کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
فتنوں کا بیان
باب
اس فتنے کا بیان جو دریا کی طرح موجزن ہوگا۔
حدیث نمبر
6618
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا إِلَی حَائِطٍ مِنْ حَوَائِطِ الْمَدِينَةِ لِحَاجَتِهِ وَخَرَجْتُ فِي إِثْرِهِ فَلَمَّا دَخَلَ الْحَائِطَ جَلَسْتُ عَلَی بَابِهِ وَقُلْتُ لَأَکُونَنَّ الْيَوْمَ بَوَّابَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَأْمُرْنِي فَذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَضَی حَاجَتَهُ وَجَلَسَ عَلَی قُفِّ الْبِئْرِ فَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهِ لِيَدْخُلَ فَقُلْتُ کَمَا أَنْتَ حَتَّی أَسْتَأْذِنَ لَکَ فَوَقَفَ فَجِئْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَبُو بَکْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْکَ قَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَدَخَلَ فَجَائَ عَنْ يَمِينِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ فَجَائَ عُمَرُ فَقُلْتُ کَمَا أَنْتَ حَتَّی أَسْتَأْذِنَ لَکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَجَائَ عَنْ يَسَارِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ فَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ فَامْتَلَأَ الْقُفُّ فَلَمْ يَکُنْ فِيهِ مَجْلِسٌ ثُمَّ جَائَ عُثْمَانُ فَقُلْتُ کَمَا أَنْتَ حَتَّی أَسْتَأْذِنَ لَکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ مَعَهَا بَلَائٌ يُصِيبُهُ فَدَخَلَ فَلَمْ يَجِدْ مَعَهُمْ مَجْلِسًا فَتَحَوَّلَ حَتَّی جَائَ مُقَابِلَهُمْ عَلَی شَفَةِ الْبِئْرِ فَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ ثُمَّ دَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ فَجَعَلْتُ أَتَمَنَّی أَخًا لِي وَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يَأْتِيَ قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ فَتَأَوَّلْتُ ذَلِکَ قُبُورَهُمْ اجْتَمَعَتْ هَا هُنَا وَانْفَرَدَ عُثْمَانُ
سعید بن ابی مریم، محمد بن جعفر، شریک بن عبد ﷲ ، سعید بن مسیب، ابوموسیٰ اشعری رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم مدینہ کے کسی باغ کی طرف رفع حاجت کے لئے نکلے اور میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے نکلا جس باغ میں آپ داخل ہوئے تو میں دروازے پر بیٹھ گیا میں نے اپنی جی میں کہا کہ آج نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا دربان ہوں گا، حالانکہ آپ نے حکم نہیں دیا تھا- نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے گئے اور حاجت رفع سے فارغ ہوئے اور کنویں کی منڈیر پر بیٹھ گئے، اور اپنی دونوں پنڈلیاں کھول کر کنویں میں لٹکا دیں، حضرت ابوبکر آئے اور داخل ہونے کی اجازت مانگی، میں نے کہا کہ یہیں ٹھہر جاؤ یہاں تک کہ میں آپ کے لئے اجازت طلب کروں، میں نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا یانبی ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم حضرت ابوبکر اندر آنے کی اجازت طلب کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ اندر آنے دو ان کو جنت کی خوشخبری سنادو، وہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے دائیں طرف آئے اور اپنی پنڈلیاں کھول کر کنویں میں لٹکا دیں، پھرحضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ آئے میں نے کہا یہاں ٹھہریں میں آپ کے لئے اجازت طلب کرتا ہوں، میں نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ اندرآنے کی اجازت ہے اور ان کو جنت کی خوشخبری سنادو، وہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے دائیں طرف اپنی پنڈلیاں کھول کر کنویں میں لٹکا دیں، وہ منڈیر بھر گئی اور بیٹھنے کی جگہ نہ رہی، پھر حضرت عثمان آئے میں نے کہا کہ یہاں ٹھہریں میں آپ کیلئے اجازت لے لوں، نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ان کو اندر آنے دواور جنت کی خوشخبر ی سنادو، اور ان کے ساتھ بلائیں ہوں گی جو ان کو پہنچیں گیں، وہ اندر آئے ان لوگوں کے پاس بیٹھنے کی جگہ نہ پائی تو وہاں سے پھر کر آپ کے سامنے کنویں کے کنارے پر بیٹھ گئے اور اپنی پنڈلیاں کھول کر کنویں میں لٹکا دیں، ابوموسیٰ کا بیان ہے کہ میں تمنا کرنے لگا کہ میرا بھائی بھی اس وقت آجاتا تاکہ اس کو بھی جنت کی خوشخبری مل جائے، ابن مسیب کہتے ہیں کہ میں نے اس کی یہ تاویل کی کہ ان کی قبریں ایک ساتھ ہیں اور حضرت عثمان کی قبر ان سے الگ ہے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment