کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نمازوں کےاوقات اور انکی فضیلت کا بیان
باب
نماز کے اوقات اور ان کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر
495
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي تَمِيمَةَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ اثْنَتَيْنِ فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ النَّاسُ نَعَمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی اثْنَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ
عبدﷲ بن مسلمہ، مالک، ابن شہاب روایت کرتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے ایک دن نماز تاخیر سے پڑھی تو ان کے پاس عروہ بن زبیر آئے اور ان سے بیان کیا کہ مغیرہ بن شعبہ نے ایک دن جب کہ وہ عراق میں تھے، دیر سے نماز پڑھی، تو ان کے پاس ابومسعود انصاری ئے اور کہا کہ اے مغیرہ یہ کیا بات ہے؟ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ جبریل علیہ السلام ئے، اور انہوں نے نماز پڑھی تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے بھی نماز پڑھی پھر انہوں نے نماز پڑھی تو رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے بھی نماز پڑھی، پھر انہوں نے نماز پڑھی تو رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے بھی نماز پڑھی، پھرانہوں نے نماز پڑھی تو رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے بھی نماز پڑھی، پھرانہوں نے نماز پڑھی تو رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے بھی نماز پڑھی، پھر (جبرئیل علیہ السلام) نے کہا کہ مجھے ایساہی حکم دیا گیا ہے، تو عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ (بن عبدالعزیز) نے عروہ سے کہا کہ تم سمجھ لو کہ کیا بیان کر رہے ہو، کیا جبریل علیہ السلام نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے اوقات مقرر کئے تھے؟ عروہ نے کہا کہ بشیر بن ابی مسعو داپنے والد سے اسی طرح حدیث بیان کرتے تھے، کہ عروہ نے کہا کہ مجھ سے حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ رسول ﷲ عصرکی نماز اس حالت میں پڑھتے تھے، جب دھوپ ان (حضرت عائشہ) کے حجرے میں ہوتی تھی، قبل اس کے ختم ہو جائے-
No comments:
Post a Comment