Saturday, July 2, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:207,TotalNo:4858


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نکاح کا بیان
باب
غیرت کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر
4858
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ تَزَوَّجَنِي الزُّبَيْرُ وَمَا لَهُ فِي الْأَرْضِ مِنْ مَالٍ وَلَا مَمْلُوکٍ وَلَا شَيْئٍ غَيْرَ نَاضِحٍ وَغَيْرَ فَرَسِهِ فَکُنْتُ أَعْلِفُ فَرَسَهُ وَأَسْتَقِي الْمَائَ وَأَخْرِزُ غَرْبَهُ وَأَعْجِنُ وَلَمْ أَکُنْ أُحْسِنُ أَخْبِزُ وَکَانَ يَخْبِزُ جَارَاتٌ لِي مِنْ الْأَنْصَارِ وَکُنَّ نِسْوَةَ صِدْقٍ وَکُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَی مِنْ أَرْضِ الزُّبَيْرِ الَّتِي أَقْطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رَأْسِي وَهِيَ مِنِّي عَلَی ثُلُثَيْ فَرْسَخٍ فَجِئْتُ يَوْمًا وَالنَّوَی عَلَی رَأْسِي فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَدَعَانِي ثُمَّ قَالَ إِخْ إِخْ لِيَحْمِلَنِي خَلْفَهُ فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسِيرَ مَعَ الرِّجَالِ وَذَکَرْتُ الزُّبَيْرَ وَغَيْرَتَهُ وَکَانَ أَغْيَرَ النَّاسِ فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي قَدْ اسْتَحْيَيْتُ فَمَضَی فَجِئْتُ الزُّبَيْرَ فَقُلْتُ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَی رَأْسِي النَّوَی وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَأَنَاخَ لِأَرْکَبَ فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ وَعَرَفْتُ غَيْرَتَکَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَحَمْلُکِ النَّوَی کَانَ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ رُکُوبِکِ مَعَهُ قَالَتْ حَتَّی أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَکْرٍ بَعْدَ ذَلِکَ بِخَادِمٍ تَکْفِينِي سِيَاسَةَ الْفَرَسِ فَکَأَنَّمَا أَعْتَقَنِي
محمود، ابواسامہ، ہشام، اسماء بنت ابوبکر رضی ﷲ عنہا کہتی ہیں کہ مجھ سے زبیر رضی ﷲ عنہ نے جب شادی کی تو نہ انکے پاس مال تھا نہ زمین اور نہ لونڈی غلام تھے بجز پانی کھینچنے والے اونٹ اور گھوڑے کے کچھ نہ تھا، زبیر رضی ﷲ عنہ کے گھوڑے کو میں چراتی تھیں، پانی پلاتی تھی، انکا ڈول سیتی تھی اور آٹا پیستی تھی البتہ روٹی پکانا مجھے نہیں آتا تھا میری روٹی انصاری پڑوسنیں پکا دیا کرتی تھیں وہ بڑی نیک عورتیں تھیں، زبیر رضی ﷲ عنہ کی اس زمین سے جو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم نے انہیں دی تھی، میں اپنے سرپر چھوہاروں کی گٹھلیاں اٹھا کرلاتی، وہ مقام دو میل دور تھا ایک دن میں اپنے سر پر گٹھلیاں رکھے آرہی تھی کہ مجھے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم ملے، آپ کے ہمراہ چند صحابہ رضوان ﷲ عنہم بھی تھے، آپ نے مجھے پکارا پھر مجھے اپنے پیچھے بٹھانے کے لئے اونٹ کو اخ اخ کہا، لیکن مجھے مردوں کے ساتھ چلنے سے شرم آئی زبیر رضی ﷲ عنہ کی غیرت بھی مجھے یاد آئی کہ وہ بڑے غیرت والے ہیں، آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے تاڑ لیا کہ اسماء کو شرم آتی ہے، چناچہ آپ چل پڑے، زبیر سے میں نے آکر کہا کہ مجھے راستہ میں آپ صلی ﷲ علیہ وسلم ملے تھے، میرے سرپر گٹھلیوں کا گٹھا تھا اور آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کے ہمراہ صحابہ تھے، آپ نے مجھے بٹھانے کے لئے اونٹ کو ٹھہرایا، تو مجھے اس سے شرم آئی اور تمہاری غیرت کو بھی میں جانتی ہوں، زبیر نے کہا ﷲ کی قسم! مجھے تیرے سر پر گٹھلیاں لاتے ہوئے آپ کا دیکھنا آپ کے ساتھ سوار ہوجانے سے زیادہ برا معلوم ہوا اس کے بعدحضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہ نے ایک خادم بھیج دیا تاکہ وہ گھوڑے کی نگہبانی میں میرا کام دے گویا انہوں نے مجھے آزاد کردیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment