کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نماز کا بیان
باب
اس امر کا بیان کہ عورت نماز پڑھنے والے کے جسم سے ناپاکی کو دور کرے۔
حدیث نمبر
494
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ السِّرَمَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يُصَلِّي عِنْدَ الْکَعْبَةِ وَجَمْعُ قُرَيْشٍ فِي مَجَالِسِهِمْ إِذْ قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ أَلَا تَنْظُرُونَ إِلَی هَذَا الْمُرَائِي أَيُّکُمْ يَقُومُ إِلَی جَزُورِ آلِ فُلَانٍ فَيَعْمِدُ إِلَی فَرْثِهَا وَدَمِهَا وَسَلَاهَا فَيَجِيئُ بِهِ ثُمَّ يُمْهِلُهُ حَتَّی إِذَا سَجَدَ وَضَعَهُ بَيْنَ کَتِفَيْهِ فَانْبَعَثَ أَشْقَاهُمْ فَلَمَّا سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَهُ بَيْنَ کَتِفَيْهِ وَثَبَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا فَضَحِکُوا حَتَّی مَالَ بَعْضُهُمْ إِلَی بَعْضٍ مِنْ الضَّحِکِ فَانْطَلَقَ مُنْطَلِقٌ إِلَی فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام وَهِيَ جُوَيْرِيَةٌ فَأَقْبَلَتْ تَسْعَی وَثَبَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا حَتَّی أَلْقَتْهُ عَنْهُ وَأَقْبَلَتْ عَلَيْهِمْ تَسُبُّهُمْ فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِقُرَيْشٍ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِقُرَيْشٍ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِقُرَيْشٍ ثُمَّ سَمَّی اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِعَمْرِو بْنِ هِشَامٍ وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ وَعُمَارَةَ بْنِ الْوَلِيدِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَوَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَی يَوْمَ بَدْرٍ ثُمَّ سُحِبُوا إِلَی الْقَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُتْبِعَ أَصْحَابُ الْقَلِيبِ لَعْنَةً
احمد بن اسحاق سرماری، عبیدﷲ بن موسی، اسرائیل، ابواسحاق، عمرو بن میمون، عبدﷲ (بن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ) روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کعبہ کے پاس کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے، قریش کی ایک جماعت اپنی مجلسوں میں بیٹھی ہوتی تھی کہ ان میں سے کسی نے کہا کہ کیا تم اس ریا کار کو نہیں دیکھتے؟ تم سے کوئی ہے جو فلاں قبیلہ کے (ذبح کئے ہوئے) اونٹ کے مقام پرجائے اور اس کا گوبر خون اور بچہ دان لے ئے پھرا نتظار کرے کہ جب یہ شخص سجدہ میں جائے تو اسے اس کے دونوں شانوں کے درمیان میں رکھ دے، چناچہ ان کا بڑا بدبخت (عقبہ) اٹھا اور جا کر لے آیا جب رسول اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں گئے، تو اس نے آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں شانوں کے درمیان میں رکھ دیا، اسی وجہ سے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں رہ گئے، تو وہ ہنسنے لگے، یہاں تک کہ ان میں سے ایک دوسرے پر مارے ہنسی کے گرنے لگا، اتنے میں ایک جانے والا فاطمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کے پاس گیا اس وقت آپ بچی تھیں، وہ دوڑتی ہوئی آئیں اور رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں تھے، یہاں تک کہ فاطمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا نے اسے آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم (کے جسم) سے ہٹا دیا اور قریش کے سامنے انہیں برا بھلا کہتی ہوئی آئیں، جب رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نماز پوری کرچکے تو فرمایا کہ اے ﷲ! قریش کو ہلاک فرما (ہرایک کے) نام لینا شروع کئے کہ اے ﷲ! عمروبن ہشام کو، عتبہ بن ربیعہ کو، اور شیبہ بن ربیعہ اور ولیدبن عتبہ کو اور امیہ بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط اور عمارہ بن ولید کو ہلاک فرما، عبد ﷲ بن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ان لوگوں کو بدر کے دن زمین میں گرا ہوا دیکھا اس کے بعد وہ گھسیٹ کر بدر کے کنویں میں ڈال دئیے گئے، پھر رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے (ان کے حق میں) فرمایا کہ اس کنویں والوں پر لعنت کی گئی ہے-
No comments:
Post a Comment