Saturday, December 11, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:1321


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
زکوۃ کا بیان
باب
جس مال کی زکوۃ دی جاتی ہے تو وہ کنز نہیں ہے۔
حدیث نمبر
1321
حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَائِ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ جَلَسْتُ ح و حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَائِ بْنُ الشِّخِّيرِ أَنَّ الْأَحْنَفَ بْنَ قَيْسٍ حَدَّثَهُمْ قَالَ جَلَسْتُ إِلَی مَلَإٍ مِنْ قُرَيْشٍ فَجَائَ رَجُلٌ خَشِنُ الشَّعَرِ وَالثِّيَابِ وَالْهَيْئَةِ حَتَّی قَامَ عَلَيْهِمْ فَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ بَشِّرْ الْکَانِزِينَ بِرَضْفٍ يُحْمَی عَلَيْهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ ثُمَّ يُوضَعُ عَلَی حَلَمَةِ ثَدْيِ أَحَدِهِمْ حَتَّی يَخْرُجَ مِنْ نُغْضِ کَتِفِهِ وَيُوضَعُ عَلَی نُغْضِ کَتِفِهِ حَتَّی يَخْرُجَ مِنْ حَلَمَةِ ثَدْيِهِ يَتَزَلْزَلُ ثُمَّ وَلَّی فَجَلَسَ إِلَی سَارِيَةٍ وَتَبِعْتُهُ وَجَلَسْتُ إِلَيْهِ وَأَنَا لَا أَدْرِي مَنْ هُوَ فَقُلْتُ لَهُ لَا أُرَی الْقَوْمَ إِلَّا قَدْ کَرِهُوا الَّذِي قُلْتَ قَالَ إِنَّهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا قَالَ لِي خَلِيلِي قَالَ قُلْتُ مَنْ خَلِيلُکَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ أَتُبْصِرُ أُحُدًا قَالَ فَنَظَرْتُ إِلَی الشَّمْسِ مَا بَقِيَ مِنْ النَّهَارِ وَأَنَا أُرَی أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرْسِلُنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا أُنْفِقُهُ کُلَّهُ إِلَّا ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ وَإِنَّ هَؤُلَائِ لَا يَعْقِلُونَ إِنَّمَا يَجْمَعُونَ الدُّنْيَا لَا وَاللَّهِ لَا أَسْأَلُهُمْ دُنْيَا وَلَا أَسْتَفْتِيهِمْ عَنْ دِينٍ حَتَّی أَلْقَی اللَّهَ
عیاش، عبدالاعلی، جویری، ابوالعلاء، احنف بن قیس، ح، اسحاق بن منصور، عبدالصمد، عبدالحارث، جویری، ابوالعلاء بن شخیر، احنف بن قیس نے بیان کیا کہ میں قریش کی ایک جماعت میں بیٹھا ہوا تھا تو ایک شخص آیا جس کے بال اور کپڑے سخت تھے اور شکل سے پراگندی ظاہر ہوتی تھی یہاں تک کہ لوگوں کے پاس کھڑا ہوکر اس نے سلام کیا اور کہا کہ مال جمع کرنے والوں کو خوشخبری دے دو کہ ایک پتھر جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا پھر وہ ان کی چھاتی پر رکھا جائے گا جو ان کے مونڈے کی ہڈی کے پاس سے (آر پار ہو کر) نکل جائے گا، اور وہ پتھر ہلتا رہے گا پھر وہ مڑا اور ایک ستون کے پاس جا بیٹھا میں بھی اس کے پیچھے گیا اور اس کے پاس بیٹھ گیا اور میں نہیں جانتا تھا کہ وہ کون ہے، میں نے اس سے کہا کہ میں لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ اس بات سے ناراض ہوئے جو تم نے کہی، اس نے کہا وہ کچھ بھی نہیں سمجھتے،حالانکہ میرے خلیل (دوست) نے کہا ہے، میں نے پوچھا آپ کے خلیل کون ہیں ؟ کہا نبی صلی ﷲ علیہ وسلم آپ نے فرمایا اے ابوذر کیا تم احد پہاڑ کو دیکھتے ہو ؟ میں نے آفتاب کو دیکھا کہ دن کا کون سا حصہ باقی رہ گیا ہے اور میں گمان کرنے لگا کہ شاید رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم مجھے کسی ضرورت کے لئے بھیجے گے، میں نے کہا ہاں ! آپ نے فرمایا کہ مجھے پسند نہیں کہ میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور تین اشرفیوں کے سوا میں کل خرچ (خیرات) نہ کروں اور یہ لوگ کچھ بھی نہیں سمجھتے یہ لوگ دنیا جمع کرتے ہیں اور ان سے دنیا کی کوئی چیز نہیں مانگوں گا اور نہ دین کے متعلق کوئی بات ان سے پوچھوں گا یہاں تک کہ ﷲ سے مل جاوں



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment