کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے نکاح کرنے اور ان کا مدینہ میں آنے اور ان کی رخصتی کا بیان۔
حدیث نمبر
3614
حَدَّثَنِي فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَائِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ تَزَوَّجَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِنْتُ سِتِّ سِنِينَ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَنَزَلْنَا فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ خَزْرَجٍ فَوُعِکْتُ فَتَمَرَّقَ شَعَرِي فَوَفَی جُمَيْمَةً فَأَتَتْنِي أُمِّي أُمُّ رُومَانَ وَإِنِّي لَفِي أُرْجُوحَةٍ وَمَعِي صَوَاحِبُ لِي فَصَرَخَتْ بِي فَأَتَيْتُهَا لَا أَدْرِي مَا تُرِيدُ بِي فَأَخَذَتْ بِيَدِي حَتَّی أَوْقَفَتْنِي عَلَی بَابِ الدَّارِ وَإِنِّي لَأُنْهِجُ حَتَّی سَکَنَ بَعْضُ نَفَسِي ثُمَّ أَخَذَتْ شَيْئًا مِنْ مَائٍ فَمَسَحَتْ بِهِ وَجْهِي وَرَأْسِي ثُمَّ أَدْخَلَتْنِي الدَّارَ فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْبَيْتِ فَقُلْنَ عَلَی الْخَيْرِ وَالْبَرَکَةِ وَعَلَی خَيْرِ طَائِرٍ فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِنَّ فَأَصْلَحْنَ مِنْ شَأْنِي فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضُحًی فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ
فردہ بن ابی المغراء علی بن مسہر ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ میری عمر چھ سال کی تھی کہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم سے میرا نکاح ہوا پھر ہم (ہجرت کرکے) مدینہ آئے تو بنی حارث بن خزرج (کے مکان) میں اترے پھر مجھے (اتنا شدید) بخار آیا کہ میرے سر کے بال گرنے لگے اور وہ کانوں تک رہ گئے پھر (ایک دن) میں اپنی چند سہیلیوں کے ساتھ جھولے میں بیٹھی تھی کہ میری والدہ ام رومان میرے پاس آئیں اور مجھے زور سے آواز دی میں ان کے پاس چلی گئی حالانکہ مجھے معلوم نہ تھا کہ انہوں نے کیوں بلایا ہے انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر ایک مکان کے دروازہ پر کھڑا کردیا میرا سانس پھول رہا تھا حتیٰ کہ ذرا دم میں دم آیا پھر انہوں نے تھوڑا پانی لے کر میرے منہ اور سر پر ہاتھ پھیر دیا پھر مکان کے اندر داخل کردیا تو میں نے کمرہ میں چند انصاری عورتوں کو دیکھا انہوں نے کہا خیر و برکت اور نیک فال کے ساتھ آؤ میری والدہ نے مجھے ان کے حوالہ کردیا پھر دوپہر کے وقت آنحضرت تشریف لائے تو انہوں نے مجھے آپ کے حوالہ کردیا اس وقت میری عمر نو سال کی تھی-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment