Saturday, November 20, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:1090


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نماز قصر کا بیان
باب
ان روایات کا بیان جو نفل کے متعلق منقول ہیں کہ دو دو رکعتیں ہیں۔
حدیث نمبر
1090
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الِاسْتِخَارَةَ فِي الْأُمُورِ کُلِّهَا کَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ يَقُولُ إِذَا هَمَّ أَحَدُکُمْ بِالْأَمْرِ فَلْيَرْکَعْ رَکْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ ثُمَّ لِيَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُکَ بِعِلْمِکَ وَأَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَأَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِيمِ فَإِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ اللَّهُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي ثُمَّ بَارِکْ لِي فِيهِ وَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ کَانَ ثُمَّ أَرْضِنِي قَالَ وَيُسَمِّي حَاجَتَهُ
قتیبہ، عبدالرحمن بن ابی المولی، محمد بن منکدر، جابر بن عبدﷲ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں جابر بن عبدﷲ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہمیں تمام امور میں استخارہ کی تعلیم کرتے تھے، جس طرح قرآن کی سورت ہمیں سکھاتے تھے، چناچہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ جب تم میں سے کوئی شخص کسی کام کا ارادہ کرے تو فرض کے علاوہ دو رکعت(نفل نماز) پڑھے پھر کہے کہ اے میرے ﷲ میں تجھ سے تیرے علم کے ذریعہ خیر طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت کے ذریعہ قدرت طلب کرتا ہوں اور تیرے فضل عظیم کی درخواست کرتا ہوں، تو قادر ہے، لیکن میں قادر نہیں، تو علم رکھتا ہے لیکن مجھے علم نہیں، تو غیب کا سب سے زیادہ جاننے والا ہے، اے میرے ﷲ اگر تو سمجھتا ہے کہ یہ امر میرے دین اور معاش اور انجام کار کے لحاظ سے بہتر ہے تو اسے میرے لئے مقدر فرمادے اور میرے لئے اس میں آسانی پیدا کردے، پھر اس میں میرے واسطے برکت عطا کر اور اگر تو سمجھتا ہے کہ یہ امر میرے لئے میرے دین اور معاش اور انجام کار کے لحاظ سے برا ہے تو اس کو مجھ سے پھیر دے اور مجھ کو اس سے باز رکھ اور میرے لئے بھلائی مقدر فرمادے جہاں بھی ہو پھر مجھے راضی رکھ، آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر اپنی حاجت بیان کرے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment