Monday, August 1, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:454,TotalNo:5105

کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
ذبیحوں اور شکار کا بیان
باب
پہاڑوں پر شکار کرنے کا بیان
حدیث نمبر
5105
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ الْجُعْفِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ وَأَبِي صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَةِ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِينَةِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَأَنَا رَجُلٌ حِلٌّ عَلَی فَرَسٍ وَکُنْتُ رَقَّائً عَلَی الْجِبَالِ فَبَيْنَا أَنَا عَلَی ذَلِکَ إِذْ رَأَيْتُ النَّاسَ مُتَشَوِّفِينَ لِشَيْئٍ فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ فَإِذَا هُوَ حِمَارُ وَحْشٍ فَقُلْتُ لَهُمْ مَا هَذَا قَالُوا لَا نَدْرِي قُلْتُ هُوَ حِمَارٌ وَحْشِيٌّ فَقَالُوا هُوَ مَا رَأَيْتَ وَکُنْتُ نَسِيتُ سَوْطِي فَقُلْتُ لَهُمْ نَاوِلُونِي سَوْطِي فَقَالُوا لَا نُعِينُکَ عَلَيْهِ فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُ ثُمَّ ضَرَبْتُ فِي أَثَرِهِ فَلَمْ يَکُنْ إِلَّا ذَاکَ حَتَّی عَقَرْتُهُ فَأَتَيْتُ إِلَيْهِمْ فَقُلْتُ لَهُمْ قُومُوا فَاحْتَمِلُوا قَالُوا لَا نَمَسُّهُ فَحَمَلْتُهُ حَتَّی جِئْتُهُمْ بِهِ فَأَبَی بَعْضُهُمْ وَأَکَلَ بَعْضُهُمْ فَقُلْتُ لَهُمْ أَنَا أَسْتَوْقِفُ لَکُمْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَدْرَکْتُهُ فَحَدَّثْتُهُ الْحَدِيثَ فَقَالَ لِي أَبَقِيَ مَعَکُمْ شَيْئٌ مِنْهُ قُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ کُلُوا فَهُوَ طُعْمٌ أَطْعَمَکُمُوهُ اللَّهُ
یحییٰ بن سلیمان، ابن وہب، عمرو، ابوالنصر، نافع ابوقتادہ کے آزاد کردہ غلام اور ابوصالح تو امہ کے مولی نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھا، اس حال میں کہ اور لوگ احرام باندھے ہوئے تھے اور میں بغیر احرام کے گھوڑے پر سوار تھا اور میں پہاڑوں پر بہت زیادہ چڑھنے والا تھا، میں نے دیکھا کہ لوگ کسی چیز کی طرف شوق سے دیکھ رہے ہیں، میں بھی نظر دوڑا کردیکھنے لگا، تو ایک گورخر تھا، میں نے لوگوں سے پوچھا یہ کیاچیز ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم نہیں جانتے میں نے کہا یہ گورخر ہے انہوںنے جواب دیا کہ میں اپنا کوڑا بھول گیا ترھا تو میں نے ان سے کہا کہ جیرا کوڑا دے دو انہوں نے کہا ہم تجہاری کچھ مدد نہ کریں گے اور شکار کی زمین رہتا ہوں اور تیر کمان سے شکار کرتا ہوں اور سکھائے اور بغیر سکھائے ہوئے کتے کے ذریعے سے بھی شکار کرتا ہوں، تو آپ فرمائیں کہ ان میں سے کون سی صورت ہمارے لئے حلال ہے، آپ نے فرمایا تم نے جو بیان کیا کہ تم اہل کتاب کی زمین میں رہتے ہو اور ان کے برتنوں میں کھاتے ہو، اگر تمہیں ان کے برتنوں کے علاوہ کوئی برتن مل جائے تو ان کے برتنوں میں نہ کھاؤ اور اگر نہ ملے تو ان کو دھو کر صاف کرلو، پھر اس میں کھاؤ اور جو تم نے بیان کیا کہ شکار کی زمین میں رہتے ہو، تو اپنی کمان سے جو شکار کرو اور اس پربسم ﷲ پڑھ لو تو کھالو، اور بسم ﷲ پڑھ کر سکھلائے ہوئے کتے کا کھالو، تو اس (کے شکار کیے ہوئے) کو کھاؤ اور بغیر سکھائے ہوئے کتے کے ذریعہ سے جو شکار کرو اور اسے کے ذبح کرنے کاموقعہ مل جائے تو کھا لو-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment