Saturday, October 1, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1922,TotalNo:6573


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
خواب کی تعبیر کا بیان
باب
صبح کی نماز کے بعد خواب کی تعبیر بیان کرنے کا بیان
حدیث نمبر
6573
حَدَّثَنِي مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ أَبُو هِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ حَدَّثَنَا سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا يُکْثِرُ أَنْ يَقُولَ لِأَصْحَابِهِ هَلْ رَأَی أَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْ رُؤْيَا قَالَ فَيَقُصُّ عَلَيْهِ مَنْ شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُصَّ وَإِنَّهُ قَالَ ذَاتَ غَدَاةٍ إِنَّهُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتِيَانِ وَإِنَّهُمَا ابْتَعَثَانِي وَإِنَّهُمَا قَالَا لِي انْطَلِقْ وَإِنِّي انْطَلَقْتُ مَعَهُمَا وَإِنَّا أَتَيْنَا عَلَی رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِصَخْرَةٍ وَإِذَا هُوَ يَهْوِي بِالصَّخْرَةِ لِرَأْسِهِ فَيَثْلَغُ رَأْسَهُ فَيَتَهَدْهَدُ الْحَجَرُ هَا هُنَا فَيَتْبَعُ الْحَجَرَ فَيَأْخُذُهُ فَلَا يَرْجِعُ إِلَيْهِ حَتَّی يَصِحَّ رَأْسُهُ کَمَا کَانَ ثُمَّ يَعُودُ عَلَيْهِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ الْمَرَّةَ الْأُولَی قَالَ قُلْتُ لَهُمَا سُبْحَانَ اللَّهِ مَا هَذَانِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَی رَجُلٍ مُسْتَلْقٍ لِقَفَاهُ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِکَلُّوبٍ مِنْ حَدِيدٍ وَإِذَا هُوَ يَأْتِي أَحَدَ شِقَّيْ وَجْهِهِ فَيُشَرْشِرُ شِدْقَهُ إِلَی قَفَاهُ وَمَنْخِرَهُ إِلَی قَفَاهُ وَعَيْنَهُ إِلَی قَفَاهُ قَالَ وَرُبَّمَا قَالَ أَبُو رَجَائٍ فَيَشُقُّ قَالَ ثُمَّ يَتَحَوَّلُ إِلَی الْجَانِبِ الْآخَرِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ بِالْجَانِبِ الْأَوَّلِ فَمَا يَفْرُغُ مِنْ ذَلِکَ الْجَانِبِ حَتَّی يَصِحَّ ذَلِکَ الْجَانِبُ کَمَا کَانَ ثُمَّ يَعُودُ عَلَيْهِ فَيَفْعَلُ مِثْلَ مَا فَعَلَ الْمَرَّةَ الْأُولَی قَالَ قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا هَذَانِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَی مِثْلِ التَّنُّورِ قَالَ فَأَحْسِبُ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ فَإِذَا فِيهِ لَغَطٌ وَأَصْوَاتٌ قَالَ فَاطَّلَعْنَا فِيهِ فَإِذَا فِيهِ رِجَالٌ وَنِسَائٌ عُرَاةٌ وَإِذَا هُمْ يَأْتِيهِمْ لَهَبٌ مِنْ أَسْفَلَ مِنْهُمْ فَإِذَا أَتَاهُمْ ذَلِکَ اللَّهَبُ ضَوْضَوْا قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَؤُلَائِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَی نَهَرٍ حَسِبْتُ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ أَحْمَرَ مِثْلِ الدَّمِ وَإِذَا فِي النَّهَرِ رَجُلٌ سَابِحٌ يَسْبَحُ وَإِذَا عَلَی شَطِّ النَّهَرِ رَجُلٌ قَدْ جَمَعَ عِنْدَهُ حِجَارَةً کَثِيرَةً وَإِذَا ذَلِکَ السَّابِحُ يَسْبَحُ مَا يَسْبَحُ ثُمَّ يَأْتِي ذَلِکَ الَّذِي قَدْ جَمَعَ عِنْدَهُ الْحِجَارَةَ فَيَفْغَرُ لَهُ فَاهُ فَيُلْقِمُهُ حَجَرًا فَيَنْطَلِقُ يَسْبَحُ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَيْهِ کُلَّمَا رَجَعَ إِلَيْهِ فَغَرَ لَهُ فَاهُ فَأَلْقَمَهُ حَجَرًا قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَذَانِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَی رَجُلٍ کَرِيهِ الْمَرْآةِ کَأَکْرَهِ مَا أَنْتَ رَائٍ رَجُلًا مَرْآةً وَإِذَا عِنْدَهُ نَارٌ يَحُشُّهَا وَيَسْعَی حَوْلَهَا قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَذَا قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَی رَوْضَةٍ مُعْتَمَّةٍ فِيهَا مِنْ کُلِّ لَوْنِ الرَّبِيعِ وَإِذَا بَيْنَ ظَهْرَيْ الرَّوْضَةِ رَجُلٌ طَوِيلٌ لَا أَکَادُ أَرَی رَأْسَهُ طُولًا فِي السَّمَائِ وَإِذَا حَوْلَ الرَّجُلِ مِنْ أَکْثَرِ وِلْدَانٍ رَأَيْتُهُمْ قَطُّ قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَذَا مَا هَؤُلَائِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَانْتَهَيْنَا إِلَی رَوْضَةٍ عَظِيمَةٍ لَمْ أَرَ رَوْضَةً قَطُّ أَعْظَمَ مِنْهَا وَلَا أَحْسَنَ قَالَ قَالَا لِي ارْقَ فِيهَا قَالَ فَارْتَقَيْنَا فِيهَا فَانْتَهَيْنَا إِلَی مَدِينَةٍ مَبْنِيَّةٍ بِلَبِنِ ذَهَبٍ وَلَبِنِ فِضَّةٍ فَأَتَيْنَا بَابَ الْمَدِينَةِ فَاسْتَفْتَحْنَا فَفُتِحَ لَنَا فَدَخَلْنَاهَا فَتَلَقَّانَا فِيهَا رِجَالٌ شَطْرٌ مِنْ خَلْقِهِمْ کَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَائٍ وَشَطْرٌ کَأَقْبَحِ مَا أَنْتَ رَائٍ قَالَ قَالَا لَهُمْ اذْهَبُوا فَقَعُوا فِي ذَلِکَ النَّهَرِ قَالَ وَإِذَا نَهَرٌ مُعْتَرِضٌ يَجْرِي کَأَنَّ مَائَهُ الْمَحْضُ فِي الْبَيَاضِ فَذَهَبُوا فَوَقَعُوا فِيهِ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَيْنَا قَدْ ذَهَبَ ذَلِکَ السُّوئُ عَنْهُمْ فَصَارُوا فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَ قَالَا لِي هَذِهِ جَنَّةُ عَدْنٍ وَهَذَاکَ مَنْزِلُکَ قَالَ فَسَمَا بَصَرِي صُعُدًا فَإِذَا قَصْرٌ مِثْلُ الرَّبَابَةِ الْبَيْضَائِ قَالَ قَالَا لِي هَذَاکَ مَنْزِلُکَ قَالَ قُلْتُ لَهُمَا بَارَکَ اللَّهُ فِيکُمَا ذَرَانِي فَأَدْخُلَهُ قَالَا أَمَّا الْآنَ فَلَا وَأَنْتَ دَاخِلَهُ قَالَ قُلْتُ لَهُمَا فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ مُنْذُ اللَّيْلَةِ عَجَبًا فَمَا هَذَا الَّذِي رَأَيْتُ قَالَ قَالَا لِي أَمَا إِنَّا سَنُخْبِرُکَ أَمَّا الرَّجُلُ الْأَوَّلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُثْلَغُ رَأْسُهُ بِالْحَجَرِ فَإِنَّهُ الرَّجُلُ يَأْخُذُ الْقُرْآنَ فَيَرْفُضُهُ وَيَنَامُ عَنْ الصَّلَاةِ الْمَکْتُوبَةِ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُشَرْشَرُ شِدْقُهُ إِلَی قَفَاهُ وَمَنْخِرُهُ إِلَی قَفَاهُ وَعَيْنُهُ إِلَی قَفَاهُ فَإِنَّهُ الرَّجُلُ يَغْدُو مِنْ بَيْتِهِ فَيَکْذِبُ الْکَذْبَةَ تَبْلُغُ الْآفَاقَ وَأَمَّا الرِّجَالُ وَالنِّسَائُ الْعُرَاةُ الَّذِينَ فِي مِثْلِ بِنَائِ التَّنُّورِ فَإِنَّهُمْ الزُّنَاةُ وَالزَّوَانِي وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يَسْبَحُ فِي النَّهَرِ وَيُلْقَمُ الْحَجَرَ فَإِنَّهُ آکِلُ الرِّبَا وَأَمَّا الرَّجُلُ الْکَرِيهُ الْمَرْآةِ الَّذِي عِنْدَ النَّارِ يَحُشُّهَا وَيَسْعَی حَوْلَهَا فَإِنَّهُ مَالِکٌ خَازِنُ جَهَنَّمَ وَأَمَّا الرَّجُلُ الطَّوِيلُ الَّذِي فِي الرَّوْضَةِ فَإِنَّهُ إِبْرَاهِيمُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّا الْوِلْدَانُ الَّذِينَ حَوْلَهُ فَکُلُّ مَوْلُودٍ مَاتَ عَلَی الْفِطْرَةِ قَالَ فَقَالَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَوْلَادُ الْمُشْرِکِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْلَادُ الْمُشْرِکِينَ وَأَمَّا الْقَوْمُ الَّذِينَ کَانُوا شَطْرٌ مِنْهُمْ حَسَنًا وَشَطْرٌ قَبِيحًا فَإِنَّهُمْ قَوْمٌ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا تَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهُمْ
مؤمل بن ہشام، ابوہشام، اسمعیل بن ابراہیم، عوف، ابورجاء، سمرہ بن جندب سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اکثر بیان فرماتے تھے کہ تم میں سے کسی شخص نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ جس نے کوئی خواب دیکھا ہوتا وہ بیان کردیتا جو ﷲ چاہتا آپ نے ایک صبح فرمایا کہ میرے پاس رات دو آنے والے فرشتے آئے اورمجھے اٹھایا اورمجھ سے کہا کہ چلئے میں ان دونوں کے ساتھ چلا ہم ایک شخص کے پاس پہنچے جو لیٹا ہوا تھا اوردوسرا اس کے پاس پتھر لیے کھڑا تھا وہ اس کےسر پر پتھر پھینک کر مارتا جس سے اس کا سر پھٹ جاتا اورپتھر لڑھک کر دور جاتا وہ پتھر کے پیچھے جاتا اس کو پکڑتا اورپتھر لے کر ابھی واپس نہیں ہونے پاتا کہ اس کا سر ٹھیک ہوجاتا جیسا کہ پہلے تھا پھر اس کے پاس لوٹ کرآتا اوراس طرح کرتا جیسا کہ پہلے کیا تھا، میں نے ان دونوں سے پوچھا سبحان ﷲ ۔ یہ کون ہیں ان دونوں نے کہا کہ آگے چلیں ہم چلے تو ایک آدمی کے پاس پہنچے جو پیٹھ کے بل چت لیٹا ہوا تھا اورایک دوسرا آدمی اس کے پاس لوہے کا ایک ٹکڑا لیے کھڑا تھا اوراس ٹکڑے سے اس کی بانچھ کو گدی تک اورنتھنے کو گدی تک اورایک آنکھ کو گدی چیرتا تھا۔عوف کا بیان ہے کہ ابورجاء اکثر اس طرح کہا کرتے تھے کہ وہ ایک طرف سے چیر کر دوسری طرف چیرتا تھا اوراس جانب سے چیرنے سے فارغ بھی نہ ہو پاتا کہ وہ جانب پہلے کی طرح اچھی ہوجاتی ہے پھر اسی طرح کرتا جیسا کہ پہلی طرح کیا تھا میں نے کہا کہ سبحان ﷲ ۔ یہ دونوں کون ہیں؟ ان دونوں نے کہا کہ آگے چلیں ہم چلے تو ایک تنور کے پاس پہنچے آپ نے فرمایا کہ مجھے خیال ہے کہ میں نے وہاں شوروغل کی آواز سنی ہم نے اس میں جھانک کر دیکھا تو اس میں کچھ مرد اورعورتیں برہنہ نظر آئیں جن کے نیچے ان کے پاس آگ کی لپٹ آتی جب ان کے پاس لپٹ آتی تو وہ زور سے چیخنے لگتے میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ ان دونوں نے کہا کہ آگے چلیں ہم آگے بڑھے تو ایک نہر کے پاس پہنچے، میں نے خیال کیا کہ اس کا رنگ خون کی طرح سرخ تھا اورنہر میں ایک آدمی کو دیکھا جو تیر رہا تھا اورنہر کے کنارے پر ایک آدمی کھڑا تھا جس کے پاس بہت سے پتھر جمع تھے جب وہ تیرنے والا تیر کر اس کے پاس آتا تو اس کے سامنے اپنا منہ کھول دیتا تو وہ اس کے منہ میں ایک پتھر ڈال دیتا پھر وہ تیرنے لگتا اوراس کے پاس لوٹ کر آتا اورجب بھی لوٹ کر آتا تو منہ کھول دیتا اوروہ اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ تو ان دونوں نے کہا کہ آگے چلیں آگے چلیں ہم آگے بڑھے تو ایک شخص کے پاس پہنچے جو کہ نہایت کریہہ المنظر تھا جیسے کہ تم بہت ہی بدصورت آدمی کو دیکھو اوراس کے پاس آگ تھی وہ اس کو جلارہا تھا اور اس کے چاروں طرف دوڑ رہا تھا میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا کہ آگے چلیے آگے چلیے، ہم بڑھے تو ایک باغ میں پہنچے جہاں فصل ربیع کے ہر قسم کے پھول لگے ہوئے تھے اوراس کے درمیان ایک شخص تھا جس کا قد اتنا طویل تھا کہ اس کے سر کی لمبائی کے سبب میں انہیں دیکھ نہیں سکا اوران کے چاروں طرف بہت سے لڑکے نظر آئے کہ اتنے کبھی نہیں دیکھے تھے میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کون ہیں۔ان دونوں نے کہا کہ آگے چلیے ہم آگے بڑھے تو ایک بڑے باغ کے پاس پہنچے کہ اس سے بڑا اورخوبصورت باغ میں نے کبھی نہیں دیکھا ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ اس پر چڑھیے ہم چڑھے تو ایک شہر نظر آیا جس میں ایک اینٹ سونے کی اورایک اینٹ چاندی کی لگی ہوئی تھی ہم اس شہر کے دروازے کے پاس پہنچے اورکھولنے کے لیے کہا تو دروازہ ہمارے لیے کھول دیا گیا ہم اندر گئے تو وہاں ہم کچھ لوگ نظر آئے جن کے نصف بدن تو بہت ہی خوبصورت تھے جیسا کہ تم کسی آدمی کو خوبصورت دیکھتے ہو اورنصف بہت ہی بدصورت تھے جیسا کہ تم کسی کو بدصورت دیکھتا ہو ان دونوں نے ان لوگوں سے کہا کہ اس نہر میں گرجاؤ ایک نہر عرض میں بہہ رہی تھی اس کا پانی خالص سفید تھا چناچہ وہ لوگ گئے اوراس میں گر پڑے پھر وہ لوگ ہمارے پاس آئے تو ان کی بدصورتی جاتی رہی تھی اوربہت ہی خوبصورت ہو گئے تھے ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ یہ جنت عدن ہے اور یہ آپ کا مقام ہے میں نے اپنی نگاہ بلند کی تو یہ بالکل سفید ابر کی طرح ایک محل تھا، ان دونوں نے کہا کہ یہ آپ کا محل ہے میں نے ان دونوں سے کہا کہ ﷲ تم دونوں کو برکت عطا فرمائے، مجھے چھوڑ دو کہ میں اس کے اندر داخل ہوجاؤں ان دونوں نے کہا کہ ابھی تو نہیں مگر آپ اس میں ضرور داخل ہوں گے آپ نے فرمایا کہ میں نے ان دونوں سے کہا کہ رات بھر میں نے عجیب عجیب چیزیں دیکھی ہیں تو کیا چیزیں تھیں جو میں نے دیکھی ہیں ان دونوں نے کہا کہ ابھی بیان کیے دیتے ہیں پہلا آدمی وہ جس کے پاس آپ آئے اس کا سر پتھر سے توڑا جا رہا تھا وہ شخص ہے جو قرآن یاد کر کے چھوڑ دیتا ہے اورفرض نماز سے بے پرواہی کرتا ہے اور وہ شخص جس کا نتھنا اس کی گدی تک چیرا جا رہا تھا وہ شخص ہے جو صبح صبح اپنے گھر سے نکل کر افواہیں پھیلاتا تھا جوساری دنیا میں پھیل جاتی تھیں اوربرہنہ مرد اورعورتیں جو تنور میں دیکھیں تھیں تو وہ زنا کار مرد اور زنا کار عورتیں تھیں اور وہ شخص جو نہر میں تیر رہا تھا اورآپ اس پر سے گذرے تھے اوروہ پتھر کا لقمہ بنا رہا تھا وہ سود کھانے والا اوروہ بدصورت آدمی جو آپ کو آگ کے پاس نظر آیا اورجو آگ بھڑکا کر اس کے چاروں طرف دوڑ رہا تھا وہ مالک دروغہ دوزخ ہے اوروہ دراز قدآدمی جو باغ میں آپ کو نظر آئے وہ حضرت ابراہییم علیہ السلام تھے اور وہ بچے جوان کے چاروں طرف آپ نے دیکھے وہی بچے تھے جو فطرت اسلام پر مرے۔ راوی کا بیان ہے کہ بعض مسلمانوں نے بیان کیا کہ اے ﷲ کے رسول اورمشرکین کے بچے۔ تو رسول ﷲ نے فرمایا کہ مشرکین کے بچے وہ لوگ جن کا نصف حصہ بہت خوبصورت اورنصف بہت بدصورت تھا وہ لوگ تھے جنہوں نے ملے جلے کام کیے۔ (یعنی اچھے بھی اوربرے بھی) ﷲ نے ان کی خطاؤں کو معاف کردیا۔



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment