Saturday, January 8, 2011

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:2031


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
خرید و فروخت کا بیان
باب
بیع میں ایسی شرطوں کے لگانے کا بیان جوجائز نہیں ہیں۔
حدیث نمبر
2031
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ جَائَتْنِي بَرِيرَةُ فَقَالَتْ کَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَی تِسْعِ أَوَاقٍ فِي کُلِّ عَامٍ وَقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي فَقُلْتُ إِنْ أَحَبَّ أَهْلُکِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ وَيَکُونَ وَلَاؤُکِ لِي فَعَلْتُ فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَی أَهْلِهَا فَقَالَتْ لَهُمْ فَأَبَوْا ذَلِکَ عَلَيْهَا فَجَائَتْ مِنْ عِنْدِهِمْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ عَرَضْتُ ذَلِکَ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا إِلَّا أَنْ يَکُونَ الْوَلَائُ لَهُمْ فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْ عَائِشَةُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ خُذِيهَا وَاشْتَرِطِي لَهُمْ الْوَلَائَ فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ فَفَعَلَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي کِتَابِ اللَّهِ مَا کَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ وَإِنْ کَانَ مِائَةَ شَرْطٍ قَضَائُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ وَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ
عبیدﷲ بن یوسف، مالک، ہشام بن عروہ، عروہ، حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میرے پاس بریرہ آئی اور کہا کہ میں نے اپنے مالک سے نو اوقیہ چاندی کے عوض اس شرط پر مکاتبت کر لی ہے کہ ہر سال ایک اوقیہ چاندی دوں گی اس لیے روپے ان کو دیدوں اور تیری ولاء میرے لئے ہو گی بریرہ نے جا کر اپنے مالکوں سے کہا تو ان لوگوں نے اس سے انکار کیا وہ اپنے مالکوں کے پاس آئی تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے تو اس نے بیان کیا کہ میں نے اپنے مالکوں کے سامنے یہ چیز پیش کی تو ان لوگوں نے انکار کر دیا مگر یہ کہ ولاء ان کی ہو گی نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے سنا تو حضرت عائشہ نے نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے حالت بیاں کی آپ نے فرمایا تم اسے لے لو اور ولاء کی شرط کر لو تو اسی کے لئے ہے جو آزاد کرے چناچہ حضرت عائشہ نے ایسا ہی کیا پھر رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے ﷲ تعالی کی حمد و ثنا ء بیان کی پھر فرمایا اما بعد لوگوں کا کیا حال ہے کہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں- جو کتاب ﷲ میں نہیں ہیں کوئی ایسی شرط جو کتاب ﷲ میں مذکور نہیں ہے باطل ہے اگرچہ شرطیں لگائے ﷲ کا فیصلہ سب سے سچا اور ﷲ کی شرط زیادہ مضبو ط ہے ولا ء اسی کی ہے جو آزاد کرے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment