجدہ کرایا، اور پھر تمام اشیاء کے نام آپ کو سکھائے، لہذا آپ ﷲ کی بارگاہ میں ہم سب کی سفارش فرمائیں تاکہ یہ مصیبت ختم ہوکر چین حاصل ہو حضرت آدم فرمائیں گے آج مجھے اپناگناہ یادآرہاہے مجھے پروردگارکی بارگاہ میں جاتے ہوئے حجاب معلوم ہوتا ہے لہذا تم سب حضرت نوح کے پاس جاؤ وہ ﷲ کی طرف سے زمین میں پہلے نبی بنائے گئے تھے، چناچہ سب ان کی خدمت میں پہنچیں گے اور اپنی درخواست پیش کریں گے، وہ کہیں گے کہ آج مجھ میں یہ ہمت نہیں ہے میں خود اس کی بارگاہ میں شرم کر رہا ہوں لہذا تم سب حضرت ابراہیم کی خدمت میں جاؤ، سب خلیل ﷲ کے پاس پہنچیں گے اور ان سے اپنی حاجت بیان کریں گے وہ فرمائیں گے میں اس قابل کہاں تم سب حضرت موسیٰ کی خدمت میں جاؤ، وہ کلیم ﷲ ہیں اور خدا نے انہیں تورات دی ہے، تو سب لوگ حاضر خدمت ہوں گے، تو وہ کہیں گے کہ مجھ میں یہ ہمت نہیں ہے مجھے ایک آدمی کے خون ناحق کا خیال بارگاہ الٰہی میں جانے سے مانع ہے، لہذا تم سب حضرت عیسیٰ کے پاس جاؤ وہ روح ﷲ ، ﷲ کے بندے، رسول اور کلمۃ ﷲ ہیں، سب ان کے پاس جائیں گے وہ کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں تم سب محمد صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس جاؤ کہ ﷲ نے ان کے اگلے اور پچھلے سب گناہ معاف فرما دیئے ہیں تو میں سب کو لے کر ﷲ کی بارہ گاہ میں حاضر ہونے کی اجازت چاہوں گا، اجازت ملنے پر میں سجدہ میں گر پڑوں گا اور جب تک خدا چاہے گا سجدہ میں رہوں گا حکم الٰہی ہو گا، اے محمد! سر کو سجدہ سے اٹھاؤ مانگو کیا مانگتے ہو ہم سنیں گے اور تمہاری سفارش قبول کریں گے، میں سر اٹھاؤں گا اور ﷲ کی وہ تعریف کروں گا جو مجھے اس کی طرف سے سکھائی جائے گی اس کے بعد سفارش کروں گا جس کی حد مقرر کردی جائے گی میں ایک گروہ کو بہشت میں داخل کر کے آؤں گا پھر سجدے میں گر جاؤں گا اور وہی کیفیت ہوگی جو پہلے ہوئی تھی، پھر ایک گروہ کو بہشت میں داخل کر کے آؤں گا پھر تیسری مرتبہ بھی داخل کروں گا- پھر چوتھی مرتبہ بھی سفارش کروں گا پھر اپنے رب سے عرض کروں گا کہ اب تو وہی باقی رہ گئے ہیں جن کو قرآن نے منع کیا ہے اور وہ ہمیشہ کے لئے دوزخ میں رہنے والے ہیں امام بخاری فرماتے ہیں دوزخ میں وہی لوگ ہمیشہ رہیں گے جن کے لئے قرآن میں ﴿ خَالِدِينَ فِيهَا﴾ وارد ہوا ہے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment