Friday, July 1, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:194,TotalNo:4845


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نکاح کا بیان
باب
سفرکرتے وقت عورتوں کے درمیان قرعہ اندازی کرنے کا بیان
حدیث نمبر
4845
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا خَرَجَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فَطَارَتْ الْقُرْعَةُ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَ بِاللَّيْلِ سَارَ مَعَ عَائِشَةَ يَتَحَدَّثُ فَقَالَتْ حَفْصَةُ أَلَا تَرْکَبِينَ اللَّيْلَةَ بَعِيرِي وَأَرْکَبُ بَعِيرَکِ تَنْظُرِينَ وَأَنْظُرُ فَقَالَتْ بَلَی فَرَکِبَتْ فَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی جَمَلِ عَائِشَةَ وَعَلَيْهِ حَفْصَةُ فَسَلَّمَ عَلَيْهَا ثُمَّ سَارَ حَتَّی نَزَلُوا وَافْتَقَدَتْهُ عَائِشَةُ فَلَمَّا نَزَلُوا جَعَلَتْ رِجْلَيْهَا بَيْنَ الْإِذْخِرِ وَتَقُولُ يَا رَبِّ سَلِّطْ عَلَيَّ عَقْرَبًا أَوْ حَيَّةً تَلْدَغُنِي وَلَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقُولَ لَهُ شَيْئًا
ابونعیم، عبدالواحد بن ایمن، ابن ابی ملیکہ، قاسم، حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا کہتی ہیں کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم جب کہیں باہر تشریف لے جاتے تو اپنے ساتھ لے جانے کے لئے اپنی بیویوں میں قرعہ ڈالتے، ایک سفر میں حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا اور حضرت حفصہ رضی ﷲ عنہا کانام نکل آیا، آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب رات کو چلتے تو عائشہ رضی ﷲ عنہا سے باتیں کرتے ہوئے چلتے، حفصہ رضی ﷲ عنہا نے عائشہ رضی ﷲ عنہا سے کہا آج کی رات تم میرے اونٹ پر بیٹھو اور میں تمھارے اونٹ پر بیٹھوں، تمھارے اونٹ کو میں دیکھوں اور میرے اونٹ کو تم دیکھو، حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا نے کہا اچھا، پھر آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم عائشہ رضی ﷲ عنہا کے اونٹ کی طرف آئے حالانکہ اس پر حفصہ رضی ﷲ عنہا بیٹھی تھیں- آپ نے حفصہ رضی ﷲ عنہا کو سلام کیا، پھر روانہ ہوگئے اور جب منزل پر اترے تو عائشہ رضی ﷲ عنہا نے آپ کو نہ پایا، عائشہ رضی ﷲ عنہا نے اپنے دونوں پاؤں اذخر (گھاس) میں ڈال دئیے اور کہنے لگیں کہ اے ﷲ! تو مجھ پرکوئی سانپ یا بچھو مسلط کردے تاکہ وہ مجھ کو کاٹ لے اور آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم سے شکایات کرنے کی طاقت اور موقع مجھ کو نہ رہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment