Friday, December 10, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:1300


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جنازوں کا بیان
باب
اس باب میں کوئی عنوان نہیں۔
حدیث نمبر
1300
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّی صَلَاةً أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ مَنْ رَأَی مِنْکُمْ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا قَالَ فَإِنْ رَأَی أَحَدٌ قَصَّهَا فَيَقُولُ مَا شَائَ اللَّهُ فَسَأَلَنَا يَوْمًا فَقَالَ هَلْ رَأَی أَحَدٌ مِنْکُمْ رُؤْيَا قُلْنَا لَا قَالَ لَکِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي فَأَخَذَا بِيَدِي فَأَخْرَجَانِي إِلَی الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ فَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ وَرَجُلٌ قَائِمٌ بِيَدِهِ کَلُّوبٌ مِنْ حَدِيدٍ قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ مُوسَی إِنَّهُ يُدْخِلُ ذَلِکَ الْکَلُّوبَ فِي شِدْقِهِ حَتَّی يَبْلُغَ قَفَاهُ ثُمَّ يَفْعَلُ بِشِدْقِهِ الْآخَرِ مِثْلَ ذَلِکَ وَيَلْتَئِمُ شِدْقُهُ هَذَا فَيَعُودُ فَيَصْنَعُ مِثْلَهُ قُلْتُ مَا هَذَا قَالَا انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَيْنَا عَلَی رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ عَلَی قَفَاهُ وَرَجُلٌ قَائِمٌ عَلَی رَأْسِهِ بِفِهْرٍ أَوْ صَخْرَةٍ فَيَشْدَخُ بِهِ رَأْسَهُ فَإِذَا ضَرَبَهُ تَدَهْدَهَ الْحَجَرُ فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ لِيَأْخُذَهُ فَلَا يَرْجِعُ إِلَی هَذَا حَتَّی يَلْتَئِمَ رَأْسُهُ وَعَادَ رَأْسُهُ کَمَا هُوَ فَعَادَ إِلَيْهِ فَضَرَبَهُ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَا انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا إِلَی ثَقْبٍ مِثْلِ التَّنُّورِ أَعْلَاهُ ضَيِّقٌ وَأَسْفَلُهُ وَاسِعٌ يَتَوَقَّدُ تَحْتَهُ نَارًا فَإِذَا اقْتَرَبَ ارْتَفَعُوا حَتَّی کَادَ أَنْ يَخْرُجُوا فَإِذَا خَمَدَتْ رَجَعُوا فِيهَا وَفِيهَا رِجَالٌ وَنِسَائٌ عُرَاةٌ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَا انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَيْنَا عَلَی نَهَرٍ مِنْ دَمٍ فِيهِ رَجُلٌ قَائِمٌ عَلَی وَسَطِ النَّهَرِ قَالَ يَزِيدُ وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ وَعَلَی شَطِّ النَّهَرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ رَمَی الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِي فِيهِ فَرَدَّهُ حَيْثُ کَانَ فَجَعَلَ کُلَّمَا جَائَ لِيَخْرُجَ رَمَی فِي فِيهِ بِحَجَرٍ فَيَرْجِعُ کَمَا کَانَ فَقُلْتُ مَا هَذَا قَالَا انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی انْتَهَيْنَا إِلَی رَوْضَةٍ خَضْرَائَ فِيهَا شَجَرَةٌ عَظِيمَةٌ وَفِي أَصْلِهَا شَيْخٌ وَصِبْيَانٌ وَإِذَا رَجُلٌ قَرِيبٌ مِنْ الشَّجَرَةِ بَيْنَ يَدَيْهِ نَارٌ يُوقِدُهَا فَصَعِدَا بِي فِي الشَّجَرَةِ وَأَدْخَلَانِي دَارًا لَمْ أَرَ قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهَا فِيهَا رِجَالٌ شُيُوخٌ وَشَبَابٌ وَنِسَائٌ وَصِبْيَانٌ ثُمَّ أَخْرَجَانِي مِنْهَا فَصَعِدَا بِي الشَّجَرَةَ فَأَدْخَلَانِي دَارًا هِيَ أَحْسَنُ وَأَفْضَلُ فِيهَا شُيُوخٌ وَشَبَابٌ قُلْتُ طَوَّفْتُمَانِي اللَّيْلَةَ فَأَخْبِرَانِي عَمَّا رَأَيْتُ قَالَا نَعَمْ أَمَّا الَّذِي رَأَيْتَهُ يُشَقُّ شِدْقُهُ فَکَذَّابٌ يُحَدِّثُ بِالْکَذْبَةِ فَتُحْمَلُ عَنْهُ حَتَّی تَبْلُغَ الْآفَاقَ فَيُصْنَعُ بِهِ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَالَّذِي رَأَيْتَهُ يُشْدَخُ رَأْسُهُ فَرَجُلٌ عَلَّمَهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَنَامَ عَنْهُ بِاللَّيْلِ وَلَمْ يَعْمَلْ فِيهِ بِالنَّهَارِ يُفْعَلُ بِهِ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَالَّذِي رَأَيْتَهُ فِي الثَّقْبِ فَهُمْ الزُّنَاةُ وَالَّذِي رَأَيْتَهُ فِي النَّهَرِ آکِلُوا الرِّبَا وَالشَّيْخُ فِي أَصْلِ الشَّجَرَةِ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام وَالصِّبْيَانُ حَوْلَهُ فَأَوْلَادُ النَّاسِ وَالَّذِي يُوقِدُ النَّارَ مَالِکٌ خَازِنُ النَّارِ وَالدَّارُ الْأُولَی الَّتِي دَخَلْتَ دَارُ عَامَّةِ الْمُؤْمِنِينَ وَأَمَّا هَذِهِ الدَّارُ فَدَارُ الشُّهَدَائِ وَأَنَا جِبْرِيلُ وَهَذَا مِيکَائِيلُ فَارْفَعْ رَأْسَکَ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا فَوْقِي مِثْلُ السَّحَابِ قَالَا ذَاکَ مَنْزِلُکَ قُلْتُ دَعَانِي أَدْخُلْ مَنْزِلِي قَالَا إِنَّهُ بَقِيَ لَکَ عُمُرٌ لَمْ تَسْتَکْمِلْهُ فَلَوْ اسْتَکْمَلْتَ أَتَيْتَ مَنْزِلَکَ
موسی بن اسمعیل، جریربن حازم، ابورجاء، سمرہ بن جندب رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم جب نماز پڑھ لیتے تھے تو ہماری طرف متوجہ ہوتے اور فرماتے کہ تم میں سے کسی نے رات کو خواب دیکھا ہے اگر کوئی شخص خواب دیکھتا تو اسے بیان کرتا آپ صلی ﷲ علیہ وسلم اس کی تعبیر فرماتے جو ﷲ کو منظور ہوتا، چناچہ آپ نے ایک دن ہم سے سوال کیا کیا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ؟ ہم نے جواب دیا کہ نہیں، آپ نے فرمایا لیکن میں نے دیکھا ہے کہ دو شخص میرے پاس آئے اور میرا ہاتھ پکڑ کر ارض مقدسہ کی طرف لے گئے وہاں دیکھا کہ ایک شخص تو بیٹھا ہوا ہے اور دوسرا شخص کھڑا ہے اور اس کے ہاتھ میں (ہمارے بعض ساتھیوں نے کہا کہ) لوہے کا ٹکڑا ہے جسے اس (بیٹھے ہوئے آدمی) کے گلپھڑے میں ڈالتا ہے، یہاں تک کہ وہ گدی تک پہنچ جاتا ہے پھر اسی طرح دوسرے گلپھڑے میں داخل کرتا ہے اور پہلا گلپھڑا جڑ جاتا ہے، تو اس کی طرف پھر آتا ہے اور اسی طرح کرتا ہے، میں نے پوچھا کہ یہ کیا بات ہے؟ انہوں نے کہا کہ آگے بڑھو- ہم آگے بڑھے یہاں تک کہ ایک شخص کے پاس پہنچے جو چت لیٹا ہوا تھا اور ایک شخص اس کے سر پر فہر یا ضحرہ (ایک بڑا پتھر) لئے کھڑا تھا- جس سے اس کے سر کوٹتا تھا جب اسے مارتا تھا تو پتھر لڑک جاتا تھا- اور اس پتھر کو لینے کے لئے وہ آدمی جاتا تو واپس ہو نے تک اس کا سر جڑ جاتا اور ویسا ہی ہوجاتا جیسا تھا وہ پھر لوٹ کر اس کو مارتا، میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ ان دونوں نے کہا کہ آگے بڑھو- چناچہ ہم آگے بڑھے تو تنور کی طرح ایک گڑھے تک پہنچے کہ اس کے اوپر کا حصہ تنگ اور نچلا چوڑا تھا اس کے نیچے آگ روشن تھی جب آگ کی لپٹ اوپر آتی تو وہ لوگ (جو اس کے اندر تھے) اوپر آنے کے قریب ہوجاتے اور جب آگ بجھ جاتی تو دوبارہ پھر اس میں لوٹ جاتے اور اس میں مرد اور ننگی عورتیں تھیں- میں نے کہا کہ یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ آگے چلو- ہم آگے بڑھے یہاں کہ ہم ایک خون کی نہر کے پاس پہنچے اس میں ایک شخص کھڑا تھا اور نہر کے بیچ میں یا جیسا کہ یزید بن ہارون نے اور وہب بن جریر نے جریر بن حازم سے روایت کیا- نہر کے کنارے ایک شخص تھا جس کے سامنے پتھر رکھے ہوئے تھے جب وہ آدمی جو نہر میں تھا سامنے آتا تو (کنارے والا) آدمی اس کے منہ پر پتھر مارتا اور وہیں لوٹ جاتا جہاں ہوتا میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ آگے بڑھو ہم آگے چلے یہاں تک کہ ہم ایک سرسبز شاداب باغیچے کے قریب پہنچے جس میں بڑے بڑے درخت تھے اور اس کی جڑ میں ایک بوڑھا اور چند بچے تھے اور ایک شخص اس درخت کے قریب اپنے سامنے آگ سلگا رہا تھا- ان دونوں نے مجھے درخت پر چڑھایا اور ہمیں ایسے گھر میں داخل کیا جس سے بہتر اور عمدہ گھر نہیں دیکھا اور اس میں بوڑھے اور جوان آدمی اور عورتیں اور بچے ہیں پھر مجھے اس سے نکال کرلے گئے اور ایک درخت پرچڑھا دیا اور مجھے ایک گھرمیں داخل کیا جو بہتر اور عمدہ تھا- وہاں بوڑھوں اور جوانوں کو دیکھا، میں نے پوچھا کہ تم نے مجھے رات بھر گھمایا تو اس کے متعلق بتاؤ جو میں نے دیکھا ان دونوں نے کہا بہتر! وہ آدمی جسے تم نے دیکھا کہ اس کا گلپھڑا چیرا جارہا ہے وہ شخص جھوٹا ہے جو جھوٹی باتیں بیان کرتا تھا اور اس سے سن کر لوگ دوسروں سے بیان کرتے تھے یہاں تک کہ جھوٹی بات ساری دنیا میں پھیل جاتی ہے اس کے ساتھ قیامت تک ایسا ہی ہوتا رہے گا اور جس کا سر پھوڑتے ہوئے تم نے دیکھا وہ شخص تھا جسے ﷲ نے قرآن کاعلم عطا کیا لیکن اس سے غافل ہوکر رات کو سو رہا اور دن کو اس پر عمل نہ کیا قیامت تک اس کیساتھ یہی ہوتا رہے گا تنور میں جن لوگوں کو تم نے دیکھا وہ زانی تھے اور جنہیں تم نے نہر میں دیکھاوہ سود خور تھے اور ضعیف جنہیں تم نے درخت کی جڑ میں دیکھا وہ ابراہیم علیہ السلام تھے اور بچے ان کے اردگرد لوگوں کے ہیں اور وہ شخص جو آگ سلگا رہا تھا وہ مالک داروغہ دوزخ تھا اور وہ گھرجس میں تم داخل ہویے عام مومنین کا گھر تھا اور یہ گھر شہداء کا ہے اور میں جبرییل اور یہ میکاییل ہیں اپنا سر اٹھاؤ میں نے اپناسر اٹھایا تو اپنے اوپر بادل کی طرح ایک چیز دیکھی ان دونوں نے کہا یہ تمہارا مقام ہے میں نے کہا مجھے چھوڑ دو کہ میں اپنی جگہ میں داخل ہو جاوں ان دونوں نے کہا تمہاری عمر باقی ہے جو پوری نہیں ہوئی جب تم اس عمر کو پورا کرلو گے تو اپنی منزل میں آجاؤ گے۔



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment