Saturday, November 20, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:1081


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نماز قصر کا بیان
باب
عبادت میں شدت اختیار کرنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر
1081
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا حَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ فَقَالَ مَا هَذَا الْحَبْلُ قَالُوا هَذَا حَبْلٌ لِزَيْنَبَ فَإِذَا فَتَرَتْ تَعَلَّقَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حُلُّوهُ لِيُصَلِّ أَحَدُکُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ قال وقال عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَتْ عِنْدِي امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ قُلْتُ فُلَانَةُ لَا تَنَامُ بِاللَّيْلِ فَذُکِرَ مِنْ صَلَاتِهَا فَقَالَ مَهْ عَلَيْکُمْ مَا تُطِيقُونَ مِنْ الْأَعْمَالِ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَمَلُّ حَتَّی تَمَلُّوا
ابومعمر، عبدالوارث، عبدالعزیز بن صہیب، انس بن مالک رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں- انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دفعہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو دیکھا کہ دو ستونوں کے درمیان رسی کھنچی ہوئی ہے، تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ یہ رسی کیسی ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ زینب کی رسی ہے- جب وہ تکان محسوس کرتی ہیں تو اس کے ساتھ لٹک جاتی ہیں نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں اسے کھول دو تم میں سے ہر شخص اپنی خوشی کے ساتھ نماز پڑھے جب سستی معلوم ہو تو بیٹھ جائے اور عبدﷲ بن مسلمہ نے مالک، ہشام بن عروہ، عروہ حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ میرے پاس بنی اسد کی ایک عورت تھی تو میرے پاس نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ یہ کون عورت ہے؟ میں نے جواب دیا کہ یہ فلاں عورت جو رات کو نہیں سوتی پھر اس کی نماز کا تذکرہ کیا تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خاموش رہو، تو ہی اعمال اپنے اوپر لازم کرو جن کی تمہیں طاقت ہو کہ ﷲ تعالیٰ نہیں اکتاتا جب تک کہ تم نہ اکتا جاؤ-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment