کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
فرمان الٰہی (یاد کرو) حنین کے دن کو جب تم اپنی کثرت پر پھول گئے تھے۔
حدیث نمبر
3990
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ کَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حُنَيْنٍ فَلَمَّا الْتَقَيْنَا کَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ الْمُشْرِکِينَ قَدْ عَلَا رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَضَرَبْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ عَلَی حَبْلِ عَاتِقِهِ بِالسَّيْفِ فَقَطَعْتُ الدِّرْعَ وَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ الْمَوْتِ ثُمَّ أَدْرَکَهُ الْمَوْتُ فَأَرْسَلَنِي فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ مَا بَالُ النَّاسِ قَالَ أَمْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ رَجَعُوا وَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ فَقُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ قَالَ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ فَقُمْتُ فَقُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ قَالَ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ فَقُمْتُ فَقَالَ مَا لَکَ يَا أَبَا قَتَادَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ رَجُلٌ صَدَقَ وَسَلَبُهُ عِنْدِي فَأَرْضِهِ مِنِّي فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ لَاهَا اللَّهِ إِذًا لَا يَعْمِدُ إِلَی أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيُعْطِيَکَ سَلَبَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ فَأَعْطِهِ فَأَعْطَانِيهِ فَابْتَعْتُ بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ فَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الْإِسْلَامِ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ کَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمَ حُنَيْنٍ نَظَرْتُ إِلَی رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يُقَاتِلُ رَجُلًا مِنْ الْمُشْرِکِينَ وَآخَرُ مِنْ الْمُشْرِکِينَ يَخْتِلُهُ مِنْ وَرَائِهِ لِيَقْتُلَهُ فَأَسْرَعْتُ إِلَی الَّذِي يَخْتِلُهُ فَرَفَعَ يَدَهُ لِيَضْرِبَنِي وَأَضْرِبُ يَدَهُ فَقَطَعْتُهَا ثُمَّ أَخَذَنِي فَضَمَّنِي ضَمًّا شَدِيدًا حَتَّی تَخَوَّفْتُ ثُمَّ تَرَکَ فَتَحَلَّلَ وَدَفَعْتُهُ ثُمَّ قَتَلْتُهُ وَانْهَزَمَ الْمُسْلِمُونَ وَانْهَزَمْتُ مَعَهُمْ فَإِذَا بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي النَّاسِ فَقُلْتُ لَهُ مَا شَأْنُ النَّاسِ قَالَ أَمْرُ اللَّهِ ثُمَّ تَرَاجَعَ النَّاسُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَقَامَ بَيِّنَةً عَلَی قَتِيلٍ قَتَلَهُ فَلَهُ سَلَبُهُ فَقُمْتُ لِأَلْتَمِسَ بَيِّنَةً عَلَی قَتِيلِي فَلَمْ أَرَ أَحَدًا يَشْهَدُ لِي فَجَلَسْتُ ثُمَّ بَدَا لِي فَذَکَرْتُ أَمْرَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ سِلَاحُ هَذَا الْقَتِيلِ الَّذِي يَذْکُرُ عِنْدِي فَأَرْضِهِ مِنْهُ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ کَلَّا لَا يُعْطِهِ أُصَيْبِغَ مِنْ قُرَيْشٍ وَيَدَعَ أَسَدًا مِنْ أُسْدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَدَّاهُ إِلَيَّ فَاشْتَرَيْتُ مِنْهُ خِرَافًا فَکَانَ أَوَّلَ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الْإِسْلَامِ
عبدالله بن یوسف، مالك، یحیی بن سعید، عمر بن كثیر بن افلح، ابومحمد، ابوقتاده سے روایت كرتے ہیں وه فرماتے ہیں كه هم نبی صلی الله علیه وسلم كیساتھ حنین كے سال نكلے، جب هم مقابل هوئے تو مسلمانوں میں انتشار ساهوا، میں نے ایک مشرك كوایك مسلمان پرغالب دیكھا، میں نے اس كے عقب سے اسكی گردن پرتلوار ماری، تو اسكی زره كاٹ دی، وه پلٹ كر مجھ پر آیا اور مجھے اتنے زور سے دبوچا كه مجھے موت نظر آنے لگی، پھروه مرگیا اور مجھے چھوڑ دیا، پھرمیں حضرت عمر سے ملا، تو میں نے ان سے كہا، لوگوں كو كیا ہوگیا (كه منتشر ہورہے ہیں) انهوں نے جواب دیا كه حكم خدا هی ایسا ہے، پھرمسلمان پلٹے اور حمله آور هوئے، اب نبی صلی الله علیه وسلم (جومیدان میں جوهر شجاعت دكھا رهے تھے) بیٹھ گئے اور فرمایا جس نے كسی (كافر) كو قتل كیا اور اس كے پاس گواه بھی ہو تو اسے مقتول كا تمام سامان ملے گا، تو میں نے كہا كه میری گواهی كون دیگا؟ پھر میں بیٹھ گیا، پھر نبی نے اسی طرح فرمایا، میں پھر كھڑا هوا اور میں نے كہا، میری گواهی كون دیگا؟ اور میں بیٹھ گیا، پھرنبی نے اسی طرح فرمایا، پھرمیں كھڑاهواتوآپ نے فرمایا، ابوقتاده كیاهوا؟ تو میں نے آپ كو واقعه بتا دیا، ایک آدمی نے كہا كه یه سچ كهتاهے اور اس كے مقتول كاسامان میرے پاس ہے، لیكن آپ میری طرف سے (اس مال كے میرے پاس رهنے پر) اسے راضی كرلیجئے، تو ابوبكر نے كہا بخدا! رسول الله یه اراده نہیں كرینگے كه الله كے ایک شیر سے جو الله و رسول كی جانب سے لڑتا ہے اسباب لے كر تجھے دیدیں، تو نبی نے فرمایا، یه بات بالكل صحیح ہے، لهذا یه اسباب ابوقتاده كودے دو، اس نے وه اسباب مجھے دیدیا، میں نے اس سے بنو سلمه میں ایک باغ خریدا، اسلام میں یه پہلا مال ہے جسے میں نے جمع كیا، لیث، یحیی بن سعید، عمربن كثیر بن افلح، ابوقتاده كے آزاد كرده غلام، ابومحمد، ابوقتاده سے روایت كرتے ہیں كه حنین كے دن میں نے ایک مسلمان كو ایک مشرك سے مارتے هوئے دیكھا ایک دوسرا مشرك مسلمان كو قتل كرنے كیلئے اس كے پیچھے سے تاک لگارها تھاجو تاک لگا رها تھا میں اس كے پیچھے دوڑا، اس نے مجھے مارنے كیلئے اپناهاتھ اٹھایا میں نے اس كے هاتھ پر تلوار مار كر اسے كاٹ دیا پھر اس نے مجھے پكڑ لیا اور مجھے اتنے زور سے دبوچا كه مجھے (موت كا) خوف هوگیا، پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا، اور ڈھیلا پڑگیا، میں نے اسے هٹا كر اسے قتل كر دیا مسلمان بھاگے، میں بھی انكے ساتھ بھاگا، تو مجھے لوگوں میں عمربن خطاب ملے، میں نے ان سے كہا، لوگوں كو كیا ہوگیا؟ انهوں نے جواب دیا الله كاحكم، پھر لوگ نبی صلی الله علیه وسلم كے پاس پلٹے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اپنے قتل كئے هوئے (كافر) پر گواه پیش كرے، تو اسے مقتول كا تمام اسباب ملے گا، میں اپنے مقتول پر گواه كی تلاش میں اٹھ كھڑا هوا، لیكن مجھے كوئی گواه نہیں ملا پھر میری سمجھ میں آیا، تو میں نے اپنا واقعه رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم كے سامنے ذكر كیا تو آپ كے پاس بیٹھے هوئے ایک شخص نے كہا كه جس مقتول كا ذكر یه كر رهے ہیں اس كا اسباب میرے پاس ہے، لیكن انهیں میری طرف سے راضی كردیجئے (كه وه اسباب میرے پاس رهنے دیں) تو ابوبكر نے كہا، هرگز نہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یه اسباب الله كے اس شیر كو چھوڑ كر جو الله تعالی اور اس كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم كی جانب سے لڑتا ہے، ایک قریشی بزدل كو نہیں دیں گے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وه مال مجھے دلوادیا، میں نے اس سے ایک باغ خریدا، اسلام میں یه سب سے پھلا مال ہے جسے میں نے جمع كیا.
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment