Thursday, November 18, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:988


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نماز کسوف کا بیان
باب
کیا کسفت الشمس یا خسفت الشمس کہہ سکتے ہیں؟۔
حدیث نمبر
988
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی يَوْمَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فَقَامَ فَکَبَّرَ فَقَرَأَ قِرَائَةً طَوِيلَةً ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَقَامَ کَمَا هُوَ ثُمَّ قَرَأَ قِرَائَةً طَوِيلَةً وَهِيَ أَدْنَی مِنْ الْقِرَائَةِ الْأُولَی ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهِيَ أَدْنَی مِنْ الرَّکْعَةِ الْأُولَی ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّکْعَةِ الْآخِرَةِ مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ سَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ فِي کُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ إِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلَاةِ
سعید بن عفیرﷲ لیث، عقیل، ابن شہاب، عروہ بن زبیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے جس دن آفتاب کو گرہن لگا، نماز پڑھنے کیلئے کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی پھر طویل قرأت کی پھر طویل رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہا اور کھڑے رہے، پھر طویل قرات کی، جو پہلی قرات سے کم تھی، پھر طویل رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا، پھر طویل سجدہ کیا پھر دوسری رکعت میں اسی طرح کیا جس طرح پہلی رکعت میں کیا تھا، پھر سلام پھیرا اور آفتاب روشن ہوچکا تھا، آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا کہ فرمایا کہ کسف الشمس والقمر خدا کی دو نشانیاں ہیں جو کسی کے موت و حیات کے باعث گہن میں نہیں آتے، جب تم یہ دیکھو تم نماز کیلئے دوڑو (کسوف شمس وقمر) فرمانے سے معلوم ہوا کہ کسوف کا لفظ شمس وقمر دونوں کیلئے استعمال کرنا جائز ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment