Wednesday, November 2, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2293,TotalNo:6944


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
توحید کا بیان
باب
اللہ کا قول ہمارے بھیجے ہوئے بندوں کے متعلق ہماراحکم پہلے ہوچکا ہے۔
حدیث نمبر
6944
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ أَنَّ خَلْقَ أَحَدِکُمْ يُجْمَعُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ يَکُونُ عَلَقَةً مِثْلَهُ ثُمَّ يَکُونُ مُضْغَةً مِثْلَهُ ثُمَّ يُبْعَثُ إِلَيْهِ الْمَلَکُ فَيُؤْذَنُ بِأَرْبَعِ کَلِمَاتٍ فَيَکْتُبُ رِزْقَهُ وَأَجَلَهُ وَعَمَلَهُ وَشَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ ثُمَّ يَنْفُخُ فِيهِ الرُّوحَ فَإِنَّ أَحَدَکُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّی لَا يَکُونُ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْکِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُ النَّارَ وَإِنَّ أَحَدَکُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّی مَا يَکُونُ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْکِتَابُ فَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَدْخُلُهَا
آدم، شعبہ، اعمش، زید بن وہب،حضرت عبد ﷲ بن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے جو صادق و مصدوق ہیں، فرمایا کہ تم میں ہر ایک کا نطفہ اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن اور چالیس رات جمع رہتا ہے پھر اسی طرح خون بستہ ہو جاتا ہے پھر اسی طرح خون کا لوتھڑا ہو جاتا ہے، پھر اس کے پاس فرشتہ بھیجا جاتا ہے جس کو چار باتوں کا حکم دیا جاتا ہے چناچہ وہ اس کی روزی، اس کی عمر، اس کا عمل اور اس کا بد بخت یا نیک بخت ہونا لکھتا ہے، پھر اس میں روح پھونکتا ہے، پس تم میں سے ایک جنتیوں کے سے عمل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے درمیان اور جنت کے درمیان صرف ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے، اس پر تقدیر کا لکھا غالب آتا ہے، چناچہ وہ دوزخیوں کے سے عمل کرتا ہے اور دوزخ میں داخل ہوتا ہے، اور تم میں سے ایک شخص دوزخیوں کے عمل کرتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے، تو نوشۃ تقدیر غالب آتا ہے وہ جنتیوں کے عمل کرتا ہے اور جنت میں داخل ہوتا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment