کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
فتنوں کا بیان
باب
حدیث نمبر
6609
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ حَدَّثَنَا أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ ثُمَّ عَلِمُوا مِنْ الْقُرْآنِ ثُمَّ عَلِمُوا مِنْ السُّنَّةِ وَحَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا قَالَ يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْوَکْتِ ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ فَيَبْقَی فِيهَا أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ کَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَی رِجْلِکَ فَنَفِطَ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْئٌ وَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ فَلَا يَکَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ فَيُقَالُ إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ مَا أَعْقَلَهُ وَمَا أَظْرَفَهُ وَمَا أَجْلَدَهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ وَلَقَدْ أَتَی عَلَيَّ زَمَانٌ وَلَا أُبَالِي أَيُّکُمْ بَايَعْتُ لَئِنْ کَانَ مُسْلِمًا رَدَّهُ عَلَيَّ الْإِسْلَامُ وَإِنْ کَانَ نَصْرَانِيًّا رَدَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ وَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا کُنْتُ أُبَايِعُ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا
محمد بن کثیر، سفیان، اعمش، زید بن وہب، حذیفہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے دو باتیں کیں، ان میں سے ایک تو میں نے دیکھ لی اور ایک کا انتظار کر رہا ہوں، آپ نے ہم سے فرمایا کہ امانت لوگوں کے دلوں میں رکھ دی گئی ہے اور پھر انہوں نے قرآن سے جانا اور سنت سے جانا اور ہم سے آپ نے اسکے اٹھوائے جانے کا ذکر کیا، آپ نے فرمایا کہ مرد مومن سوئے گا پھر امانت اس کے دل سے اٹھالی جائے گی اس کا اثر مثل دہبہ کے نشان کے رہ جائے گا، پھر سوئے گا تو اس کا اثر ایسارہ جائے گا جسے کسی کام کے کرنے کا اثر ہاتھ میں رہ جاتا ہے، یا کسی چنگاری کو تو نے اپنے پیر پر لڑھکا دیا ہو تو اس کا آبلہ دیکھے، کہ اس میں کچھ بھی نہ ہواور لوگ خرید و فروخت کریں گے لیکن ان میں سے کوئی بھی امانت کو ادا نہ کرے گا، اور کہا جائے گا کہ بنی فلاں میں ایک مرد امین ہے اور کہاجائے گا کہ کہ فلاں مرد کس قدر عاقل، کسی قدر ظریف اور کسی قدر ہوشیار ہے حالانکہ اس کے قلب میں رائی برابر بھی ایمان نہ ہوگا، ایک زمانہ مجھ پر ایسا گزرچکا ہے کہ میں پرواہ نہیں کرتا تھا کہ تم میں سے کس سے خرید و فروخت کروں، اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کا سلام مجھ کو دلا دیتا، اور اگر نصرانی ہوتا تو مجھ کو اس کا ساعی دلادیتا اور اب تو فلاں فلاں سے ہی خرید و فروخت کرتا ہوں-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment