کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
روزے کا بیان
باب
اس شخص کا بیان جو اپنے اعتکاف سے صبح کے وقت باہر آئے۔
حدیث نمبر
1909
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ خَالِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ح قَالَ سُفْيَانُ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ح قَالَ وَأَظُنُّ أَنَّ ابْنَ أَبِي لَبِيدٍ حَدَّثَنَا عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اعْتَکَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ فَلَمَّا کَانَ صَبِيحَةَ عِشْرِينَ نَقَلْنَا مَتَاعَنَا فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَانَ اعْتَکَفَ فَلْيَرْجِعْ إِلَی مُعْتَکَفِهِ فَإِنِّي رَأَيْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ وَرَأَيْتُنِي أَسْجُدُ فِي مَائٍ وَطِينٍ فَلَمَّا رَجَعَ إِلَی مُعْتَکَفِهِ وَهَاجَتْ السَّمَائُ فَمُطِرْنَا فَوَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ لَقَدْ هَاجَتْ السَّمَائُ مِنْ آخِرِ ذَلِکَ الْيَوْمِ وَکَانَ الْمَسْجِدُ عَرِيشًا فَلَقَدْ رَأَيْتُ عَلَی أَنْفِهِ وَأَرْنَبَتِهِ أَثَرَ الْمَائِ وَالطِّينِ
عبدالرحمن، سفیان، ابن جریج، سلیمان احول، (ابن ابی نجیح کے ماموں) ابوسلمہ، ابوسعید سے روایت کرتے ہیں، سفیان کا بیان ہے کہ مجھ سے محمد بن عمرو نے انہوں نے ابوسلمہ سے انہوں نے ابوسعید سے روایت کیا ہے انہوں نے بیان کیا کہ میرا گمان ہے- ابن ابی لبید نے ہم سے بواسطہ ابوسلمہ، ابوسعید روایت کیا ہے ابوسعید نے روایت کیا کہ ہم نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ درمیانی عشرے میں اعتکاف کیا، جب بیسویں کی صبح ہوئی تو ہم نے اپنا سامان منتقل کیا ہمارے پاس رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ جو اعتکاف میں تھا وہ اپنے اعتکاف کی جگہ لوٹ جائے، میں نے خواب میں یہ رات (شب قدر) دیکھی ہے اور میں نے دیکھا ہے کہ میں پانی اور کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں جب اپنے اعتکاف کی جگہ واپس ہوئے، تو آسمان ابر آلود ہو گیا اور بارش ہوئی- قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا آسمان اس دن کے آخری حصے میں ابر آلود ہوا اور مسجد پر ان دنوں کجھور کی چھت تھی- میں نے آپ کی ناک اور پیشانی پر کیچڑ کا نشان دیکھا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment