کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نماز کسوف کا بیان
باب
چاند گرہن میں نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر
1001
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ قَالَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ يَجُرُّ رِدَائَهُ حَتَّی انْتَهَی إِلَی الْمَسْجِدِ وَثَابَ النَّاسُ إِلَيْهِ فَصَلَّی بِهِمْ رَکْعَتَيْنِ فَانْجَلَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَإِنَّهُمَا لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَإِذَا کَانَ ذَاکَ فَصَلُّوا وَادْعُوا حَتَّی يُکْشَفَ مَا بِکُمْ وَذَاکَ أَنَّ ابْنًا لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ يُقَالُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ فَقَالَ النَّاسُ فِي ذَالِکَ
ابومعمر، عبدالوارث، یونس، حسن، ابوبکرہ سے روایت کرتے ہیں ابوبکرہ نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے عہد میں سورج گرہن ہوا تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم چادر کھینچتے ہوئے باہر نکلے، یہاں تک کہ مسجد میں پہنچے اور آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی طرف لوگ بھی متوجہ ہوگئے، تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی، چناچہ آفتاب روشن ہوگیا اور فرمایا کہ آفتاب و ماہتاب ﷲ تعالیٰ کی دو نشانیاں ہیں اور یہ دونوں کسی کی موت کے سبب سے گہن میں نہیں آتے، جب یہ صورت پیش آئے تو نماز پڑھو، یہاں تک کہ وہ چیز دور ہوجائے جو تمہارے ساتھ ہے (یعنی گرہن) اور یہ اس لئے فرمایا کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ایک صاحبزادے نے جن کا نام ابراہیم تھا، اسی دن وفات پائی تھی، اور لوگوں نے ان کے متلعق کہا تھا کہ گرہن ان کی موت کے سبب لگا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment