کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نماز قصر کا بیان
باب
جب مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ پڑھے تو کیا اذان یا اقامت کہے
حدیث نمبر
1041
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ فِي السَّفَرِ يُؤَخِّرُ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ حَتَّی يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعِشَائِ قَالَ سَالِمٌ وَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَفْعَلُهُ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ وَيُقِيمُ الْمَغْرِبَ فَيُصَلِّيهَا ثَلَاثًا ثُمَّ يُسَلِّمُ ثُمَّ قَلَّمَا يَلْبَثُ حَتَّی يُقِيمَ الْعِشَائَ فَيُصَلِّيهَا رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ يُسَلِّمُ وَلَا يُسَبِّحُ بَيْنَهُمَا بِرَکْعَةٍ وَلَا بَعْدَ الْعِشَائِ بِسَجْدَةٍ حَتَّی يَقُومَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ
ابوالیمان، شعیب، زہری، سالم، عبدﷲ بن عمر رضی ﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں عبدﷲ بن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو سفر میں چلنے کی جلدی ہوتی تو مغرب کی نماز دیر کرکے پڑھتے یہاں تک کہ مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ پڑھتے اور سالم نے بیان کیا کہ عبدﷲ بھی یہی کرتے تھے کہ جب انہیں سفر میں جلدی ہوتی تو مغرب کی اقامت کہلواتے اور مغرب کی تین رکعت پڑھتے اور پھر سلام پھیرتے، پھربہت کم ٹھہرتے یہاں تک کہ عشاء کی تکبیر کہی جاتی اور دو رکعت عشاء کی نماز پڑھتے، پھر سلام پھیرتے اور نہ تو ان دونوں کے درمیان اور نہ عشاء کے بعد نفل پڑھتے تھے یہاں تک کہ آدھی رات کو کھڑے ہوتے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment