Saturday, October 1, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1862,TotalNo:6513


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
خواب کی تعبیر کا بیان
باب
خواب کی تعبیر کا بیان
حدیث نمبر
6513
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ح و حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْوَحْيِ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ فِي النَّوْمِ فَکَانَ لَا يَرَی رُؤْيَا إِلَّا جَائَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ فَکَانَ يَأْتِي حِرَائً فَيَتَحَنَّثُ فِيهِ وَهُوَ التَّعَبُّدُ اللَّيَالِيَ ذَوَاتِ الْعَدَدِ وَيَتَزَوَّدُ لِذَلِکَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَی خَدِيجَةَ فَتُزَوِّدُهُ لِمِثْلِهَا حَتَّی فَجِئَهُ الْحَقُّ وَهُوَ فِي غَارِ حِرَائٍ فَجَائَهُ الْمَلَکُ فِيهِ فَقَالَ اقْرَأْ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي حَتَّی بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدُ ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّانِيَةَ حَتَّی بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدُ ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّالِثَةَ حَتَّی بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدُ ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِي خَلَقَ حَتَّی بَلَغَ عَلَّمَ الْإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ فَرَجَعَ بِهَا تَرْجُفُ بَوَادِرُهُ حَتَّی دَخَلَ عَلَی خَدِيجَةَ فَقَالَ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَزَمَّلُوهُ حَتَّی ذَهَبَ عَنْهُ الرَّوْعُ فَقَالَ يَا خَدِيجَةُ مَا لِي وَأَخْبَرَهَا الْخَبَرَ وَقَالَ قَدْ خَشِيتُ عَلَی نَفْسِي فَقَالَتْ لَهُ کَلَّا أَبْشِرْ فَوَاللَّهِ لَا يُخْزِيکَ اللَّهُ أَبَدًا إِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ وَتَصْدُقُ الْحَدِيثَ وَتَحْمِلُ الْکَلَّ وَتَقْرِي الضَّيْفَ وَتُعِينُ عَلَی نَوَائِبِ الْحَقِّ ثُمَّ انْطَلَقَتْ بِهِ خَدِيجَةُ حَتَّی أَتَتْ بِهِ وَرَقَةَ بْنَ نَوْفَلِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی بْنِ قُصَيٍّ وَهُوَ ابْنُ عَمِّ خَدِيجَةَ أَخُو أَبِيهَا وَکَانَ امْرَأً تَنَصَّرَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَکَانَ يَکْتُبُ الْکِتَابَ الْعَرَبِيَّ فَيَکْتُبُ بِالْعَرَبِيَّةِ مِنْ الْإِنْجِيلِ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَکْتُبَ وَکَانَ شَيْخًا کَبِيرًا قَدْ عَمِيَ فَقَالَتْ لَهُ خَدِيجَةُ أَيْ ابْنَ عَمِّ اسْمَعْ مِنْ ابْنِ أَخِيکَ فَقَالَ وَرَقَةُ ابْنَ أَخِي مَاذَا تَرَی فَأَخْبَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا رَأَی فَقَالَ وَرَقَةُ هَذَا النَّامُوسُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَی مُوسَی يَا لَيْتَنِي فِيهَا جَذَعًا أَکُونُ حَيًّا حِينَ يُخْرِجُکَ قَوْمُکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَمُخْرِجِيَّ هُمْ فَقَالَ وَرَقَةُ نَعَمْ لَمْ يَأْتِ رَجُلٌ قَطُّ بِمِثْلِ مَا جِئْتَ بِهِ إِلَّا عُودِيَ وَإِنْ يُدْرِکْنِي يَوْمُکَ أَنْصُرْکَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا ثُمَّ لَمْ يَنْشَبْ وَرَقَةُ أَنْ تُوُفِّيَ وَفَتَرَ الْوَحْيُ فَتْرَةً حَتَّی حَزِنَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَلَغَنَا حُزْنًا غَدَا مِنْهُ مِرَارًا کَيْ يَتَرَدَّی مِنْ رُئُوسِ شَوَاهِقِ الْجِبَالِ فَکُلَّمَا أَوْفَی بِذِرْوَةِ جَبَلٍ لِکَيْ يُلْقِيَ مِنْهُ نَفْسَهُ تَبَدَّی لَهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّکَ رَسُولُ اللَّهِ حَقًّا فَيَسْکُنُ لِذَلِکَ جَأْشُهُ وَتَقِرُّ نَفْسُهُ فَيَرْجِعُ فَإِذَا طَالَتْ عَلَيْهِ فَتْرَةُ الْوَحْيِ غَدَا لِمِثْلِ ذَلِکَ فَإِذَا أَوْفَی بِذِرْوَةِ جَبَلٍ تَبَدَّی لَهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَالِقُ الْإِصْبَاحِ ضَوْئُ الشَّمْسِ بِالنَّهَارِ وَضَوْئُ الْقَمَرِ بِاللَّيْلِ
یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، شہاب (دوسری سند) عبد ﷲ بن محمد، عبدالرزاق، معمر زہری، عروہ حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کی ابتداء رویائے صالحہ کے ذریعہ ہوئی جوآپ کونیند کی حالت میں دیکھتے، آپ جوبھی خواب دیکھتے تو وہ صبح کے ظاہر ہونے کی طرح ظاہر ہوتا، آپ غار حرا میں تشریف لے جاتے اور تحنث کرتے یعنی کئی کئی بار میں وہاں عبادت کرتے اور اس کے لئے کھانا ساتھ لے جاتے، پھر حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس تشریف لاتے اور اسی طرح توشہ لے کر تشریف لے جاتے، اچانک ایک دن آپ کے پاس وحی آئی، آپ اس وقت غار حرا میں تھے، وہاں جبرائیل علیہ السلام آئے اور کہا کہ پڑھ، نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں، انہوں نے مجھ کو پکڑا اور زور سے دبایا جس سے مجھے تکلیف ہوئی، پھرچھوڑ دیا اور کہا کہ پڑھ میں نے کہا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں، پھرمجھے پکڑکر تیسری بار زور سے دبایا جس سے مجھے تکلیف ہوئی، پھرچھوڑ کرکہا کہ، ، اقرا باسم ربک الذی خلق،، یعنی پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے تجھے پیدا کیا، مالم یعلم تک پڑھا، آپ حضرت خدیجہ کے پاس واپس تشریف لے گئے تو آپکے شانے تھرتھرا رہے تھے- آپ نے فرمایا کہ مجھے کمبل اوڑھایا، یہاں تک کہ جب خوف کا اثر جاتا رہا تو فرمایا اے خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ مجھے کیا ہوگیا ہے اور سارا ماجرا بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ مجھے اپنی جان کاڈر ہے، حضرت خدیجہ نے کہا کہ ہرگز نہیں، آپ خوش ہوں خدا کی قسم، ﷲ آپ کوکبھی رسوا نہیں کرے گا، آپ تو صلہ رحمی کرتے ہیں اور سچی بات کرتے ہیں غریبوں کے ساتھ نیک سلوک کرتے ہیں اور مہمانوں کی مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق کی راہ میں پیش آنے والے مصائب میں مدد کرتے ہیں، پھرحضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ آپ کوورقہ بن نوفل بن اسد بن عبدالعزی بن قصی کے پاس لے کر آئیں جو خدیجہ کے چچا زاد بھائی تھے اور زمانہ جاہلیت میں نصرانی ہوگئے تھے اور عربی زبان لکھا کرتے تھے چناچہ انجیل عربی زبان میں لکھا کرتے تھے جس قدر ﷲ کو منظور تھا، اور بہت بوڑھے آدمی تھے اور نابینا ہوگئے تھے- ان سے خدیجہ نے کہا اے چچازاد بھائی، اپنے بھتیجے کی بات سنئے، ورقہ نے پوچھا اے بھتیجے کیا تم دیکھتے ہو، نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے جو کچھ دیکھا وہ بیان کردیا، ورقہ نے یہی کہا کہ وہ ناموس ہے جو موسیٰ پر نازل ہوا تھا کاش کہ میں اسوقت جوان ہوتا اور زندہ رہتا جب کہ تمہاری قوم تمہیں نکال دے گی، آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا یہ لوگ مجھے نکال دیں گے؟ ورقہ نے کہا ہاں، جو بھی شخص یہ چیز لے کر آیا جو تم لائے ہو تو اس کی دشمنی کی گئی، اگر میں تمہارا زمانہ پاتا تو میں تمہاری زبردست مدد کرتا، پھر کچھ ہی دنوں کے بعد اس کا انتقال ہوگیا، اور وحی کی آمد رک گئی، یہاں تک کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ان واقعات سے جوہم کومعلوم ہوئے اس قدرغمگین ہوئے کہ متعدد بار بلند چوٹی پرسے اپنے آپ کو گرا کر ہلاک کردیناچاہا، جب بھی پہاڑ کی چوٹی پرپہنچے کہ اپنے آپ کوگرا دیں تو جبرائیل ظاہر ہوئے اور کہا کہ اے محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم آپ ﷲ کے سچے رسول ہیں تو اس سے آپ کا جوش سرد پڑجاتا اور طبیعت کو سکون ملتا اور واپس تشریف لے آتے، جب وحی کا سلسلہ دیر تک منقطع رہا تو پھر اسی طرح نکلے، جب پہاڑ کی چوٹی پر پہنچے تو جبرائیل سامنے آئے اور اسی طرح کہا، حضرت ابن عباس نے کہا کہ فالق الاصباح سے مراد دن میں سورج کی روشنی ہے اور رات میں چاند کی روشنی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment