کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
غزوہ طائف کا بیان
حدیث نمبر
3999
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ نَاسٌ مِنْ الْأَنْصَارِ حِينَ أَفَائَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَفَائَ مِنْ أَمْوَالِ هَوَازِنَ فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي رِجَالًا الْمِائَةَ مِنْ الْإِبِلِ فَقَالُوا يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَتْرُکُنَا وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ قَالَ أَنَسٌ فَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَقَالَتِهِمْ فَأَرْسَلَ إِلَی الْأَنْصَارِ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ وَلَمْ يَدْعُ مَعَهُمْ غَيْرَهُمْ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْکُمْ فَقَالَ فُقَهَائُ الْأَنْصَارِ أَمَّا رُؤَسَاؤُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمْ يَقُولُوا شَيْئًا وَأَمَّا نَاسٌ مِنَّا حَدِيثَةٌ أَسْنَانُهُمْ فَقَالُوا يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَتْرُکُنَا وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أُعْطِي رِجَالًا حَدِيثِي عَهْدٍ بِکُفْرٍ أَتَأَلَّفُهُمْ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالْأَمْوَالِ وَتَذْهَبُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی رِحَالِکُمْ فَوَاللَّهِ لَمَا تَنْقَلِبُونَ بِهِ خَيْرٌ مِمَّا يَنْقَلِبُونَ بِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ رَضِينَا فَقَالَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَتَجِدُونَ أُثْرَةً شَدِيدَةً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي عَلَی الْحَوْضِ قَالَ أَنَسٌ فَلَمْ يَصْبِرُوا
عبدﷲ بن محمد، ہشام، معمر، زہری، انس بن مالک فرماتے ہیں کہ جب ﷲ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو ہوازن کا مال غنیمت عطا فرمایا اور آپ بعض آدمیوں کو سو سو اونٹ عطا فرمانے لگے تو کچھ انصاری آدمیوں نے کہا ﷲ اپنے رسول کی مغفرت فرمائے ہمیں نظر انداز کر کے قریش کو مال دے رہے ہیں حالانکہ قریش کا خون ہماری تلواروں سے ٹپک رہا ہے انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو انصار کی یہ بات معلوم ہو گئی تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں چمڑے کے خیمہ میں بلا کر جمع کیا اور ان کے ساتھ کسی کو نہیں بلایا جب وہ آ کرجمع ہو گئے تو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہوکر فرمایا وہ کیسی بات ہے جو مجھے تمہاری معلوم ہوئی ہے علماء انصار نے جواب دیا یا رسول ﷲ! انصار کے بڑوں نے تو کچھ نہیں کہاہاں ہم میں کچھ نوعمر ایسے تھے جنہوں نے یہ کہا ہے کہ ﷲ تعالیٰ اپنے رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی مغفرت فرمائے ہمیں نظر انداز کر کے قریش کو مال دے رہے ہیں حالانکہ ہماری تلواروں سے قریش کا خون ٹپک رہا ہے تو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نو مسلم آدمیوں کو تالیف قلب (اسلام پر دل جمانے) کے لئے دیتا ہوں کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ لوگ تو مال لے کر جائیں اور تم اپنے گھروں میں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر جاؤ؟ ﷲ کی قسم! تم جو چیز لے کر جاؤ گے ان کی لے جائی ہوئی چیزسے (بہت بہت) بہتر ہے انہوں نے کہا کہ یا رسول ﷲ! ہم راضی ہیں پھر ان سے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میرے بعد (اپنے اوپر دوسروں کی) بے انتہا ترجیح دیکھوگے تو صبرکرنا یہاں تک کہ تم ﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے مل جاؤ اور میں تمہیں حوض (کوثر) پر ملوں گا حضرت انس بن مالک رضی ﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انصار نے صبر نہیں کیا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment