کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
معراج کا بیان۔
حدیث نمبر
3607
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ صَعْصَعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمْ عَنْ لَيْلَةِ أُسْرِيَ بِهِ بَيْنَمَا أَنَا فِي الْحَطِيمِ وَرُبَّمَا قَالَ فِي الْحِجْرِ مُضْطَجِعًا إِذْ أَتَانِي آتٍ فَقَدَّ قَالَ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ فَشَقَّ مَا بَيْنَ هَذِهِ إِلَی هَذِهِ فَقُلْتُ لِلْجَارُودِ وَهُوَ إِلَی جَنْبِي مَا يَعْنِي بِهِ قَالَ مِنْ ثُغْرَةِ نَحْرِهِ إِلَی شِعْرَتِهِ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ مِنْ قَصِّهِ إِلَی شِعْرَتِهِ فَاسْتَخْرَجَ قَلْبِي ثُمَّ أُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مَمْلُوئَةٍ إِيمَانًا فَغُسِلَ قَلْبِي ثُمَّ حُشِيَ ثُمَّ أُعِيدَ ثُمَّ أُتِيتُ بِدَابَّةٍ دُونَ الْبَغْلِ وَفَوْقَ الْحِمَارِ أَبْيَضَ فَقَالَ لَهُ الْجَارُودُ هُوَ الْبُرَاقُ يَا أَبَا حَمْزَةَ قَالَ أَنَسٌ نَعَمْ يَضَعُ خَطْوَهُ عِنْدَ أَقْصَی طَرْفِهِ فَحُمِلْتُ عَلَيْهِ فَانْطَلَقَ بِي جِبْرِيلُ حَتَّی أَتَی السَّمَائَ الدُّنْيَا فَاسْتَفْتَحَ فَقِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَفَتَحَ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا فِيهَا آدَمُ فَقَالَ هَذَا أَبُوکَ آدَمُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ السَّلَامَ ثُمَّ قَالَ مَرْحَبًا بِالِابْنِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ صَعِدَ بِي حَتَّی أَتَی السَّمَائَ الثَّانِيَةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَفَتَحَ فَلَمَّا خَلَصْتُ إِذَا يَحْيَی وَعِيسَی وَهُمَا ابْنَا الْخَالَةِ قَالَ هَذَا يَحْيَی وَعِيسَی فَسَلِّمْ عَلَيْهِمَا فَسَلَّمْتُ فَرَدَّا ثُمَّ قَالَا مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ صَعِدَ بِي إِلَی السَّمَائِ الثَّالِثَةِ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَفُتِحَ فَلَمَّا خَلَصْتُ إِذَا يُوسُفُ قَالَ هَذَا يُوسُفُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ثُمَّ قَالَ مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ صَعِدَ بِي حَتَّی أَتَی السَّمَائَ الرَّابِعَةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ أَوَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَفُتِحَ فَلَمَّا خَلَصْتُ إِلَی إِدْرِيسَ قَالَ هَذَا إِدْرِيسُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ثُمَّ قَالَ مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ صَعِدَ بِي حَتَّی أَتَی السَّمَائَ الْخَامِسَةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا هَارُونُ قَالَ هَذَا هَارُونُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ثُمَّ قَالَ مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ صَعِدَ بِي حَتَّی أَتَی السَّمَائَ السَّادِسَةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا مُوسَی قَالَ هَذَا مُوسَی فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ثُمَّ قَالَ مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ فَلَمَّا تَجَاوَزْتُ بَکَی قِيلَ لَهُ مَا يُبْکِيکَ قَالَ أَبْکِي لِأَنَّ غُلَامًا بُعِثَ بَعْدِي يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِهِ أَکْثَرُ مِمَّنْ يَدْخُلُهَا مِنْ أُمَّتِي ثُمَّ صَعِدَ بِي إِلَی السَّمَائِ السَّابِعَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا إِبْرَاهِيمُ قَالَ هَذَا أَبُوکَ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ قَالَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ السَّلَامَ قَالَ مَرْحَبًا بِالِابْنِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ رُفِعَتْ إِلَيَّ سِدْرَةُ الْمُنْتَهَی فَإِذَا نَبْقُهَا مِثْلُ قِلَالِ هَجَرَ وَإِذَا وَرَقُهَا مِثْلُ آذَانِ الْفِيَلَةِ قَالَ هَذِهِ سِدْرَةُ الْمُنْتَهَی وَإِذَا أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ نَهْرَانِ بَاطِنَانِ وَنَهْرَانِ ظَاهِرَانِ فَقُلْتُ مَا هَذَانِ يَا جِبْرِيلُ قَالَ أَمَّا الْبَاطِنَانِ فَنَهْرَانِ فِي الْجَنَّةِ وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ فَالنِّيلُ وَالْفُرَاتُ ثُمَّ رُفِعَ لِي الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ ثُمَّ أُتِيتُ بِإِنَائٍ مِنْ خَمْرٍ وَإِنَائٍ مِنْ لَبَنٍ وَإِنَائٍ مِنْ عَسَلٍ فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَقَالَ هِيَ الْفِطْرَةُ الَّتِي أَنْتَ عَلَيْهَا وَأُمَّتُکَ ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَيَّ الصَّلَوَاتُ خَمْسِينَ صَلَاةً کُلَّ يَوْمٍ فَرَجَعْتُ فَمَرَرْتُ عَلَی مُوسَی فَقَالَ بِمَا أُمِرْتَ قَالَ أُمِرْتُ بِخَمْسِينَ صَلَاةً کُلَّ يَوْمٍ قَالَ إِنَّ أُمَّتَکَ لَا تَسْتَطِيعُ خَمْسِينَ صَلَاةً کُلَّ يَوْمٍ وَإِنِّي وَاللَّهِ قَدْ جَرَّبْتُ النَّاسَ قَبْلَکَ وَعَالَجْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ الْمُعَالَجَةِ فَارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ لِأُمَّتِکَ فَرَجَعْتُ فَوَضَعَ عَنِّي عَشْرًا فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی فَقَالَ مِثْلَهُ فَرَجَعْتُ فَوَضَعَ عَنِّي عَشْرًا فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی فَقَالَ مِثْلَهُ فَرَجَعْتُ فَوَضَعَ عَنِّي عَشْرًا فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی فَقَالَ مِثْلَهُ فَرَجَعْتُ فَأُمِرْتُ بِعَشْرِ صَلَوَاتٍ کُلَّ يَوْمٍ فَرَجَعْتُ فَقَالَ مِثْلَهُ فَرَجَعْتُ فَأُمِرْتُ بِخَمْسِ صَلَوَاتٍ کُلَّ يَوْمٍ فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی فَقَالَ بِمَ أُمِرْتَ قُلْتُ أُمِرْتُ بِخَمْسِ صَلَوَاتٍ کُلَّ يَوْمٍ قَالَ إِنَّ أُمَّتَکَ لَا تَسْتَطِيعُ خَمْسَ صَلَوَاتٍ کُلَّ يَوْمٍ وَإِنِّي قَدْ جَرَّبْتُ النَّاسَ قَبْلَکَ وَعَالَجْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ الْمُعَالَجَةِ فَارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ لِأُمَّتِکَ قَالَ سَأَلْتُ رَبِّي حَتَّی اسْتَحْيَيْتُ وَلَکِنِّي أَرْضَی وَأُسَلِّمُ قَالَ فَلَمَّا جَاوَزْتُ نَادَی مُنَادٍ أَمْضَيْتُ فَرِيضَتِي وَخَفَّفْتُ عَنْ عِبَادِي
ہدبہ بن خالد ہمام بن یحییٰ قتادہ حضرت انس بن مالک مالک بن صعصہ رضی ﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے صحابہ کے سامنے شب اسرا (معراج) کا واقعہ اس طرح بیان فرمایا کہ میں حطیم میں اور (کبھی حطیم کی جگہ حجر) کہا لیٹا تھا کہ ایک آنے والا میرے پاس آیا پس اس نے (میرا سینہ) یہاں سے وہاں تک چاک کر ڈالا راوی کہتا ہے کہ میں نے جارود سے جو میرے پہلے میں بیٹھے ہوئے تھے پوچھا یہاں سے یہاں تک کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا حلقوم سے زیر ناف تک تو اس نے میرا قلب نکالا پھر ایمان سے لبریز سونے کا ایک طشت میرے پاس لایا گیا پس میرا دل دھویا دیا پھر (وہیں) رکھ دیا گیا پھر میرے پاس خچر سے چھوٹا اور گدھے سے بڑا ایک سفید جانور لایا گیا جارود نے (حضرت انس سے پوچھا) کہ اے ابوحمزہ وہ براق تھا؟ تو انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا ہاں! وہ اپنے منتہائے نظر پر اپنا قدم رکھتا تھا آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ مجھے اس پر سوار کردیا گیا اور وہ مجھے لے کر اڑا حتیٰ کہ آسمان دنیا پر آیا اس کا دروازہ کھلوانا چاہا پوچھا گیا کون ہے؟ کہا جبریل پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد صلی ﷲ علیہ وسلم پوچھا کیا، انہیں بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں! کہا گیا خوش آمدید کتنی بہترین تشریف آوری ہے پھر دروازہ کھول دیاجب اندر پہنچا تو وہاں حضرت آدم کو دیکھا جبریل نے کہا یہ آپ کے والد آدم ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب دیا اور کہا اے نبی صالح اور پسر صالح خوش آمدید پھر جبریل اوپر کو چلے حتی ٰکہ دوسرے آسمان آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھلوانا چاہا پوچھا گیا کون ہے؟ کہا جبریل علیہ السلام پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے کہا محمد صلی ﷲ علیہ وسلم پوچھا کیا نہیں بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں! کہا گیا خوش آمدید آپ کی تشریف آوری کتنی مبارک ہے پس دروازہ کھول دیا جب میں اندر پہنچا تو وہاں یحییٰ اور عیسیٰ (علیہما السلام) کو دیکھا اور وہ دونوں خالہ زاد بھائی ہیں جبریل نے کہا یہ یحییٰ عیسیٰ علیہ السلام ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب دے کر کہا برادر صالح اور نبی صالح خوش آمدید پھر جبریل مجھے تیسرے آسمان پر لے کر چڑھے اور دروازہ کھلوانا چاہا پوچھا گیا کون ہے؟ کہا جبریل پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد صلی ﷲ علیہ وسلم پوچھا کیا انہیں بلایا گیا ہے کہا ہاں! کہا گیا خوش آمدید آپ کی تشریف آوری کتنی اچھی ہے اور دروازہ کھول دیا جب میں اندر جا پہنچا تو وہاں یوسف (علیہ السلام) کو دیکھا جبریل نے کہا یہ یوسف ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب دے کر کہا اے برادر صالح اور نبی صالح خوش آمدید پھر جبریل مجھے اوپر لے کر چڑھے حتیٰ کہ چوتھے آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھلوانا چاہا پوچھا گیا کون ہے؟ کہا جبریل پوچھا تمہارے ساتھ اور کون ہے؟ کہا محمد صلی ﷲ علیہ وسلم پوچھا گیا انہیں بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں! کہا گیا خوش آمدید، کتنی اچھی تشریف آوری ہے آپ کی پھر دروازہ کھول دیا جب میں اندر حضرت ادریس علیہ السلام کے پاس پہنچا تو جبریل نے کہا یہ ادریس ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب دے کر کہا اے برادر صالح اور نبی صالح خوش آمدید پھر وہ مجھے لے کر اوپر چڑھے حتیٰ کہ پانچویں آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھلوانا چاہا پوچھا گیا کون ہے؟ کہا جبریل پوچھا تمہارے ساتھ اور کون ہے؟ کہا محمد صلی ﷲ علیہ وسلم پوچھا کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں کہا گیا خوش آمدید آپ کی تشریف آوری کتنی اچھی ہے جب میں اندر پہنچا تو حضرت ہارون (علیہ السلام) ملے جبریل نے کہا یہ ہارون ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب دے کر کہا خوش آمدید! برادر صالح اور نبی صالح پھر جبریل لے کر مجھے اوپر چڑھے حتیٰ کہ چھٹے آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھلوانا چاہا پوچھا گیا کون ہے؟ کہا جبریل پوچھاتمہارے ساتھ اور کون ہے؟ کہامحمد پوچھا گیا انہیں بلایا گیا ہے؟ کہاہاں! کہا گیا خوش آمدید! آپ کا تشریف لانا کتنا مسرت بخش ہے جب میں اندر پہنچا تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے ملا جبریل نے کہا یہ موسیٰ ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب دے کر کہا کوش آمدید! برادر صالح اور نبی صالح جب میں آگے بڑھا تو موسیٰ رونے لگے ان سے پوچھا گیا آپ کیوں رو رہے ہیں؟ کہنے لگے اس لئے رو رہا ہوں کہ میرے بعد ایک نوجوان کو (نبی بنا کر) بھیجا گیا جس کی امت کے لوگ میری امت سے زیادہ جنت میں داخل ہوں گے پھر جبریل مجھے ساتویں آسمان پر لے کر گئے اور انہوں نے دروازہ کھلوانا چاہا پوچھا گیا کون ہے؟ کہا محمد صلی ﷲ علیہ وسلم پوچھا کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں! کہا گیا خوش آمدید! آپ کی تشرفی آوری کتنی بہترین ہے جب میں اندر پہنچا تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ملے جبریل نے کہا یہ آپ کے والد ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب دے کر کہا پسر صالح اور نبی صالح خوش آمدید پھر میرے سامنے سدرۃ المنتہیٰ کا ظاہر کیا گیا تو اس کے پھل (مقام) ہجر کے مٹکوں کی طرح اور اس کے پتے ہاتھی کے کانوں کی طرح(بڑے) تھے اور میں نے وہاں چار نہریں دیکھیں دو پوشیدہ اور دو ظاہر میں نے کہا اے جبریل یہ دو نہریں کیسی ہیں؟ انہوں نے کہا دو پوشیدہ نہریں تو جنت کی ہیں اور دو ظاہر نہریں تو نیل و فرات ہیں پھر میرے سامنے بیت معمور پیش کیا گیا- پھر مجھے شراب دودھ اور شہد کا ایک ایک پیالہ پیش کیا گیا- میں نے دودھ لے لیا تو جبریل نے کہا یہی فطرت ہے جس پر آپ ہیں اور اسی پر آپ کی امت رہے گی پھر میرے اوپر یومیہ پچاس نمازیں فرض ہوئیں میں واپس ہوا یہاں تک کہ حضرت موسیٰ کے پاس سے گزرا تو انہوں نے دریافت کیا آپ کو کیا حکم ملا ہے؟ آپ نے فرمایا یومیہ پچاس نمازوں کا حکم ملا ہے حضرت موسیٰ نے کہا آپ کی امت یومیہ پچاس نمازیں ادا نہیں کر سکتی- بخدا! میں نے آپ سے پہلے لوگوں کا تجربہ کرلیا ہے اور بنی اسرائیل کے ساتھ بہت سخت برتاؤ کیا ہے لہذا آپ اپنے رب کے پاس واپس جایئے اور اپنی امت کے لئے تخفیف کی درخواست کیجئے میں واپس آ گیا تو ﷲ تعالیٰ نے (پہنے پانچ پھر دوسری مرتبہ اور پانچ یعنی کل (دس نمازیں معاف فرما دیں پھر میں حضرت موسیٰ کے پاس آیا تو انہوں نے ویسا ہی کہا پھر میں واپس گیا اور ﷲ تعالیٰ نے (دو مرتبہ میں) دس نمازیں پھر معاف فرما دیں- پھر حضرت موسیٰ کے پاس واپس گیا اور ﷲ تعالیٰ نے دو مرتبہ میں دس نمازیں معاف فرما دیں- پھر میں حضرت موسیٰ کے پاس واپس آیا تو انہوں نے پھر وہی کہا میں پھر واپس گیا تو پانچ نمازیں پھر معاف ہوئیں اور مجھے یومیہ دس نمازوں کا حکم ہوا پھر واپس آیا تو حضرت موسیٰ نے پھر وہی کہا میں پھر واپس گیا تو (پانچ نمازیں پھر معاف ہوئی حتیٰ کہ اب) مجھے یومیہ پانچ نمازوں کا حکم ہوا میں پھر حضرت موسیٰ کے پاس آیا تو انہوں نے پوچھا آپ کو کیا حکم ملا ہے؟ میں نے کہا یومیہ پانچ نمازوں کا انہوں نے کہا آپ کی امت یومیہ پانچ نمازیں نہیں پڑھ سکتی اور میں نے آپ سے پہلے لوگوں کا تجربہ کرلیا ہے اور بنی اسرائیل کے ساتھ سخت برتاؤ کیا ہے لہذا واپس جا کر اپنے رب سے اپنی امت کے لئے تخفیف کی درخواست کیجئے آپ نے فرمایا کہ میں نے ﷲ تعالیٰ سے اتنی (زیادہ) درخواست کی کہ اب مجھے (مزید درخواست سے) شرم آتی ہے لہذا اب میں راضی ہوں اور تسلیم کرتا ہوں جب میں آگے بڑا تو ایک منادی نے آواز دی کہ میں نے اپنا فریضہ جاری کردیا اور اپنے بندوں سے تخفیف کردی-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment